سستی بجلی کیسے؟

July 23, 2024

وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری کا کہنا ہے کہ بجلی گھر چلانے والی چینی کمپنیوں کو اس ماہ کہہ دیا جائےگا کہ وہ درآمدی کی بجائے تھر سے نکالے جانیوالے مقامی کوئلے کا استعمال بڑھائیں۔ اس اقدام سے پاکستان کو 200ارب روپے(7کروڑ ڈالر)سالانہ بچت ہوگی اور پیداواری لاگت میں اس کمی سے صارفین کیلئے فی یونٹ بجلی کی قیمت اڑھائی روپے تک کم ہوجائے گی۔اویس لغاری آئندہ دنوں چین کا دورہ کرنیوالے پاکستانی وفد میں شامل ہیں جو توانائی کے ڈھانچے میں اصلاحات سے متعلق مشاورت کیلئے بیجنگ جائےگا۔پاکستان کو انرجی سیکٹر میں اصلاحات لانے کا یہ مشورہ آئی ایم ایف حالیہ سات ارب ڈالر بیل آئوٹ پیکیج کے پس منظر میں دے چکا ہے۔اس وقت ملک کے کروڑوں صارفین اپنی ماہانہ آمدنی کا بڑا حصہ مہنگی ترین بجلی کے بلوں کی نذر کرنے پر مجبور ہیں جوان کیلئے باعث آزار بنا ہوا ہے۔دوسری جانب بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کے طویل مدتی اعصاب شکن معاہدوں نے حکومت کے ہاتھ باندھ رکھے ہیں۔حاصل کردہ معلومات کے مطابق اس وقت آئی پی پیز کا 80فیصد پاکستانی سرمایہ کاروں کی ملکیت ہے۔حکومت کی طرف سے غیرملکی آئی پی پیز پر بجلی کے پیداواری اخراجات کم کرنے کا اخلاقی دبائو اچھی کوشش ہے،اور عین ممکن ہے کہ وہ اس میں کامیاب ہوجائےلیکن بڑی پیشرفت مقامی سرمایہ کاروں کی شمولیت سے ہی ممکن ہے،اگر چینی کمپنیاں بجلی اڑھائی روپے فی یونٹ کم کرسکتی ہیں تومقامی سرمایہ کاروں کی شمولیت سے محتاط اندازے کے مطابق قیمت میں کمی کا مجموعی نرخ ساڑھے بارہ روپے فی یونٹ بنتا ہے،اس کیساتھ ٹیکسوں میں کمی آنے سے بلوں کی مالیت فی یونٹ 20روپے کم ہوگی،حکومت کو اس طرف بھی مناسب سوچ بچار کرتے ہوئے ٹھوس اقدامات اٹھانے چاہئیں،کیونکہ مہنگائی کی بڑی وجہ بجلی کی ہوشربا قیمتیں ہیں۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998