مدینے کی ریاست کا خواب

October 01, 2018

خصوصی تحریر…سلیم یزدانی
یہ دیکھا گیا ہے کہ جو کچھ لوگوںکے موافق ہے وہ اسے سچ سمجھتے ہیں اور جو ان کے خلاف ہے ان کی سوچ کے خلاف ہے توقعات کے خلاف ہے وہ غلط ہے جبکہ ہونا یہ چاہئے کہ جو چیز حقیقت ہے اس کو صحیح و درست مانا جائے لیکن پاکستان میں سیاسی کلچر وہی ہے، جس کا میںنے ذکر کیا ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو پر یہ الزام لگایا گیا کہ ان کی پارٹی نےاور انہوں نے الیکشن میںدھاندلی کی ہے اس کے پیچھے عوامل کچھ اور تھے میں اس کی تفصیل میں نہیں جانا چاہتا، بے نظیر جب انتخابات میں کامیاب ہوئیں تو وہ حلف لے رہی تھیں اور باہر مظاہرہ ہورہا تھااپوزیشن دھاندلی نامنظور کے نعرے لگا رہی تھی، اس غیر جمہوری روئیے سے پاکستان کو سخت نقصان پہنچا۔ گزشتہ ستر سال میں پاکستان اور عوام کی دولت کو جس طرحلوٹا گیا اس کی مثال ملکوں کی تاریخ میں نہیںملتی۔ فلپائن میں ایک مارکوس تھا یہاںتو مارکوسوںکی لائن لگی ہوئی ہے۔ جنہوں نے لوٹ کھسوٹ کے ذریعے ملک کو دیوالیہ کردیا۔ اخبارات میںسابق صدر ممنون حسین کا بیان کہ یہ اللہ کا قانون ہے کہ بدعنوان آدمی آخر کار پکڑا جاتا ہے بالکل درست ہے۔ یہ اشارہ کسی کی طرف نہیںہے جو بوئو گے وہی کاٹو گے۔ نئی نسل کو یہ یقین ہے کہ تبدیلی آئے گی جس طرح وہ جوق در جوق ووٹ ڈالنے نکلے تھے ،انہیں یقین تھا کہ حکومت تبدیل ہوگی ستر سال سے جو اسٹیٹس کو تھا وہ ضرور ٹوٹے گا مگرابھی پوری طرحوہ نہیں ٹوٹا ہے۔ایک بڑی فکری تبدیلی کی بھی ضرورت ہے تحریک پاکستان کے قائدین نے قائد اعظم کی سربراہی میںبرصغیر کے مسلمانوں کو ایک مستحکم سوچ پر کھڑا کردیا تھا ،وہ فکر کامیاب ہوئی اور ستر سال پہلے پاکستان وجود میں آگیا اس وقت نہ کوئی بنگالی تھا نہ پنجابی تھا نہ سندھی تھا نہ پختون تھا ہر شخص پاکستانی تھا اور مسلمان تھا۔جب رسول اکرمؐ ہجرت کرکے مدینے پہنچے تو سب سے پہلے اللہ کے آخری نبی ؐ نے مکے سے ہجرت کرکے آنے والے مہاجرین اور مدینے کے انصار کو بھائی بھائی بنادیا۔ وزیر اعظم عمران خان کو یہ فکری تحریک شروع کرنا چاہئے کہ پاکستان کے چاروںصوبوں میںرہنے والے ایک دوسرے کے بھائی ہیں۔بھائی چارے کی تحریک اگر کامیاب ہوگئی تو یہ بہت بڑی تبدیلی ہوگی اس تبدیلی کی ضرورت ہے فکر کی تبدیلی پاکستان کو ایک طاقتور ملک بنادے گی۔ اس سے اتحاد پیدا ہوگا ایثار و قربانی کا جذبہ بڑھے گا۔ یہ کام نعرے بازی سے نہیںہوتا۔ عمل اور یقین سے ہوتا ہے۔ عوام کی بھلائی کا کام کریںان کےلئے آسانیاں پیدا کریں۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ ماضی کی حکومتیں اور حکمراں پاکستان کو معاشی اعتبار سے اقتصادی میدان میں آگے بڑھاتے ،قوم میںفکری ہم آہنگی فروغ دیتے، تعلیم کو عام کرتے پاکستان کے سماجی انفراسٹرکچر کو رسول کریمؐ کے اسوئہ حسنہ کی روشنی میں مقام عظمت تک پہنچاتے۔ انسانوںکو انسانوں کی غلامی سے نجات دلاتے۔ میں ایک بار پھر کہتا ہوںکہ یک جہتی اور فکری ہم آہنگی کی ضرورت ہے اتحاد ایمان کی علامت ہے لیکن ہارے ہوئے سیاستداں اور پارٹیاں انتشار و افتراق پیدا کرنا چاہتی ہیں۔ کوئی حکومت ہو اسی وقت کامیاب ہوسکتی ہے جب وہ جمہوری تقاضوں کے مطابق حکمرانی کرے۔ آئین اور قانون کے مطابق حکومت اگر نہیںچلائی جائے گی تو جمہوریت اور جمہوری نظام نہیں چلے گا وزیر اعظم عمران خان کو یہ بات اپنے ذہن میںپختہ کرلینی چاہئے کہ اقتدار بہت بڑی امانت ہے، انہوںنے وزیر اعظم بننے کے بعد اب تک جو کچھ کہا ہے اس کا لب لباب یہ ہے کہ وہ مدینے کی ریاست جیسا عدل و انصاف ، مساوات اور انتظام و انصرام نافذ کریںگے جہاںکوئی حد سے تجاوز نہیںکرسکے گا۔یہ نفرت کی سیاست، تعصب کی سیاست بلاوجہ ٹکرائو کی سیاست ختم کرنی ہوگی عمران خان صاحب کو سوچ سمجھ کر فیصلے کرنے چاہئیں ۔حکومت کو خسارہ پورا کرنا ہے تو بینکوں سے قرضہ لے کر جو ہڑپ کیا گیا ہے اسے وصول کریں۔ اصغر خان کے کیس میں جنہوںنے رقوم لی ہیں ان سے واپس لی جائیں۔ آپ کو یاد ہوگا حکومت نے ماضی میںلوگوںکے زر مبادلہ کے اکائونٹ منجمد کئے تھے وہ رقم کہاںگئی ڈالر کہاںگئے پونڈ کہاںگئے یہ بھی ہوا کہ حکومت کے بااثر افراد کے اکائونٹ منجمد کرنے سے پہلے بڑی رقمیں نکال لیتھیں اس کی بھی تحقیقات ہونی چاہئے۔ ایک بات تو یقینی ہے کہ عمران خان کی دیانت، ایمانداری پر عوام کو یقین ہے وہ ایک حوصلہ مند شخص ہیں کبھی ہار نہ ماننے والے آخر کار وہ کامیاب ہوگئے۔ سو دن کی کارکردگی بہت کچھ عوام کو بتادے گی سمجھا دے گی۔سو دن دیکھتے دیکھتےہی گزر جائیں گے حقیقت کھل کر سامنے آجائے گی۔ مدینے کی ریاست رسول اکرم خاتم النبیینؐ کے اسوئہ حسنہ کے اتباع سے قائم ہوگی ،جو بھی اپنے آپ کو رسول کریمؐ کے دامن سے وابستہ رکھے گا اللہ اس کو کامیاب رکھے گا۔بابا فرید گنج شکرؒ نے نصیحت کی ہے کہ دیکھو نبی کریمؐ کو بھلانا نہیںیہی کامیابی کا راستہ ہے۔ایک فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے، عزم و ارادے کی ضرورت ہے کہ ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف سے قرضہ نہیںلینا ہے ہم گھاس کھالیں گے مشن پورا کریںگے۔