آنکھوں کا باقاعدگی سے معائنہ موتیا سے تحفظ

August 29, 2019

ہم سب کو یہ جملہ ازبر ہے کہ ’’ احتیاط علاج سے بہتر ہے ‘‘ لیکن ہم اور آپ یہ بہتر جانتے ہیںکہ ہم اس پر عمل کرنے میں کتنی کوتاہی کرتے ہیں اور جب پانی سر سے اونچا ہوجاتاہے تو ڈاکٹروںکے پاس دوڑے دوڑے جاتے ہیں۔ اگر ہم اپنی آنکھوں کا معائنہ ہر چھ ماہ بعد کروالیں یا خود کرنا سیکھ لیںتوشاید کسی بڑی پریشانی سے بچ جائیں یا اسے مزید پیچیدہ ہونے سے بچا لیں کیونکہ عمر ڈھلنےکے ساتھ ساتھ ہونے والی آنکھوں کی بڑی بیماریاںجیسے کالا یا سفید موتیا پہلے سے بتا کر نہیں آتیں ۔

آنکھوں کے تفصیلی معائنہ کیلئے ماہرین امراض چشم آپ کی آنکھوں میں آئی ڈراپس ڈال کر انہیں پھیلا تے ہیں، جس سے آنکھوں کی پتلیوں پر زیادہ روشنی پڑتی ہے، بالکل ایسے ہی جیسے بند کمرے کا دروازہ کھولنے سے کمرے میں روشنی بھر جاتی ہے۔ اس طرح ڈاکٹر کو آپ کی آنکھ آگے اور پیچھے سے واضح دکھائی دیتی ہے اور اسے آنکھوں کی خرابی کی علامات جاننے میں زیادہ مشکل پیش نہیں آتی۔ صرف آنکھوں کا ڈاکٹر ہی آپ کی آنکھوں کے صحت مند ہونے کا فیصلہ یا کسی خرابی کی نشاندہی کرسکتا ہے۔

سب سے پہلے تو آپ کو اپنی فیملی ہسٹری کو جاننا ہوگا۔ اپنے والدین سے آنکھوں کی صحت یا نظر کی کمزوری کے بارے میں بات کریں کہ کہیں نسل درنسل کسی قسم کی آنکھوں کی بیماری چلتی تو نہیں چلی آرہی۔ اس سے آپ کو اپنی آنکھوں کی خرابی یا کنڈیشن کے بارے میں جاننے کاموقع ملے گا۔ آئیے آنکھوں کےا مراض کے بارے میں کچھ جانتے ہیں۔

کالاموتیا کیا ہے؟

گلوکوما یا کالا موتیا نامی مرض میں آنکھ کی بیرونی پرتوں پر پڑنے والے دبائو کی وجہ سے آنکھ میں خرابیاںپیدا ہونے لگتی ہیں اور بصری قرص یعنی آپٹیکل ڈسک اپنی جگہ سے ہٹ جاتی ہے اور بصری مید ان میں یا کسی چیز کو دیکھنے میں خلل واقع ہونے لگتاہے۔ کالے موتیا میں بصارت سے دماغ کو معلومات منتقل کرنے والے اعصاب کام کرنا چھوڑنے لگتے ہیں۔ ابتدا میں نظر کمزور ہوتی ہے اور بعد میں انسان بینائی سے مکمل طور پر محروم ہوسکتاہے۔

سفید موتیا کیا ہے ؟

کیٹاریکٹ یا سفید موتیا آنکھ کے عدسے یا اس عدسے کے کیپسول میں آ جانے والی دھندلاہٹ ، غیر شفاف نظر یا تاریکی کو کہا جاتاہے۔ متاثر ہونے والی بصارت کا تعلق اکثر بزرگی یا ضعیف العمری سے تعبیر کیا جاتاہے اور عموماً ایسا ہوتابھی ہے، تاہم یہ مرض کسی چوٹ یا طاقتور شعاعوں کےآنکھوں میں پڑنے سے بھی ہو سکتاہے۔ زیادہ پک جانے کی وجہ سے کالا موتیا ہونے کے مواقع بڑھ جاتے ہیں۔

موتیا کا علاج کب اور کیوں ؟

ماہرین امراض چشم کے مطابق سفید موتیا پیدائشی مرض نہیں ہے بلکہ یہ چالیس برس سے زائد عمر کے افراد کو خود بخود ہوسکتاہے۔ سفید موتیا کا وقت پر علاج نہ کروانے کے باعث آنکھ میں کالا پانی ہوسکتاہے اور اس سے بینائی متاثر ہونے کا خطرہ بھی لاحق ہوجاتاہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ وہ افراد جن کی بینائی کم ہو یا تیز روشنی میں آنکھیں چندھیا جائیں، خود کسی قسم کا علاج کرنے یا آنکھوں میںعرق گلاب ڈالنے کے بجائے فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ لوگوںمیں یہ بھی غلط فہمی ہے کہ جب موتیا اچھی طرح پک جاتاہے، تب آپریشن کرواتے ہیں یا انھیں ایسا کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ یہ سراسر غلط ہے، موتیا زیاد ہ پک جانے کی صورت میں علاج میں دشواری ہوتی ہے اور اس سے کالا موتیا ہونے کا خدشہ بڑھ جاتاہے ۔ موتیا کا علاج یا آپریشن کب ہونا چاہئے، یہ آپ کے ڈاکٹر سےبہتر کوئی نہیں جانتا ، اس لیے کسی قسم کی باتوں یا مشوروں پرعمل کرنے سے پہلے اپنے ماہر امراض چشم سے ضرور رابطہ کریں۔

موتیا ہونے سے پہلے کی احتیاط

جس طرح ہر 6ما ہ بعد آپ کو دانتوں کے چیک اَپ کیلئے ڈینٹسٹ کے پاس جانا پڑتاہے، اسی طرح آپ کو اور آپ کی فیملی کو باقاعدگی سے ماہر امراض چشم کے پاس جانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس سے آپ کو اپنی اور اپنے گھروالوں کی آنکھوں کی پیشگی حفاظت کرنے میں مدد ملتی ہے۔ آنکھوں کے معائنے سے کالا موتیا کا پتہ چلانے میں بھی مدد ملتی ہے، جس کی کوئی علامات نہیں ہوتیں۔ اگر اس کو ابتدائی مراحل میں تشخیص کرلیا جائے تو اس کا علاج بہت آسان ہوتاہے۔

جدید طریقہ علاج

زمانے کی ترقی نے موتیا کا علاج بھی آسان اور محفوظ بنادیا ہے۔ لیزر کیٹریکٹ سرجری دنیا بھر کی طرح پاکستا ن میں بھی کی جاتی ہے، جسے 2010ء میں متعارف کروایا گیا تھا۔ ا س طریقہ علاج کی کامیابی99فیصد یقینی ہوتی ہے اور اس میں محض5سے 10منٹ صرف ہوتے ہیں۔