’میکال ذوالفقار‘ باصلاحیت ماڈل و اداکار

October 13, 2019

پاکستان شوبز انڈسٹری کے چارمنگ بوائے میکال ذوالفقار نے کیریئر کا آغاز ماڈلنگ سے کیا اور بعد میں وہ ایک منجھے ہوئے اداکار کے رُوپ میںڈھلتے چلے گئے۔ بہت سارے کمرشلز میں ماڈلنگ اور گانوں کی ویڈیوز میںاداکاری کرنے کے بعد میکال کو ٹی ڈراموں میں اداکاری کی آفرز آنا شروع ہوگئیں، یوںکہہ لیں کہ میکال نے شوبز کو نہیںچُنا بلکہ شوبز نے خود میکال کا انتخاب کیا۔ بِنا کسی استاد کے انہوں نے اداکاری کے رموز خود سیکھے اور سیکھتے ہی چلے گئے۔

5ستمبر1981ء کو لندن میںپیدا ہونے والے میکال ذوالفقار نے اپنی زندگی کے ابتدائی سال دیارِ غیر میں گزارے، پھر لاہو ر آگئے اور اپنی تعلیم یہیں حاصل کی۔ کئی اشتہارات میں کام کرنے کے بعد میکال نے ابرا ر الحق کے گانے ’’سانو تیرے نال پیار ہوگیا‘‘ کی ویڈیو میں کام کیا۔

دیگر شعبوں اور ممالک کی طرح پاکستانی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری میں بھی مقابلہ بازی بہت ہے، آخر میکال اس سے کیسے نبرد آزما ہوئے، اس ضمن میںمیکال کا کہناہے،’’مقابلہ بازی ضرور ہونی چاہئے، یہ سب کیلئے بہتر ہوتی ہے اور آپ کو مزید محنت کرنے پر اُکساتی ہے۔ پاکستان میںکئی باصلاحیت لوگ ہیں جنہوں نے نہ صرف ملک میںبلکہ دنیابھر میں خود کو منوایا ہے۔ یہ تو ایک ایسی چیز ہے کہ اس پر فخر کیا جائے۔ بس یہی ہےکہ مقابلہ بازی کو مثبت لینا چاہئے ‘‘۔

بھارتی فلموںکے علاوہ میکال چند پاکستانی فلموںمیں بھی جلوہ گر ہوئے ہیں، ان فلموں میں میکال نے زبردست اداکاری کا مظاہرہ کیا۔

میکال ایئر فورس کے موضوع پر بننے والی فلمکا بھی حصہ تھے۔ اس میںکام کرنے پر وہ کافی خو ش بھی تھے کیونکہ زمانہ طالبعلمی سے ہی وہ پاکستان ایئر فورس میں شمولیت کے خواہش مند تھے تاہم شوبز میںآنے کی وجہ سے ایسا نہ ہوسکا۔ اس فلم کے ذریعے انھیں اپنا خواب پورا ہوتا ہوا محسوس ہوا۔ اس فلم میں میکال نے ایک فائٹر پائلٹ کا کردار نبھایا تھا۔ان کےمقابل ارمینا خان بھی مختلف کردار میںجلوہ گر ہوئی تھیں۔

میکال کو جیمز بانڈ کا کردار بہت پسند ہے کیونکہ ان کے نزدیک ایکشن ہیرو جیمز بانڈ ایک کرشماتی شخصیت کا مالک ہے اور وہ اس کردار کو نبھانے کےخواہش مند ہیں۔

اداکاری اورماڈلنگ میں موازنہ کیا جائے تو میکا ل اداکاری کرنے کو زیادہ مشکل گردانتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں،’’اداکاری میں زیادہ بولنا پڑتاہے اور ڈائیلاگ بولنا ایک محنت طلب کام ہے جبکہ ماڈلنگ میں آپ کیمرے کے سامنے کھڑے ہو کر بس پوز دیتے رہتے ہیں، جو آسان ہوتاہے کیونکہ تخلیقی فن یا پوزدینا تو انسان میںقدرتی طورپر موجود ہوتاہے یا انسان وقت کے ساتھ اسے سیکھ لیتاہے، بسانسان کو خودکو بہترین دکھانا ہوتاہے۔

تاہم،اداکاری کرتے ہوئے منفی اور مثبت کردار نبھانے ہوتے ہیں یا اس کی بھی مثبت یامنفی خوبیاں ہوتی ہیں۔ دونوں ہی ایک دوسرے سے مختلف ہیں لیکن میںدونوں کاموں میں اداکاری کو ماڈلنگ سے زیادہ اہم سمجھتا ہوں۔ اس کی شرح70 اور 30 کی ہے۔ میں اداکاری سے زیادہ لطف اٹھاتا ہوں اور یہ میرے لیے چیلنجنگ ہے‘‘۔

میکال اگر اداکار نہ ہوتےتو کسی ملٹی نیشنل کمپنی یا کارپوریٹ سیکٹر میں جاب کررہے ہوتے یاپھر شاید بزنس مین بن جاتے۔

میکال پاکستانی ڈراموں کی یکسانیت سے بھی نالاںہیں، اس لیے وہ چاہتے ہیں کہ ڈراموں کی کہانیاں بدلی جائیں اور صرف گھریلو معاملات کو ہی سامنے نہ لایا جائے بلکہ مختلف موضوعات پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اس میں دوسرے لوگوںکی صلاحیتوں سے استفادہ حاصل کرنا چاہئے اور کچھ آئوٹ آف دی باکس سوچنا چاہئے۔ یہ نہیںکہ ڈراموں کا حلیہ ہی بدل دیں مگر تجربات ضرور کرنے چاہئیں۔

میکال تمام بڑے اداکا روں کےساتھ کام کرنے کے خواہش مند ہیں۔ وہ پاکستانی اور غیر ملکی سطح پر بڑے اداکاروں کے ساتھ بھی کام کرچکے ہیں اور چاہتے ہیںکہ کسی بھیفلم انڈسٹری میں جہاں بہترمواقع ملیں، وہاں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوائیں۔

میکال اُبھرتے ہوئے اداکاروںکو مشورہ دیتے ہیں کہ جو بھی موقع ملےاس سے فائدہ اٹھانے کیلئے اپنی پوری طاقت لگائیں ،کوئی کردار چھوٹا بڑا نہیںہوتا، آپ خود اسے چھوٹا یا بڑا بناتے ہیں۔ نوجوانوںکو اپنی صلاحیتیں نکھارنے کیلئے ہر ممکن کوشش کرنی چاہئے۔

انہیںدیکھنا چاہئے کہ بڑے اداکار کیسے اپنے جذبات اور چہرے کے تاثر ات دکھانے میںکامیاب رہتے ہیں۔ مایوس کبھی نہ ہوں کیونکہمواقع ہمارے انتظار میںہوتے ہیں،بس ان سے فائد ہ اٹھانا چاہئے۔