نواز شریف کا باہر جانا این آر او نہیں، وزیراعظم

November 08, 2019

Your browser doesnt support HTML5 video.

نواز شریف کا باہر جانا این آر او نہیں، وزیراعظم

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کو باہر جانے کی اجازت این آر او کے تحت نہیں دی جارہی ہے۔

وزیراعظم کی زیر صدارت حکومتی ترجمانوں کا اجلاس ہوا، جس میں عمران خان نے نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کے معاملے کو این آر او قرار دینے کے تاثر کی سختی سے نفی کی۔

ذرائع کے مطابق انہوں نے کہا کہ واضح رہے یہ بالکل این آر او نہیں ہے، نوازشریف واقعی بیمار ہیں، ان سے ہمدردی ہے، انسانی ہمدردی کی بنیاد پر علاج کی غرض سے باہر جانے کے لیے ان کا نام ای سی ایل سے نکال رہے ہیں۔

وزیراعظم نے اپنے ترجمانوں کو نوازشریف کی بیماری کا مذاق اڑانے اور اس بارے میں کوئی سخت بیان دینے سے بھی منع کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:نواز شریف اتوار کو لندن روانہ ہوں گے، ذرائع

ذرائع کے مطابق ترجمانوں کی جانب سے پوچھے گئے سوال، کیا نواز شریف کو باہر جانے کی اجازت این آر او کے تحت دی جا رہی ہے؟ کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ این آر او تب ہو، اگر ان کے خلاف مقدمات کی حکومت پیروی نہ کرے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف مقدمات موجود رہیں گے، صحتمند ہوکر انہیں واپس آ کر ان کا سامنا کرنا پڑے گا، حکومت کے ترجمان ہر فورم پر این آر او کے تاثر کی نفی کریں۔

ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے مزید کہا کہ جب نواز شریف صحت مند ہو جائیں گے تو سیاسی میدان میں ان سے لڑائی لڑیں گے، سابق وزیراعظم کی صحت یا علاج پر کوئی سیاست نہیں کریں گے۔

یہ بھی پڑھیے: نواز شریف کا نام ECL سے ہٹانے کا فیصلہ، ذرائع

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ادارے آزاد ہیں، نیب کے کہنے پر نواز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا، اب نیب کی سفارش پر ہی نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالا جائے گا۔

وزیر اعظم نے آزادی مارچ بارے کہا کہ اپوزیشن انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کے لیے عدالتی یا پارلیمانی کمیشن بنا لے حکومت تیار ہے، تحریک انصاف نے چار حلقے کھولنے کا کہا تھا ہم سارے حلقے کھولنے کو تیار ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن نے گزشتہ روز کہا کہ انہیں لاشیں چاہئیں، ہم جمہوری لوگ ہیں انہیں لاشیں نہیں دیں گے، ملک ترقی کر رہا ہے افراتفری پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

عمران خان نے اجلاس میں شریک ترجمانوں کو مذاکرات کے دوران سخت بیانات دینے سے گریز کی ہدایت بھی کی۔