کراچی میں 400 ارب کے منصوبے شروع

December 19, 2019

سابق صدر آصف علی زرداری 6 ماہ دو دن بعد ضمانت پر رہا کردیئےگئے وہ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز(پمز) سے کراچی کے نجی اسپتال میں منتقل ہوچکے ہیں آصف علی زرداری کی رہائی کے بعد کراچی آمد پر ان کا کارکنوں نے پرتپاک استقبال کیا آصف زرداری کی رہائی کے بعد پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ اب کھلاڑی کا شکار کریں گے انہوں نے کراچی میں جنرل ورکر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے 27 دسمبر کو شہید بے نظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر راولپنڈی میں عوامی طاقت کے مظاہرے کا بھی اعلان کیا انہوںنے کہا کہ پیپلز پارٹی کوختم کرنے کے لیے سابق وزیراعظم ذوالفقارعلی بھٹو، بے نظیر بھٹو کوراولپنڈی میں شہید کیا گیا، پیپلزپارٹی نے ضیاء اور مشرف آمریت کا مقابلہ کیا، سلیکٹیڈحکمرانوں کا بھی مقابلہ کریں گے، ہم 27 دسمبر کو راولپنڈی آرہے ہیں۔ملک گیر تحریک کے لیے عوامی پالیسی کا اعلان کریں گے، بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کے خلاف ہر 2 گھنٹے بعد نئی سازش ہوتی ہے۔

بلاول بھٹو نے کہاکہ ہم آج یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں، پیپلزپارٹی کو سلیکٹیڈحکمران قبول نہیں اور ہمیں سلیکٹر بھی قبول نہیں ہیں۔ ہم عوام کی طاقت پر یقین رکھتے ہیں۔موجودہ حکمران ساری توانیاں سیاسی مخالفین کوجھکانے پر صرف کررہے ہیں ہم ایساوزیراعظم چاہتے ہیں جو عوام کا منتخب کردہ اور عوام کے لیے اقدامات کرے۔ پی پی پی 27 دسمبر کو کراچی، لاڑکانہ اور سندھ کے دیگر شہروں میں بھی عوامی اجتماعات منعقد کرے گی کہاجارہا ہے کہ بلاول بھٹو سندھ میں عوامی اجتماعات کے ذریعے کارکنوں کو متحرک کرنے کے بعد اب پنجاب کا رخ کریں گے۔

جس کا آغاز راولپنڈی سے ہوگا پی پی پی کے لیے گزشتہ ہفتہ انتہائی خوشگوار رہا سابق صدر کی رہائی کے بعد پی پی پی کے اہم رہنما اور سندھ اسمبلی اسپیکر آغا سراج درانی کو بھی سندھ ہائیکورٹ نے ضمانت پر رہا کرنے کے احکامات جاری کئے تاہم آغاسراج درانی سمت دیگر ملزمان کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا حکم دیا ملزمان پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا الزام تھا ادھر سندھ حکومت اور آئی جی سندھ کلیم امام کے درمیان سندھ پولیس کے افسران کے تبادلے پر کشیدگی میں اضافہ ہورہاہے یہ کشیدگی یوسف ٹھیکے والے نامی دہشت گردکی گرفتاری اور اس کے بیان کے بعد بڑھی جس میں یوسف ٹھیلے والے نے سندھ کے وزیراعلیٰ سیدمرادعلی شاہ سے رابطوں کا مبینہ انکشاف کیا تھا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے یوسف ٹھیلے والے کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ وہ انہیں نہیں جانتے بعد ازاں وزیراعلیٰ سندھ نے ناصرف ان پولیس افسران کے تبادلے کئے بلکہ سرکاری ملازمین کو میڈیا پر آنے پر بھی پابندی عائد کردی۔میڈیا پر آنے پرپابندی کے حوالے سے باقاعدہ حکم نامہ جاری کردیا گیا ہے۔ سرکاری ملازمین کے میڈیا پر آنے پر پابندی کے حوالے سے تمام صوبائی سیکریٹری، گورنر اوروزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹری، آئی جی سندھ، تمام ڈی آئی جیز اور دیگرپولیس حکام، تمام کمشنراورڈپٹی کمشنرز کو ہدایت نامہ ارسال کیا گیا ہے۔

جس میں مختلف سندھ گورنمنٹ رولز، گورنمنٹ سروسز رولز اور سندھ حکومت رولز کا حوالہ دیا گیا ہے، سیکریٹری سروسز کی جانب سے جاری خط میں کہا گیا ہے کہ مجازحکام کے اس کا سختی سے نوٹس لیا ہے کہ کچھ سرکاری افسران اور سول سرونٹ بغیر مجازاتھارٹی کی اجازت کےٹاک شوز اور پروگراموں میںحصہ لیتے رہے ہیں۔

لیکن اب کوئی سرکاری افسر اورسول ملازم بغیرمجازاتھارٹی کی اجازت کے کسی ٹی وی پروگرام میں شرکت نہیں کرے گا۔دوسری جانب آئی جی سندھ افسران کے صوبہ بدر کرنے پر حکومت کے سامنے آگئے، آئی جی سندھ کلیم امام نے افسران کے صوبہ بدر کرنے پر سخت ردعمل کا اظہارکیا ہے۔ گریڈ20 کے خادم حسین رند صوبہ بدر اور گریڈ 19 کے ایس پی ڈاکٹررضوان کو صوبہ بدر کرنے پر آئی جی سندھ نے چیف سیکریٹری کو خط لکھ دیا، خط کے متن کے مطابق خادم حسین رند سندھ پولیس کے اہم معاملات دیکھ رہے تھے، رضوان احمد ضلع شکار پور میں کچے کے ڈاکوؤں کے خلاف اہم کردارادا کرہے تھے، ان افسران کے غیرمتوقع تبادلے نے محکمہ پولیس میں غیریقینی صورتحال پیدا کی ہے، ان فیصلوں نے پولیس کے مورال اور آئی جی کی کمانڈکوکمزور کیا ہے، میں فورس کا سربراہ ہوں اور مجھے یہ فیصلے میڈیا سے پتہ چلے، بدقسمتی سے یہ جب ہوا جب افسران اپنا کام سنجیدگی اور دیانت داری سے کررہے تھے، پولیس میں افسران کوان کا جلد تبادلوں کی رویت کو ختم کرنے کے لیے اقدامات کئے جارہے تھے۔

آئی جی سندھ نے سندھ ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے احکامات سے بھی آگاہ کیا، عدالت کے حکم کے مطابق آئی جی انفرادی طور پر تبادلے کرنے اور تقرری کرنے کے مجاز ہے، وزیراعلیٰ سندھ نےصوبائی وزراء اور مشیروںکی کارکردگی بہتر بنانے اور عوامی مسائل حل کرنے کے سلسلے میں21 دسمبر کو کھلی کچہریاں لگانے کی ہدایت کردی، وزیراعلیٰ نے صوبائی سیکریٹریز، بلدیاتی نمائندوں، پولیس اور ضلع انتظامیہ کو کھلی کچہریوں میں شریک ہونے کے احکامات جاری کیے ہیں۔

حیسکو، سیپکو، سوئی گیس اور نادرا کے نمائندوں کو بھی کھلی کچہروں میں شریک ہونے کی ہدایت کی گئی۔ ڈاکٹرعذرافضل پیچوہو میرپورخاص، ناصرشاہ شہید بے نظیرآباد، مخدوم محبوب ٹنڈومحمدخان، اسماعیل راہولاڑکانہ، میرشبیربجارانی سجاول، سعیدغنی حیدرآباد، سردار شاہ مٹیاری، شہلارضاٹھٹھہ، مکیش چاؤلہ جامشورو، امتیازشیخ سکھر، فرازڈیروگھوٹکی، تیمورٹالپرٹنڈوالہٰ یار، اویس قادر شاہ شکارپور، مرتضیٰ بلوچ سانگھڑ، عبدالباری پتافی قمبرشہدادکوٹ، اکرام دھاریجو کشمور، سہیل سیال جیکب آباد، نثارکھوڑو خیرپور، مرتضیٰ وہاب نوشہروفیروز، اعجازجھکرانی تھرپارکر، اعجازشاہ شیرازی عمرکوٹ اور قاسم نوید دادومیں کھلی کچہری کریں گے۔

جبکہ سندھ حکومت نے کراچی کے انفراسٹرکچر کی بہتری اور بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے لیے ورلڈبینک اور دیگراداروں کے تعاون سے چار سوارب (400)روپے کے منصوبے شروع کرنے جارہی ہے۔ادھر سندھ اسمبلی نے چھٹی مردم شماری2017 کے تھرڈپارٹی آڈٹ کے لیے قرارداد تمام پارلیمانی گروپوں کی تائیدکے بعد متفقہ طور پر منظور کرلی۔