وزیرِ اعلیٰ کیرالہ کا متنازع شہریت قانون لاگو کرنے سے انکار

December 31, 2019

Your browser doesnt support HTML5 video.

وزیرِ اعلیٰ کیرالہ کا متنازع شہریت قانون لاگو کرنے سے انکار

بھارت کی ریاست کیرالہ کے وزیرِ اعلیٰ پینارائی وجے یان نے شہریت سے متعلق متنازع قانون اپنی ریاست میں لاگو کرنے سے واضح انکار کر دیا۔

کیرالہ کے وزیر اعلی پینارائی وجے یان نے اسمبلی اجلاس میں قانون کے خلاف اسمبلی میں قرار داد پیش کر دی، اس قرار داد میں متنازع قانون واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

وزیرِ اعلیٰ کیرالہ نے کہا ہے کہ سی اے اے بھارتی آئین کی بنیادی اقدار اور اصولوں کے خلاف ہے، مرکزی حکومت ایکٹ کو واپس لے۔

وزیرِ اعلیٰ نے اراکین کو یقین دہانی کرائی کہ کیرالہ میں کوئی بھی حراستی مرکز قائم نہیں ہو گا، کیرالہ کی اسمبلی نے قرار داد منظور کرلی۔

یہ بھی پڑھیئے: بھارت، ہلاک نوجوان کے اہلخانہ کا پولیس کے خلاف مقدمہ

دوسری جانب لکھنؤ میں سماج وادی پارٹی نے اس متنازع قانون کے خلاف سائیکل مارچ کیا ہے۔

ادھر بھارت میں پولیس نے مسلمانوں پر تشدد کی انتہا کر دی گئی ہے، بزرگوں کو بھی نہیں بخشا گیا، ریاست اتر پردیش کے وزیرِ اعلیٰ یوگی ادیتیا ناتھ کی سرپرستی میں پولیس نے یتیم خانہ چلانے والے 66 سالہ مسلمان عالمِ دین کو بے دردی سے گھسیٹا، مارا پیٹا اور ان کے کپڑے تار تار کر دیئے۔

اس شرم ناک رویے پر سوشل میڈیا پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی صحافی رانا ایوب نے کہا کہ اترپردیش میں مسلمانوں پر روا تشدد پر بھارت کو شرم آنی چاہیے، یہ شرمناک مناظر دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے۔

واضح رہے کہ بھارت میں متنازع شہریت قانون کے خلاف جاری احتجاج کے دوران صرف اتر پردیش ہی میں 20 افراد جان سے جا چکے ہیں، جبکہ ہزاروں قید میں ہیں۔