• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارتی ریاست کیرالہ میں پاکستانی پرچم، 30 طلباء کیخلاف مقدمہ، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم بڑھ گئے، 19 لاکھ آسامی مسلمانوں کی شہریت ختم

راولپنڈی ( مانیٹرنگ ڈیسک )بھارت نے آسام میں 19لاکھ مسلمانوں کی شہریت ختم کرتے ہوئے انہیں غیر قانونی ،غیرملکی قرار دیدیا ،متعصب مودی سرکار نے بنگالی مہاجرین کی آڑ میں مسلم آبادی پر وار کیا اور بے وطن کئے جانے والوں کو گرفتا ر کرنے کی تیاریاں بھی کی جا رہی ہیں ،بنگلہ دیش سے ملحقہ بھارتی ریاست کی 34 فیصد مسلمان آباد پہلے ہی بھارتی حکمرانوں کے نارو ا سلوک کا سامنا کر رہی تھی، نیا فیصلہ قیامت بن کر ٹوٹا ، حکومتی نا اہلی کا واضح ثبوت یہ ہے کہ کئی خاندانوں میں ایک بھائی کو شہری ،دوسرے کو غیر ملکی قرار دیدیا گیا جبکہ راہول گاندھی سمیت دیگراپوزیشن رہنمائوں نے مودی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے مودی لاکھوں لوگوں کو راتوں رات بے وطن کر رہے ہیں، خاندانوں میں جدائی ڈالنا نا قابل قبول ہے،عوام میں ’بڑے پیمانے پر عدم تحفظ‘ پیدا کر دیا گیا ہے۔ ادھر کیرالہ میں پاکستانی پرچم لہرانے پر 30طلبا کیخلاف مقدمہ کردیاگیا،مسلم اسٹوڈنٹس فرنٹ نامی طلبہ تنظیم سے تعلق رکھنے والے طالب علموں کا کہنا ہے کہ ان کا پارٹی پرچم پاکستان کے پرچم سے مشابہہ ہے، پرچم اتنا بڑا تھا کہ آدھا حصہ چھپ گیا اور جو حصہ نظر آیا وہ پاکستانی پرچم سے مشابہہ تھا، حکام نے غلط فہمی کی بنیاد پر طلبا پر کیس درج کیا ہے۔ادھر وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ کشمیر پر غیر قانونی قبضہ مسلمانوں کیخلاف بڑی حکمت عملی کا حصہ ہے، نسل کشی کی اطلاعات پر دنیا میں گھنٹیاں بج جانی چاہیے تھیں،انہوں نے بھارتی اخبار میں شائع ہونےوالی بھارتی مظالم کی 2تصویریں بھی شیئر کیں۔تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت کی جانب سے نافذ کرفیو اور لاک ڈاؤن 27 ویں روز میں داخل ہوگیا،مقبوضہ وادی میں مواصلاتی بلیک آئوٹ کی وجہ سے وادی کا بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع ہے جب کہ جگہ جگہ بھارتی فورسز تعینات ہیں،وادی میں کرفیو اور پابندیوں کی وجہ سے کھانے پینے کی اشیاء، دواؤں کی قلت ہے جس سے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے،مودی حکومت نے حریت اور سیاسی رہنماؤں کو گھروں یا جیلوں میں بدستور بند کررکھا ہے، کشمیر میڈیا سروس نے بھارتی فورسز کی حراست سے لاپتا کشمیریوں پر ایک رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق 29 برسوں کے دوران 8 ہزار سے زائد کشمیری بھارتی فورسز کی حراست کے دوران لاپتا ہوئے،کے ایم ایس کی رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ گمشدہ افراد کے اہل خانہ کو اپنے پیاروں سے متعلق کوئی معلومات نہیں دی گئیں جب کہ مقبوضہ وادی میں ہزاروں گمنام قبریں دریافت ہوئی ہیں، گمنام قبریں بھارتی فورسزکی حراست سے لاپتا ہونے والوں کی ہیں۔ادھر مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کرنے اور نہتے کشمیریوں پر مظالم ڈھانے کے بعد مودی سرکار کا مسلمانوں کے خلاف ایک اور نیا منصوبہ بے نقاب ہوگیا، بھارت کی شمال مشرقی ریاست آسام میں شہریت کی حتمی فہرست جاری کردی گئی ہے جس میں 31ملین سے زائد افراد کو شامل کیا گیاہے جب کہ مسلمانوں سمیت 19 لاکھ سے زائد افراد کو شہریت سے محروم کرتے ہوئے لسٹ سے خارج کردیا گیا ہے،حتمی فہرست میں شہریت سے محروم ہونے والے افراد کو اپیل کے لیے 4 ماہ کا وقت دیا گیا ہے۔بھارتی حکام کا کہنا ہےکہ اس عمل سے غیر قانونی بنگلادیشی مہاجرین کی شناخت ضروری ہے۔ بھارتی میڈیا کا کہنا ہےکہ نیشنل رجسٹر سٹیزن ( این آر سی) کو سپریم کورٹ کی ہدایت پر اپ ڈیٹ کیا جارہا ہے اور اس کے ذریعے 25 مارچ 1971 کو غیر قانونی طورپر ریاست میں آنے والوں کو علیحدہ کیا جارہا ہے جب کہ این آر سی کی فہرست میں ان لوگوں کے نام شامل ہیں جو یہ ثابت کرنے میں کامیاب رہے ہیں کہ وہ 24 مارچ 1971 کو یا اس سے پہلے آسام پہنچے تھے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست آسام کے شہریوں سے ان کے خاندانی سلسلے کی دستاویزات طلب کی گئی ہیں اور دستاویزات دینے میں ناکام ہونے والوں کو غیر قانونی مہاجرین میں شمار کیا گیا۔بھارتی حکومت کے رجسٹریشن کے عمل کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور اسے آسام میں اقلیتوں کے خلاف اقدم قرار دیا گیاہے۔ادھرمیڈیا رپورٹس کے مطابق شہریت سے محروم ہونے والے افراد ٹریبونلز اور اس حوالے سے بنائی گئی خصوصی عدالتوں میں اپیل کرسکتے ہیں جب کہ انہیں ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں اپیل کا بھی حق دیا گیا ہے جب کہ اپیل مسترد ہونے کی صورت میں ایسے افراد کو غیر معینہ مدت کے لیے حراست میں بھی لیا جائے گا۔دوسری جانب میڈیا رپورٹس کے مطابق کیرالہ کے پیرامبرا سلور کالج میں پاکستانی پرچم لہرادیاگیا، شکایت ملنے پر پولیس نے 30 طلبا کیخلاف مقدمہ درج کرلیا ہے،مسلم اسٹوڈنٹس فرنٹ نامی طلبہ تنظیم سے تعلق رکھنے والے طالب علموں نے کالج الیکشن کے حوالے سے نکالی جانے والی ایک ریلی کے دوران کالج کیمپس کے اندر پاکستانی پرچم لہرایا،اس واقعے میں کیرالہ اسٹوڈنٹس یونین بھی شامل ہے اور ان دونوں تنظیموں کو کانگریس کی حمایت حاصل ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ 25 طالب علموں پر تعزیرات ہند کی دفعہ 143، 147، 153 اور 149 کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔دوسری جانب مسلم اسٹوڈنٹ فرنٹ کا کہنا ہے کہ ان کا پارٹی پرچم پاکستان کے پرچم سے مشابہہ ہے، پرچم اتنا بڑا تھا کہ آدھا حصہ چھپ گیا اور جو حصہ نظر آیا وہ پاکستانی پرچم سے مشابہہ تھا، حکام نے غلط فہمی کی بنیاد پر طلبا پر کیس درج کیا ہے۔مزید برآں وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بھارتی اور عالمی میڈیا پربھارت میں مودی سرکار کے ہاتھوںمسلمانوں کی نسل کشی پر رپورٹس پر دنیا میں خطرے کی گھنٹیاں بج اٹھنی چاہئیںکیونکہ کشمیر کا غیر قانونی انضمام مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی وسیع تر پالیسی کا حصہ ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو اپنے ٹویٹ میں کیا۔وزیراعظم نے اپنے ٹویٹ میں این ڈی ٹی وی اور دی ٹائمز یوکے میں چھپنے والی دو تصاویر بھی ٹویٹ کی ہیں، ان میں سے ایک تصویر میں مسلح فوجیوں کو ایک دفترکے باہر کھڑے دکھایا گیا ہے، اس تصویر کا کیپشن دیا گیا ہے کہ ”نہ کاغذات نہ حقوق “ کیسے مودی بھارت میں رہنے والے لاکھوں افراد کوبے دخل کرنے کی منصوبہ بندی کررہا ہے۔

تازہ ترین