بحری جہازوں کی مقامی سطح پر ڈیزائننگ اور تیاری...

January 19, 2020

عاصمہ ناز

شِپ بلڈنگ ایک نہایت ہی پیچیدہ، مشکل اور وقت طلب کام ہے۔اس صنعت میں جہاں کثیر زرِ مبادلہ درکار ہوتا ہے، وہیں دُور اندیشی بھی اہمیت رکھتی ہے۔ بحری جہازوں کی تعمیرو تشکیل اور تیاری چند دن یا ماہ میں نہیں ہوتی، بلکہ اس عمل کی تکمیل کے لیےطویل عرصہ درکار ہوتا ہے، جس میں محتاط منصوبہ بندی اور تیزی سے بدلتی ٹیکنالوجی کو پیشِ نظر رکھا جاتا ہے۔کسی بھی مُلک کے مضبوط دفاع کے لیے ڈیفینس سسٹمز کے ڈیزائن اور پیداوار میں خود انحصاری کلیدی اہمیت کی حامل ہے۔

اسی طرح کسی بھی مَیری ٹائم قوم (وہ ریاست جس کی سمندری سرحد ہو)کے لیے ،تجارتی بحری جہازوں، جنگی جہازوں اور مَیری ٹائم انفرا اسٹرکچر کے لیے سپورٹ ویسلز کی تیاری کی صلاحیت نا گزیر ہے۔جرمنی ، جاپان اور جنوبی کوریا کی تیزی سے ترقّی کرتی معیشت ،اس صنعت کی اہمیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

وفاقی وزیر برائے دفاعی پیداوار، زبیدہ جلال فاسٹ کرافٹ 4 کی لانچنگ تقریب میں آفیشلز کے ساتھ

وطنِ عزیز، پاکستان بھی ایک ’’مَیری ٹائم نیشن‘‘ ہے۔اِسی اہمیت کے پیشِ نظر 1957ء میں ’’کراچی شِپ یارڈ‘‘ کا قیام عمل میں لایا گیااور یوں بحری جہاز کی تعمیری سرگرمیوں کا آغاز ہوا۔70ءکی دَہائی میں یہاں ابو ظبی، سعودی عرب، بیلجیئم ، کویت،ایران اور چین وغیرہ کے لیے بھی جہاز تیار کیے گئے۔تا حال پاکستان میں 450 سے زاید بحری جہاز تیار کیے جا چکے ہیں۔

مُلکی ضروریات کے پیشِ نظر مقامی سطح پر بحری جہازوں کی تعمیر ایک ایسا دیرینہ خواب ہے، جسے حقیقت کا رنگ دینے کے لیے کئی ادارے اپنے تئیں کوششیں کر رہے ہیں۔ انہی اداروں میں سے ایک ادارہ،پاک بحریہ بھی ہے۔ ٹرانسفر آف ٹیکنالوجی کے تحت پاک بحریہ، مُلکی سطح پر کئی بحری جہازوں کی تیاری کو عملی شکل دے چُکی ہے۔

تاہم، ابتدائی ڈیزائن سے مکمل تعمیر تک جہاز بنانے کادیرینہ خواب گزشتہ برس نومبر 2019ء میں عملی صورت میں سامنے آیا،جب کراچی شِپ یارڈ اینڈ انجینئرنگ ورکس میں پاک بحریہ کے لیے تیارکیے جانے والے پہلے مقامی ساختہ فاسٹ اٹیک کرافٹ (میزائل) 4 کی لانچنگ تقریب کا انعقاد ہوا۔ یہ میزائل ویسل جدید ، ملٹی مشن کرافٹ ہے اور یہ مقامی طور پر تیار کردہ اینٹی شِپ میزائلز اور سینسرز سے آراستہ ہوگا۔

اس ویسل کو مقامی طور پر مَیری ٹائم ٹیکنالوجیز کمپلیکس ، پاکستان (ایم ٹی سی) نے ڈیزائن کیا ہے اور یہ مکمل طور پر مقامی سطح پر تیار کیا جائے گا۔علاوہ ازیں، سال2019 ء میں مختلف ممالک میں پاک بحریہ کے لیےکئی جہازوں کی تعمیر اور لانچنگ عمل میں لائی گئی،جن کی تفصیلات درج ذیل ہیں۔

چیف نیول اوورسیر، رومانیہ، چیف آف اسٹاف کو سوینیر پیش کرتے ہوئے

٭ ستمبر 2019ءمیں پاک بحریہ کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجی کا حامل، 2300ٹن آف شور پیٹرول ویسل II (کارویٹ)تعمیر کیا گیا۔جس کی لانچنگ ڈیمن شِپ یارڈ گالاٹی ، رومانیہ میں ہوئی۔یہ ویسل درمیانے سائز اور حجم کا کثیر المقصدی جہاز ہے۔ اسی ماہ ترکی کے شہر استنبول میں پاک بحریہ کے لیے تعمیر کیے جانے والےجدید ترین اور تباہ کُن مِلجَم کلاس( جنگی جہاز) کارویٹس کے پہلے جہاز کی اسٹیل کٹنگ تقریب ،نیول شپ یارڈ ، ترکی میں منعقد ہوئی۔

جس میں تُرک صدر ،رجب طیب اردوان اور چیف آف دی نیول اسٹاف ، ایڈمرل ظفر محمود عباسی نے مشترکہ طور پر پہلی ملجم کلاس کارویٹ کی میٹل پلیٹ کاٹ کر اس کی تعمیر کی بنیاد رکھی۔٭ اکتوبر 2019 ء میں ،پاک بحریہ کے لیے تعمیر کیے جانےوالے16 ٹن بولارڈ پل پشر ٹگز کی اسٹیل کاٹنے کی تقریب کراچی شپ یارڈ اینڈ انجینئرنگ ورکس میں منعقد ہوئی۔

تُرک صدر، اُردوان اور نیول چیف، ایڈمرل ظفر محمود پہلی ملجم کلاس کارویٹ کی اسٹیل کٹنگ کے موقعے پر

یاد رہے، ٹگ میں آب دووزوں کی محفوظ نقل و حرکت کے لیے خصوصی طور پر ڈیزائن کیا گیا سسٹم موجود ہے۔٭ نومبر 2019ء میں ، پاک بحریہ کے لیے چین میں تیار کردہ سروے بحری جہاز،’’ بحرِ مساح‘‘کی کمیشننگ تقریب پاکستان نیوی ڈاک یارڈ ، کراچی میں منعقد ہوئی۔ بحرِ مساح کی پاک بحریہ میں شمولیت جدید ہائیڈرو گرافی اور میرین سائنسز کے شعبوں میں ایک اہم پیش رفت اور سنگِ میل ہے۔

یہ جہاز پاک بحریہ کی آپریشنل ضروریات پوری کرنے کے ساتھ قومی سمندری شعبے کی ترقّی کے لیے تمام ترضروری آلات سے لیس ہے۔ اس کی بدولت بحری تحقیق اور ترقّی میں گراں قدر اضافہ ہو گا۔بحری جہازوں کی مقامی سطح پر ڈیزائننگ ، تیاری، تشکیل وتعمیر ،خود انحصاری کے سفر میں ایک اہم سنگِ میل ہے۔ تاہم، ابھی تو آغازِ سفر ہے، پاک بحریہ اس میدان میں ترقّی اور جدّت کے حصول کے لیے مسلسل کوشاں ہے ۔ یقیناً اسی طرح مستقبل قریب میں قومی بحری جہاز سازی کی صنعت کو مزید فروغ حاصل ہوگا۔