چار ملکی کپ آئی سی سی کے خلاف خطرناک سازش

January 14, 2020

بنگلہ دیش نے دورہ پاکستان کے حوالے سےاپنے ابتدائی فیصلے میں پاکستان کو مایوس کردیا ہے جس سے ظاہر ہورہا ہے کہپاکستان سے عالمیکرکٹ کی رخصتی میں بھارتی بورڈ و اورحکومت کا کردار ابھی ختم نہیں ہوا ،بھارتی بورڈ بدستور اپنے مشن پر کاربند ہے،سری لنکا پر اسکی جتنی چلی اس نے منوالی ،اب بھارتی بورڈ بنگلہ دیش پر بھی حاوی ہے۔

دوسری جانب بگ تھری نے آئی سی سی کے 2023 سے 2031 کے 8 سالہ فیوچر ٹور پروگرام کے خلاف عملی اقدامات کا آغاز کردیا ہے،بھارت،آسٹریلیا اور انگلینڈ نے سالانہ 4 ملکی ون ڈے کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کا منصوبہ بناکر اسکو حتمی شکل دیدی ہے اور پہلا ایونٹ 2021 میں ہوگا،بھارتی بورڈ کے سربراہ سارو گنگولی نے حکام سے ابتدائی مشاورت بھی مکمل کرلی ہے،15 روزہ سالانہ 4 ملکی کپ باری باری بھارت،آسٹریلیا اور انگلینڈ میں کھیلا جائے گا۔

بھارتی،آسٹریلوی اور انگلش کرکٹ حکام کا یہ منصوبہ در اصل آئی سی سی حکام کو اس فیصلے کا جواب ہے جو اس نے ہر سال ایک گلوبل ایونٹ کے انعقاد کی عبوری منظوری دی تھی جسکامقصد کمزور ممالک کو آئی سی سی گلوبل ایونٹس سے حاصل آمدنی پہنچانا تھا ،دلچسپ بات یہ ہے کہ اس 4 ملکی کپ کی تمام آمدنی ان میں برابر تقسیم ہوگی آئی سی سی کو بھی کچھ نہیں ملے گا، پلان کے افشا ہونے کے بعد کرکٹ کی عالمی باڈی آئی سی سی کے لئے اسے روکنا اور بحث کو ختم کرنا بڑا چیلنج ہوگا ،گزشتہ ایک ہفتے کے دوران مالی معاملات کی وجہ سے آئر لینڈ نے بنگلہ دیش کے خلاف ہوم ٹیسٹ منسوخ کیا اور صاف اعتراف کیا کہ ایک ملین پاؤنڈز ٹیسٹ کے انعقاد کے لئے نہیں ہیں۔

اسکے 24 گھنٹے بعد سری لنکا کرکٹ بورڈ نے آئرلینڈ کے خلاف اسی بنیاد پر ٹیسٹ میچ منسوخ کیا ،یہ وہ الارم ہیں جو آئی سی سی پہلے ہی سن چکی ہے،سی او آسٹریلیا کیون رابرٹس کہتے ہیں کہ ہم انٹر نیشنل کرکٹ تعلقات کی اہمیت سے آگاہ ہیں ،ہمارا رول ورلڈ کرکٹ میں لیڈرز کا ہے ،ہمارا کردار کمزور ممالک میں کرکٹ کے فروغ کا ہے ،چنانچہ ہم اسے آگے بڑھارہے ہیں ،اگلے سال افغانستان کو اپنے ملک میں ٹیسٹ میچ کھلائیں گے ،ہم آئی سی سی رکن ممالک کو ساتھ ملاکریہ کام جاری رکھیں گے ، گزشتہ ماہ میں بھارتی بورڈ کے سربراہ گنگولی نے 4 ملکی کپ کا خیال پیش کیا ،انہوں نے کہا کہ اگلے ماہ بھارت میں بات ہوگی۔

پھر بنگلہ دیشی حکام سے بھی رابطہ کریں گے اور پھر پاکستان کرکٹ بورڈ سے بھی تفصیلی بات ہوگی ،کیویز کرکٹ حکام سے بھی ابتدائی تبادلہ خیال ہوگیا ہے، ،دوسری جانب فیکا نے رد عمل میں کہا ہے کہ 4 ملکی کپ جیسے ایونٹس امیر اور غریب ممالک میں اور فاصلے پیدا کریں گے اس پر پہلارد عمل کرکٹ جنوبی افریقا کا آیا اس نے آئی سی سی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان طاقتور ممالک کو دولت کی یکطرفہ کمائی سے باز رکھے۔

اب کمزور ممالک کا کردار کا اندازہ لگائیں اور اس سے بخوبی واقف ہوں کہ آنے والے دنوں میں کن ممالک سے کیا کیا کام لیکر انہیں اس بات پر مجبور کیا جائے گا کہ وہ آئی سی سی کے 8 سالہ ایف ٹی پی کی مخالفت کریں اور اس 4 ملکی کپ منصوبہ کی حمایت کریں،کوئی بعید نہیں کہ پاکستان کو پیغام بھیجا جائے کہ ملک میں ٹیسٹ کرکٹ کی بحالی کے لئے آئی سی سی گلوبل پلیٹ فارم پر انکی حمایت کریں،چنانچہ بنگلہ دیش کے حالیہ نخرے بھی اس تناظر میں دیکھنے پڑیں گے کہ وہ کہیں بھارت کے ہاتھوں استعمال ہوکر اسکے منصوبے کی مدد تو نہیں کر رہا ،اس وقت بگ تھری ویسٹ انڈیز اوربنگلہ دیش کو اپنا ہمنوا بناچکے ہیں۔

ایسی صورت میں پیسے کی غلط تقسیم اور آئی سی سی کی کمزوری عالمی کھیل کو تقسیم کرکے رکھ دے گی، پاکستان اس وقت اس کنڈیشن میں کھڑا ہے کہ اس نے اگر انگلینڈ اور آسٹریلیا کی کھلی مخالفت کی تو پھر 2021 اور 2022میں ان دونوں ممالک کی میزبانی کے خواب بکھر کر رہ جائیں گے ۔پاکستان کرکٹ بورڈ کو ملک کے مفاد،کرکٹ کی بہتری کے لئے زیادہ پرکشش انداز میں معاملات ڈیل کرنے ہونگے ۔