’مخدوم طالب المولیٰ‘ ہمہ جہت شخصیت اور انقلابی سیاست داں تھے

February 02, 2020

برصغیرمیں دین اسلام کی تبلیغ کےذریعہ جہالت اورگمراہی کےگھٹا ٹوپ اندھیرے دور کرکےخطہ کودین اسلام کی روشنی سےمنورکرنےوالےحضرت غوث الحق المعروف مخدوم سرورنوحؒ کے17ویں سجادہ نشیں حضرت مخدوم محمدزماں طالب المولیٰ نےروحانی پیشوا کے علاوہ بلندپایہ ادیب شاعرمحقق دانشور اور سیاست کے میدان میں کامیاب کردارسےاپنی خداداد صلاحتیوں کا لوہا منوایا۔

مخدوم سرورنوح کے سولہویں سجادہ نشین حضرت مخدوم غلام محمد کے گھرانے میں 6اکتوبر1919 کوہالامیں جنم لینے والےمخدوم محمدزماں طالب المولیٰ 16دسمبر1944کو مخدوم غلام محمد کےانتقال کےبعد17ویں سجادہ نشین کی دستار بندی کےساتھ سروری جماعت کےروحانی پیشوا مقرر کئےگئے۔ مخدوم طالب المولیٰ نےابتدائی تعلیم ہالاکےاسکول اوردینی مدارس سےحاصل کی۔ مخدوم صاحب کےموروثی مشاغل میں، شاعری، راگ رنگ، روحانی، ادبی، سماجی ،سیاست میں تادم مرگ دلچسپی کےساتھ علم وادب کی تنظیموں کی سرپرستی شامل رہی۔

مخدوم صاحب سندھ کی سیاست میں کلیدی کرداراداکرنےوالے3روحانی پیشواؤں، حرجماعت کےشاہ مردان شاہ المعروف پیرصاحب پگارا،غوثیہ جماعت کےحضرت مخدوم سجادقریشی اورسروری جماعت کےروحانی پیشوا مخدوم محمدزماں طالب المولیٰ سروری جماعت کےمریدوں جونولکھی گدڑی کےنام سےمشہورتھی جبکہ مخدوم امین نےعدالت میں دیئےگئےبیان میں مریدوں کی تعداد90لاکھ سے زائد ہونےکادعویٰ کیا تھا۔

مریدوں کی بڑی جماعت ہونےکےباعث مخدوم آف ہالاکوآج بھی ہم منصب روحانی پیشواؤں پرواضح برتری حاصل ہے۔ مخدوم طالب المولیٰ نے خاندان کومتحد رکھنےکےساتھ اپنی تمام ذمہ داریاں کامیابی سےنبھائیں ۔ مخدوم طالب المولیٰ کاشمارروحانی پیشواکےعلاوہ بلندپایہ ادیبوں، شاعروں، محققین، دانشوروں اورسیاستدانوں میں ہوتاتھا۔انہوں نےتمام شعبہ ہائے زندگی میں اپنی خدادادصلاحتیوں کومنوایا۔

مخدوم طالب المولیٰ ون یونٹ بننے سےسےقبل سندھ اسمبلی کےرکن رہے۔1967 میں ان کی میزبانی میں ملک کی سب بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کاپہلاکنونشن محفل سینما،ہالامیں منعقد ہوا جس میں پارٹی چیئرمین شہیدذوالفقارعلی بھٹو اور دیگر عہدیداروں میں مخدوم طالب المولیٰ سینئروائس چیئرمین منتخب ہوئے۔ہالاشہرکویہ منفرداعزازحاصل ہےکہ ذوالفقارعلی بھٹوکی طرح ان کی صاحبزادی محترمہ بےنظیرن بھٹو شہید کو بھی ہالا کے کنونشن میں پیپلزپارٹی کی شریک چیئر پرسن منتخب کرایا گیا جو اپنے والد کے نقش پا پر چلتے ہوئےوزارت عظمیٰ کی مسندپر براجمان ہوئیں۔

مخدوم طالب المولیٰ 1970کےعام انتخابات میں ہالاسےرکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ بعدازاں انہیں سندھی ادبی بورڈکاچیئرمین مقرر کیا گیا جس میں ان کے پوتےموجودہ سجادہ نشین مخدوم جمیل الزماں رکن رہے۔جنرل ضیاءالحق کی آمریت کے خلاف ، ایم آرڈی کی تحریک کےدوران مخدوم طالب المولی کے صاحبزادےمخدوم خلیق الزماں، مخدوم خاندان کےپہلےسیاسی اسیربنے۔ان کی گرفتاری پرمخدوم طالب المولیٰ نےشعر پڑھا،

؎ پرندپر شکستہ کوقفس میں کون رکھتاہے

اسیری جب بھی آئی ہےبہ بےفیض بال وپر آئی

راقم الحروف کومخدوم طالب المولیٰ صاحب سے خاصی قربت حاصل رہی۔ انہوں نے1992میں دیئےگئےآخری انٹرویومیں کہاتھاکہ پاکستان میں زرعی ترقی کیلئےگندم کی قیمت400 روپے فی من مقررکی جائےجس پرتجزیہ نگاروں کےساتھ مخدوم ہاؤس میں بھی چہ میگوئیاں ہوئیں ۔

تاہم گندم کی قیمت بڑھنےکاسفرجاری ہوکر450روپےمن تک پہنچ گیا۔2008میں وزیراعظم یوسف رضاگیلانی نےپارلیمنٹ کےپہلےاجلاس میں قیمت 900 روپے کردی جس میں اضافہ ہرسال کی ریت بن گیا۔ طالب المولیٰ بے انتہا ملنسارشخصیت کے حامل تھے۔ فرشی نشست کےساتھ انہوں نےنہ صرف اپنی مریدوں کی سروری جماعت کے توسط سے عوام الناس بلکہ روحانیت سیاست ادب کی بھی بھرپورخدمت کی۔ ان کی ہمہ وقت موجودگی سےمخدوم ہاؤس میں رات دن رونق لگی رہتی تھی ۔

طالب المولیٰ کےصاحبزادوں مخدوم محمدامین فہیم مرحوم،مخدوم خلیق الزماں،مخدوم شفیق الزماں مرحوم، مخدوم رفیق الزماں،مخدوم سعیدالزماں کوصوبائی و قومی اسمبلیوں اورسینٹ میں نمائندگی کااعزازحاصل رہا ہے۔مخدوم آف ہالاپاکستان کاواحدسیاسی خاندان ہےجواپنےحلقہ ہالامٹیاری میںہنوز ناقابل شکست رہنےکےاعزازکاحامل ہے۔مخدوم طالب المولیٰ نےاپنی حیات میں ہی سیاسی باگ ڈور مخدوم امین فہیم مرحوم کومنتقل کردی تھی۔

طالب المولیٰ کی شاعری کو ماضی معرف گلوکارہ رونا لیلےٰنےاتنےخوبصورت اندازمیں گایاکہ آج بھی ان کے کلام کو لوگ شوق سےسنتے ہیں۔ سیاست کےساتھ انہوں نےادب کےفروغ میں بھی بھرپورکردارداکیا۔ ان کےدورمیں ہالامیں ادبی محافل کارواج عام تھاجن میں نامورشعراءاور ادیب شرکت کرتے تھے1950میں ہالامیں ان کی سرپرستی میں’’ الزماں پریس‘‘ قائم ہوا۔ 1952 میں ماسٹرجمعہ خان کی زیر ادارت روزنامہ ’’غریب‘‘ شائع ہوا ۔ 1956میں ہفت روزہ الزماں اورپاسبان اخبار،ماہانہ’’ فردوس طالب المولیٰ‘‘ اوررسالہ ’’شاعر‘‘شائع ہوئے۔

شاعری راگ پسندیدہ مشاغل تھےمذکورہ فن ورثہ میں ملاتھا۔مخدوم صاحب نے بیوس،فراقی،زماں شاہ کےبعدطالب المولیٰ کےتخلص سےشہرت پائی ۔ جمعیت الشعراءسندھ کےصدرمخدوم صاحب کو ان کی ادبی خدمات پرسندھی ادبی بورڈکا چیئرمین بنایا گیا جبکہ مخدوم جمیل الزماںاس کےرکن بنے۔

مخدوم طالب المولیٰ کی تصانیف میں امام غزالی کےخطوط،اسلامی تصوف،خودشناسی، شیطان، بہار طالب، رباعیات طالب،یادرفتگان،مثنوی عقل وعشق، کچکول ،کافی،سندھ جوشکار،بیاض طالب المولیٰ،مصری جون تڑوں، مضامین طالب امولیٰ،سماع العاشقین،فی سرور الطالبین،اوردیگردگتب شامل ہیں۔ مخدوم طالب المولیٰ کوشاندارعلمی و ادبی خدمات پرحکومت پاکستان نےتمغہ پاکستان اورہلال امتیاز سے نوازا۔لطیف ایوارڈسمیت متعدد سول اعزازات کے حامل مخدوم طالب المولیٰ نے 11 جنوری 1993میں علالت کےباعث کراچی میںوفات پائی۔ ان کی تدفین درگاہ مخدوم سرورنوح میں کی گئی۔