’رازداری‘ مقصد میں کامیابی کی کنجی ہی نہیں، حاسدین سے بھی بچاتی ہے

February 23, 2020

مصباح طیّب، سرگودھا

عربی ضرب المثل ہے، ’’جس نے اپنا راز چھپایا، اُس نے اپنا مقصد پا لیا‘‘۔ جس کا مفہوم یہ ہے کہ اگر کوئی فرد اپنے مقصد کا حصول چاہتا ہے، تو رازداری برتے۔کیوں کہ خیرخواہی کی آڑ میں لوگ طرح طرح کے روڑے اٹکاتے ہیں یا مقصد کے خلاف بدگمانیاں پیدا کرتے ہیں۔اور جو کچھ بھی نہ کر پائیں،وہ حسد تو کرتے ہی ہیں۔ یاد رکھیں،حسد ایک ایسی منفی قوّت ہے، جس سے پناہ مانگنے کی اللہ نے خود تعلیم دی ہے۔ ’’کہہ دیجیے اے محبوبؐ! مَیں حاسد کے شر سے جب وہ حسد کرے، صُبح کے رب کی پناہ مانگتا ہوں۔‘‘ (سورۃالفلق)۔ سو، ان تمام مشکلات سے بچنے کا طریقہ یہی ہے کہ رازداری سے مقصد کے حصول کی تگ و دو کی جائے۔

حضور پاک ﷺ نے فرمایا،’’جس شخص نے اپنا راز چُھپا لیا، اُس کا معاملہ اُس کے اپنے اختیار میں آ گیا۔‘‘ علاوہ ازیں، رازداری کے بارے میں عظیم اسلاف کے اقوال بھی ہیں۔حضرت علیؓ کا قول ہے، ’’حسنِ تدبیر اور عقل مندی، راز کی مکمل حفاظت کا نام ہے۔ ‘‘اُن کا ایک دوسرا قول ہے،’’تمہارا راز، تمہارا قیدی ہے، لیکن جب تم اسے کھول دو گے، تو تم اس کی قید میں چلے جاؤ گے۔‘‘ حضرت عُمر بن عبدالعزیزؓ کے مطابق،’’دِلوں کی مثال برتنوں کی سی ہے۔

ہونٹ اُن کے تالے ہیں اور زبانیں اُن کی کنجیاں۔ پس، ہر شخص کو اپنے راز کی کنجی کی حفاظت کرنی چاہیے۔‘‘عُمرو بن عاصؓ نے ایک محفل میں رازداری سے متعلق فرمایا، اگر مَیں اپنا راز کسی دوست کو بتائوں اور وہ دوست اس راز کو فاش کر دے، تو قصور میرا ہو گا نہ کہ اس کا۔‘‘جب ان سے پوچھا گیا کہ کیسے…؟؟تو کہا،’’دوست کے مقابلے مَیں اس راز کی حفاظت کا ذمّے دار میں تھا۔‘‘

ایک واقعہ بھی ہے کہ ایک بارحجّاج بن یوسف شکار کے لیے گئے، جہاں اُنہیں اکیلے میں اونٹوں کا چرواہا ملا۔ حجّاج بن یوسف نے اس سے پوچھا،’’تمہارا گورنر حجّاج کیسا ہے؟‘‘ ’’جواب ملا، ’’بڑا خائن اور بہت ظالم ہے۔‘‘حجاج نے کہا،’’تم نے اس کی شکایت امیرالمومنین عبدالملک سے کیوں نہیں کی؟‘‘ بدّو بولا،’’جناب! وہ تو حجّاج سے بھی بڑھ کر ظالم اور خائن ہیں۔‘‘ اس دوران حجّاج کے گھڑ سوار پہنچ گئے۔

حجّاج نے حکم دیا،’’اسے گرفتار کرلو۔‘‘ گرفتاری کے بعد بدّو نے کارندوں سے پوچھا، ’’تمہارا یہ سردار کون ہے؟‘‘ انہوں نے کہا،’’یہ حجّاج بن یوسف ہیں۔‘‘ یہ سُن کربدّو نےحجّاج کو آواز دی، ’’حجّاج بن یوسف نے کہا، ’’کیا بات ہے؟‘‘بدّو بولا،’’ وہ راز جو میرے اور آپ کے درمیان ہے، مَیں چاہتا ہوں وہ چُھپا ہی رہے۔‘‘ حجّاج نے ہنس کر اسے آزاد کرنے کا حکم دے دیا۔

اسی لیے کہتے ہیں کہ راز اُس وقت تک راز ہے، جب تک وہ آپ کے علاوہ کسی دوسرے کو معلوم نہ ہو۔ ایسا ہو گیا، تو پھر وہ فاش ہو جائے گا۔سو ، اپنے معاملات میں راز داری برتی جائے،تاکہ حاسدین سے محفوظ رہا جاسکے اور اپنے مقصد کے حصول میں کام یابی حاصل ہو۔