بے خوابی، بے سبب نہیں

March 22, 2020

کئی افراد سونے سے قبل ایک دوسرے کو’’شب بخیر‘‘کہتے ہیں،جس کا مطلب ہے، ’’رات خیریت سے گزرے‘‘۔اور رات کی سب سے پہلی اور اہم خیریت یہی ہے کہ نہ صرف نیند فوراً آجائے، بلکہ بَھرپور بھی ہو۔ لیکن جن افرادکی نیند ہی اُڑ چُکی ہو، وہ کیا کریں؟؟یقیناً ان کی شب، ’’بخیر‘‘ نہیں ’’بے خیر‘‘ ہی گزرتی ہے۔ نیشنل سلیپ فاؤنڈیشن،امریکا(National Sleep Foundation America) کی جانب سے کیے گئے ایک سروے کے مطابق، 35فی صد بالغ افراد کی نیند بَھرپور نہیں ہوتی ہے،جب کہ 25فی صد ، جب صُبح سو کراُٹھتے ہیں، تو ترو تازہ اور بشّاش نہیں ہوتے۔ صُبح سویرے ہشّاش بشّاش نہ اُٹھنے کی سب سے بڑی وجہ نیندکا پورا نہ ہونا ہے۔اس وقت دُنیا بَھر میں، بشمول پاکستان نیند کی کمی اوربےخوابی کا مسئلہ وبائی صُورت اختیار کرچُکا ہے۔

بے خوابی کے بعض اسباب ذہنی ہوتے ہیں، جب کہ نیند کی کمی سے بھی کئی ذہنی اور نفسیاتی مسائل جنم لیتے ہیں۔ تاہم، بے خوابی کے زیادہ تر اسباب کا تعلق کسی بیماری سے نہیں، بلکہ طرزِ حیات سے ہے۔ گویا اگرطرزِ حیات یعنی دِن بَھر کے معمولات درست کرلیے جائیں، تو بے خوابی کی شکایت پر خاصی حد تک قابو پایا جاسکتا ہے،لہٰذا ذیل میں چند ایسے آسان اور عملی طریقے بیان کیے جا رہے ہیں، جن پر عمل کرکے نیند سے متعلق متعدد مسائل پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

٭سب سے پہلے اُس جگہ کا جائزہ لیں،جہاں آپ سوتے ہیں کہ آیا وہ جگہ نیند آور ماحول فراہم کرتی ہے یا نہیں؟ اگر نہیں تو اُسے نیند کے لیے قابل ِقبول بنائیں۔

٭آرام دہ بستر پر نیند اچھی آتی ہے۔ تو اگرآپ کے بستر کا گدّا یاتکیہ آرام دہ نہیں، تو فوراً تبدیل کرلیں، تاکہ رات بھر پُرسُکون نیند سو سکیں۔

٭سونے کی جگہ یا کمرے میں روشنی نہیں آنی چاہیے۔ بعض افراد کو اندھیرے میں ڈر لگتا ہے، لیکن نیند کے لیے جو ماحول درکار ہوتاہے، وہ روشنی سے نہیں مل سکتا،لہٰذا اپنےدِل سے ڈر وخوف نکال دیں اور کمرے میں اندھیرا یا نیم تاریکی کرکے سوئیں۔

٭سونے سےقریباً ایک گھنٹہ قبل ٹیلی ویژن دیکھنا بند کردیں۔کیوں کہ ٹی وی پروگرامز دیکھتے ہوئے جس تیزی سے دماغ کام کرتا ہے، وہ ٹی وی بند کرنے کے بعد بھی خاصی دیر تک کرتا رہتا ہے۔ جو افراد سونے سے قبل رات گیارہ یا بارہ بجے کی بریکنگ نیوز دیکھتےہیں، درحقیقت اپنی نیند پر بڑا ظلم کرتے ہیں۔

٭اگر آپ کے سونےکے کمرے میں، باہر کا شور صاف سُنائی دیتا ہو،تو کمرا تبدیل کرلیں یا پھر کوئی مناسب تدبیراختیارکی جائے۔ اصل میں شور کے سبب دماغ کو آرام کا موقع نہیں ملتا اور ظاہر سی بات ہے کہ جب دماغ ہی کو آرام نہیں ملے گا، تو پُرسکون نیند کیسے آئے گی۔

٭سونے والے کمرے کا درجۂ حرارت خاص طور پر معتدل رکھا جائے، کیوں کہ زیادہ یا کم درجۂ حرارت نیند متاثر کرنے کا سبب بنتا ہے۔ جو افراد ائیر کنڈیشنڈ کمروں میں سوتے ہیں، عموماً اے سی کا درجۂ حرارت کم کردیتے ہیں،تاکہ ٹھنڈے ماحول میں پُرسکون نیند آئے، لیکن رفتہ رفتہ یہ ٹھنڈک راحت نہیں، تکلیف کا باعث بن جاتی ہے۔ چوں کہ وہ سو رہے ہوتے ہیں، اس لیے اُنہیں اس بات کا احساس ہی نہیں ہوتا کہ ان کی نیند ٹھنڈک کی وجہ سے متاثر ہورہی ہے،لہٰذا اس جانب خاص توجّہ دی جائے۔

٭اپنے سونے کے کمرے میں دفترکے کام نہ کریں۔ کیوں کہ بیڈ روم، آرام کی جگہ ہے، کام کی نہیں۔سو، اُسے آرام ہی کے لیے مختص رکھیں۔

٭سونے اور جاگنے کے اوقات مقرر کریں اور ان پر سختی سے عمل بھی کیا جائے کہ جو افراد وقت پر سوتے، جاگتے ہیں،اُن کی ’’حیاتی گھڑی‘‘جو طبّی اصطلاح میں"Body Clock" کہلاتی ہے، اِن کی مددگاربن جاتی ہے اور انہیں نیند بھی خُوب آتی ہے۔

٭تمباکو نوشی، پان، گٹکااور دیگر نشہ آور اشیاء نیند میں خلل کا سبب بنتی ہیں۔ اگرآپ اِن بُری علّتوں کا شکار ہیں، تو ان کے استعمال سے اجتناب برتیں۔اسی طرح کئی افراد سونے سے قبل کافی یا چائے پینے کے عادی ہوتے ہیں،چوں کہ ان میں کیفین پائی جاتی ہے،جونیند پر اثر انداز ہوتی ہے،توپُرسُکون نیندکے لیے یہ عادت بھی ترک کرنا ہوگی۔

٭ہلکی پھلکی ایروبک ایکسرسائزز کرنے والوں کی نیند اچھی ہوتی ہے۔اس حوالے سے کی جانے والی مختلف تحقیقات کے مطابق سونے سے کم از کم تین گھنٹے قبل چند منٹ کی ہلکی پھلکی ورزش بَھرپور نیند لینے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔ بہتر تو یہی ہے کہ کسی ایکسرسائز ایکسپرٹ سے رابطہ کرلیا جائے،تاکہ عمومی صحت کے پیشِ نظر ورزش تجویز کی جاسکے۔

٭قیلولہ سنّتِ رسولﷺ ہے، جو انسانی جسم اور دماغ کی صحت کے لیے ازحد ضروری ہے،لہٰذا روزانہ دِن میں دس سے بیس منٹ کے لیے قیلولہ ضرور کریں، جو دِن کی تھکن دُور کرکے کارکردگی بہتر کرنےکے ساتھ رات کی نیند کامعیار بھی بہترکردے گا۔

٭دِن میں جب بھی موقع ملے، دھوپ میں ضرور جائیں،کیوں کہ سورج کی روشنی کے نتیجے میں نیند لانے والے ہارمون میلاٹونن میں توازن پیدا ہوتاہے۔چناں چہ وہ افراد جن کے جسم پر دِن میں کئی بار سورج کی روشنی پڑتی ہے،بہتر نیند لینے کے قابل ہوتے ہیں۔

٭ پُرسکون اور بَھرپور نیند کا براہِ راست تعلق روزمرّہ استعمال کی جانے والی غذا سے بھی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق نیند کو بَھرپور بنانے میں میگنیشیم اور وٹامن بی اہم کردار ادا کرتے ہیں، لہٰذا ان دونوں اجزاء کےحصول کے لیےاپنےغذائی شیڈول میں بادام، پالک، مچھلی اور سبزیاں،خصوصاً پھلیاں شامل کریں۔

٭اچھی، پُرسکون نیند کے لیے بستر پر لیٹنے سے قبل خود کو ذہنی طور تیار بھی کریں۔اس ضمن میں دماغ کو سُکون پہنچانے کے لیے مراقبہ کیا جاسکتا ہے،جب کہ سانس کی سادہ گہری مشق بھی مفید ثابت ہوتی ہے۔

٭رات گئے مرغّن کھانوں کے استعمال سےاجتناب برتا جائے۔ چوں کہ اس طرح کے کھانے کئی گھنٹوں میں ہضم ہوتے ہیں، تو سوتے ہوئے دماغ کو اُس مقدار میں خون نہیں ملتا، جس قدر اُسےضرورت ہوتی ہے۔ یوں نیند دیر سے آتی ہے اور بَھرپور بھی نہیں ہوتی ۔

٭سوتے ہوئے اپنا موبائل فون لازماًبند کریں۔ دیکھا گیا ہے کہ جن گھروں میں وائی فائی ہوتا ہے،وہاں رات بَھر موبائل فون آن رہتا ہے،لیکن نیند کے لیے یہ عمل بہت ہی خطرناک ہے۔ بعض ماہرین تو کمرے میں موبائل فون لے جانے ہی سے منع کرتے ہیں۔لہٰذا خود سے دشمنی نہ کریں اور موبائل فون بندکرکے سوئیں۔

٭بعض اوقات زیادہ تھکن کی وجہ سے بھی نیند نہیں آتی ہے۔ اگر تھکاوٹ محسوس ہو رہی ہو، تو نیم گرم پانی سے نہالیں، اس سے اچھی نیند آتی ہے۔

(مضمون نگار، فلاحی تنظیم ’’ٹرانس فارمیشن انٹرنیشنل سوسائٹی‘‘ کے بانی ہیں اور گزشتہ پچیس برس سے پاکستان، کینیڈا سمیت دیگر مُمالک میں خاص طور پر ذہنی صحت کے حوالے سے خدمات سرانجام دے رہے ہیں)