پختونخوا کے علماء کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کیلئے حکومت کے شانہ بشانہ

March 26, 2020

ملک بھر کی طرح خیبر پختونخوا میں بھی کرونا وائرس سے بچائو اور متاثرہ افراد کے علاج کیلئے اقدامات کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے تاہم ا سکے ساتھ ساتھ کرونا وائرس کی وجہ سے عوام میں سخت خوف وہراس پھیلا ہوا ہے اور کاروبار زندگی مفلوج ہوکر رہ گیا ہے۔ ہوٹل، ریسٹورینٹس ،شادی ہالز ،سیاحتی مقامات ،تفریحی پارکس ،شاپنگ مالز اور اکثر سرکاری دفاتر میں لوگوں کے آنے پر پابندی لگا دی گئی ہے سیاسی جماعتوں کی طرف سے سیاسی سرگرمیاں معطل کردی گئی ہیں خیبر پختونخوا میں کرونا سے متاثرہ افراد کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے حکومت کی طرف سے احتیاطی تدابیر کے حوالے سے ہر ممکنہ اقدامات کئے جارہے ہیں تاہم عوام کی طرف سے اسے سنجیدہ نہ لینے کی وجہ سے اور بالخصوص دیہی علاقوں میں غمی و شادی تقریبات کا سلسلہ جاری ہے اس حوالے سے عوام کو بھی احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہےغیر ضروری طورپر گھروں سے نکلنا اور میل جول ختم نہ کرنے کی صورت میں کرونا وائرس کے نتائج خطرنا ک ہوسکتے ہیں خیبر پختونخوا حکومت کی طر ف سے کرونا وائرس کی روک تھام کے سلسلے میں بڑے پیمانے پر اقدامات کرنے کے ساتھ ساتھ وزیر اعلیٰ ہائوس خصوصی کنٹرول روم قائم کردیاگیا ہے۔

جبکہ وزیر اعلیٰ محمود خان خود اسکی نگرانی کر رہے ہیں کرونا وائرس سے بچاؤ کے سلسلے میں آگاہی کے حوالے سے علماء کرام و آئمہ کرام اہم کردار ادا کرسکتے ہیں لہٰذا حکومت کو احتیاطی تدابیر کو موثر بنانے کے لئے علماء کرام و آئمہ کرام کو متحرک کرنا چاہیے اس سلسلے میں علماء کرام وآئمہ کرام کو چاہیے کہ ہر نماز کے بعد کرونا وائرس سے بچائو کے سلسلے میں احتیاطی تدابیر اپنانے پر زور دیا جائے۔علماء اس سلسلے میں حکومت کا ساتھ دینے کیلئے تیار ہیں۔مشیر اطلاعات اجمل وزیر نے پشاو ر میں علماء کرام کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختون خوا کے تمام مکاتب فکر کے جید علماء کرونا وائرس کی روک تھام کے سلسلے میں صوبائی حکومت اور طبی ماہرین کے مشوروں کےساتھ متفق ہیں۔

علماء کا کہنا ہے کہ وباء میں جاں بحق افراد شہید کا درجہ رکھتے ہیں موجودہ حالات میں ہاتھ ملانے سے سلام کرنا بہتر ہے عوام علماء اور معاشرے کے تمام طبقات کرونا وائرس سے نمٹنے کے لئے پرعزم ہیں بہت جلد صوبے اور پورے ملک سے کرونا وائرس کا خاتمہ کیا جائیگا جب کوئی وبا آجائے تو اسلام نے اس کا مقابلہ کرنے کو کہا ہے موجودہ حالات میں حکومت اور طبی ماہرین کے مشوروں پر من و عن عمل کرنا ضروری ہے عوامی آگاہی پر جمعہ کے خطبے میں بیانات کے ذریعے عوام کو آگاہ کیا جارہا ہےعوام دوسروں کو بچانے کی خاطر بے جا سفر اور ہجوم سے گریز کریں شریعت جدید سائنس اور میڈیکل کے خلاف قطعی نہیں ہردور کے موجودہ اسباب کو استعمال میں لانا تعلیمات کا حصہ ہے موجودہ حالات پر قابو پانے میں علماء اہم کردار کررہے ہیں اور انکی مدد سے جلد اس وائرس کا خاتمہ کیا جائیگا ۔

اگر چہ صوبائی حکومت کی طرف سے کرونا وائرس سے بچائو کے سلسلے میں بڑے بڑ ے دعوے کئے جارہے ہیں تاہم سیاسی جماعتوں کی طرف سے حکومتی اقدامات کو مسترد کردیاگیا ہےجبکہ جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے صوبائی امیر سیینٹر مشتاق احمد خان کے مطابق صوبائی اور مرکزی حکومتوں کی غفلت، لا پرواہی اور کوتاہیوں کی وجہ سے کرونا کا وبائی مرض پورے ملک میں پھیل گیا ہے حکومت اگر بروقت تمام ائر پورٹس اور بارڈر انٹری پوائنٹس پر سکریننگ کا ایک مؤثر نظام بنا لیتی اور اس کے ساتھ ساتھ قرنطینہ مراکز قائم کر کے اس کو بھر پور انداز میں فعال رکھتی اور مؤثر پیش بندی اقدامات کرتی تو آج صورتحال مختلف ہوتی انہوں نے حکومتی رویہ پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو آزمائش کی اس گھڑی میں تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینے کے لیے آل پارٹیز ویڈیو لنک کانفرنس کا اہتمام کرنا چاہئیے تھا یا انفرادی طور پر تمام سیاسی جماعتوں کی قیادت کو اعتماد میں لے کر ایک مربوط، جامع اور ہمہ گیر حکمت عملی ترتیب دینی چاہئے تھی جس سے نہ صرف اتحاد، اتفاق اور عزم کا پیغام عوام کو جاتا بلکہ اجتماعی دانش اور جد و جہد کو بروئے کار لاکر اس چیلنج کا مقابلہ کرنا چاہئے تھا انہوں نے حکومتی اقدامات پر عدم اعتماد کا اظہار کر تے ہوئے کہا کہ اس وقت isolationWards کی شدید کمی ہے۔ ہسپتالوں میں ضروری سامان اور آلات میسر نہیں، وینٹی لیٹرز کی شدید کمی ہے، ڈاکٹرز، نرسز اور پیرا میڈیکل سٹاف کیلئے پرسنل پروٹیکشن ایکوپمنٹ کٹ (PersonalProtectionEqui kit pment) بالکل ناپید ہیں جس سے ان کی ز ندگیوں کو شدید خطرہ لاحق ہے۔

حکومت فوراً ڈاکٹرز، نرسز اور پیرا میڈیکل سٹاف کے تحفظ کو یقینی بنائے اور تمام ہسپتالوں میں جنگی بنیادوں پر isoalation wards ، ونٹیلیٹرز اور ضروری ادویات اور آلات کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔ تمام سیاسی جماعتوں کی طرف سے کرونا وائرس کی روک تھام کے سلسلے میں حکومتی اقدامات کو مسترد کرنے کے بعد ضرورت اس بات کی ہے کہ وزیر اعظم کو خود آگے بڑھ کر کرونا وائرس کی روک تھا م کے سلسلے میں پوری قوم کو متحد کرنے کی غرض سے آل پارٹیز کانفرنس طلب کرکے سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے اگر چہ تمام سیاسی جماعتوں کی طرف سے سیاسی سرگرمیاں معطل کردی گئی ہیں تاہم آزادی صحافت پر حملے میڈیا کے خلاف انتقامی کارروائیوں اور میر شکیل الرحما ن کی گرفتاری کے خلاف سیاسی جماعتیں سامنے آگئی ہیں صحافیوں کی طرف سے ہونیوالے احتجاجی مظاہروں میں سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں اور کارکنوں کی طرف سے بھرپور حصہ لیا جارہاہے مظاہرے میں حصہ لینےوالی سیاسی جماعتوں کا موقف ہے کہ یہ جنگ صرف میڈیا کی جنگ نہیں بلکہ پوری قوم کی جنگ ہے ملک کے استحکام، جمہوریت کی بقاء اور اظہار رائے کی آزادی کیلئے میڈیا کا آزاد ہونا ضروری ہےاگر چہ پابندیوں اور میر شکیل الرحمان کی گرفتاری سے جنگ و جیو کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے تاہم انتقامی کاروائیوں سے جنگ وجیو کی مقبولیت مزید بڑھتی جارہی ہے۔