احتیاط ہی علاج ہے

March 26, 2020

بولٹن کی ڈائری۔۔ابرار حسین
دنیا بھر کی طرح یہاں بولٹن میں بھی کورونا وائرس نے خوف وہراس پھیلا رکھا ہے، بولٹن کا ہر رہائشی، حکومت اور میڈیکل ڈاکٹرز کی بتائی ہوئی احتیاطی تدابیر پرعمل پیرا ہے مگربعض مقامات پر احتیاط نہ برتنے کی بھی شکایات ملی ہیں۔ بولٹن میں کورونا وائرس کےباعث تاحال تین افراد جاں بحق ہوئے،جن میں ایک مسلمان بھی شامل ہے، عام طور پر مرنے والے کے جنازے میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد شامل ہوتی تھی مگر کورونا کے باعث مرحوم کی نماز جنازہ مسجد کے بجائے قبرستان میں ہی چندافراد نے ادا کی اور انتہائی احتیاط کے ساتھ مرحوم کو سپرد خاک کردیا گیا۔ بولٹن کی تاریخ میں یہ پہلاواقعہ ہے کہ پسماندگان نے اپنے عزیز کو خوف کے باعث احتیاط سے قبر میں اترا ہے،علاوہ ازیں بولٹن کے گلی کوچوں اوربازاروں میں ایک ’’ہو‘‘ کا عالم ہے ایسے مقامات جہاں لوگوں کا ہجوم ہوتا تھا ویران اور سنسان نظرآرہے ہیں، بولٹن گریٹ لیور وارڈ پاکستانی اور کشمیریوں کی اکثریت کا علاقہ ہے اس کے علاوہ ڈب ہل کے علاقے میں بھارت نژاد مسلمان اور ہندوکمیونٹی مقیم ہے۔ گریٹ لیور وارڈ میں کورونا وائرس کی احتیاطی تدابیر پابندی نہ کرنے کی بھی شکایات ملی ہیں، عام مسلمان اپنے عقیدے کو پختہ کرنے کی دلیل دیتے ہوئے یہ کہتے سنا گیا ہے کہ موت برحق ہے تو اس سے کیا ڈرنا اللہ تعالیٰ مسلمان کی زندگی کی خود حفاظت کرتا ہے، بعض مقامات پر لوگوں کو تاش کے علاوہ دیگر اندرونی کھیل کھیلتے ہوئے دیکھا گیا ہے جس میں ا سنوکر ،کیرم بورڈ اور لِڈو وغیرہ بھی شامل ہیں۔ بزرگ شہریوں نے خود کو اپنے گھروں میں بند کرلیا ہے اور حکومت کی حفاظتی تدابیر پر مکمل عمل کررہے ہیں ۔بولٹن میں کونسل آف ماسک کی جانب سے ایک ہیلپ لائن بھی قائم کی گئی ہے جس کا مقصد بزرگ شہریوں کو ضروریات زندگی کی تمام اشیاء بروقت پہنچانا مقصود ہے۔ کونسل آف ماسک کے متعدد رضا کار اس فلاحی کام میں مصروف ہیں ،بولٹن کے لاک ڈائون ہونے کے بعد تجارتی خسارہ بڑھ گیا ہے تاہم ابھی تک کوئی خاص تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، ٹرانسپورٹ کے حوالے سے 80فیصد سے زائد پرائیویٹ ہائر اور ہیکنی کیرج ڈرائیورز کی ٹیکسیاں روڈ سے ہٹ چکی ہیں صرف 20 سے 25 فیصد ڈرائیور کام کررہے ہیں اور بتایا گیا ہے کہ لنکا شائر کونسل نے اپنی کائونٹی میں ڈرائیوروں کو کام کرنے سے روک دیا ہے جس کا اطلاق 24 مارچ منگل کی درمیانی رات سے ہوگا جبکہ گریٹر مانچسٹر کی کونسلوں نے آپس میں مشاورت شروع کررکھی ہے اور یہ بھی بتایا گیا ہے ڈرائیورز سیلف ایمپلائیڈ ہونے کے باعث مالی مشکلات کا سامنا بھی کررہے ہیں جس پر حکومت کو توجہ دینی چاہئے ۔بولٹن سے رکن پارلیمنٹ یاسمین قریشی نے کہا ہےکہ کورونا وائرس ایک بین الاقوامی وبابن کے سامنے آئی ہے اور بولٹن کے شہری اپنی صفوں میں اتحاد و اتفاق پیدا کرتے ہوئے اس وائرس کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے تاہم یاسمین قریشی نے عوام سے اپیل کی ہے کہ کورونا وائرس کو روکنے کیلئے تمام تر حفاظتی تدابیر پر عمل کیا جائے اور والدین خاص طور پراپنے بچوں کی نقل و حرکت پرتوجہ دیں مساجد میں کورونا وائرس کی آگاہی کیلئے باقاعدہ مختصر لیکچر بھی دیتے جائیں تاکہ کمیونٹی کو مزید مضبوط کرنے میں مدد مل سکے۔ کورونا وائرس کی وبا کو مسلمانوں کی اکثریت عذاب الٰہی سمجھتی ہے اور علمائے کرام نے اپیل کی ہے کہ عذاب کو ٹالنے کیلئے اذانیں دی جائیں جس پر برطانوی مسلمانوں کی اکثریت اپنے اپنے گھروں میں اذانیں بھی دیتے رہی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ توبہ استغفار کا ورد بھی شروع کررکھا ہے تاکہ اس عذاب الٰہی کو ٹالا جاسکے۔