کورونا متاثرین مالی امداد کے منتظر

April 30, 2020

آزادکشمیر میں کوروناوائرس کے پھیلائو کو روکنے کے لئے وزیراعظم آزاد کشمیر نے شروع میں ہی حفاظتی اقدامات اختیار کرتے ہوئے لاک ڈائون کا حکومتی نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔ جس کے نتیجے میں آزادکشمیر میں داخل ہونے کے لئے تمام راستے بند کر دیے گئے تھے لوگوں کو گھروں میں رہنے کی تلقین کی گئی تھی پبلک ٹرانسپورٹ مکمل طور پر بند کی گئی تمام کالج یونیورسٹیز، کاروباری ادارے بند کر دئے گئے تھے عدالتوں اور دفاتر میں بھی حفاظتی اقدامات کرتے ہوئے مقدمات کی سماعت اور دیگر کاموں کو بند کر دیا گیا تھا۔ سخت انتہائی ضروری نوعیت کے مقدمات کی سماعت جاری رکھی تھی۔ جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اس دوران پاکستان کے دیگر صوبوں کی طرح آزادکشمیر میں کوروناوائرس کے مریضوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر رہی اس وقت تک پورے آزادکشمیر میں 55 افراد ایسے ہیں جو کوروناوائرس کا شکار ہوئے ہیں اللہ تعالیٰ کی خصوصی مہربانی سے اس وقت تک آزادکشمیر میں اس وبائی بیماری سے کوئی موت واقع نہیں ہوئی۔

جن لوگوں کو وائرس کا مرض لاحق ہوا ہے وہ بھی آزادکشمیر کے اندر سے نہیں ہوا بلکہ باہر سے جو لوگ آزادکشمیر میں آئے وہ اپنے ساتھ یہ مرض لے کر آئے جن میں بیرون ملکوں اور پاکستان کے بعض علاقوں سے آزادکشمیر اپنے اپنے گھروں کو آنے والے لوگ شامل ہیں۔ آزادکشمیر کے مختلف علاقوں سے جو لوگ پاکستان کے مختلف علاقوں میں تبلیغی جماعت کے ہمراہ گئے ہوئے تھے جب وہ واپس آئے ان میں سے بعض افراد میں کورونا پایا گیا۔ حکومت آزادکشمیر نے تمام اضلاع میں قرنطینہ سنٹرز قائم کر رکھے ہیں جن میں ایسے خواتین و مرد جن کے بارے میں شبہ پایا جاتا ہے انہیں رکھا گیا ہے اور ان کے نمونے لے کر ٹیسٹ کے لئے بھیجے جاتے ہیں۔

جن لوگوں کے ٹیسٹ منفی آتے ہیں انہیں گھر بھیج دیا جاتا ہے جن کے ٹیسٹ مثبت آئیں انہیں ائیسولیشن وارڈ میں منتقل کیا جاتا ہے۔ وزیراعظم آزادکشمیر کے بروقت اقدام سے اس طرح سے مریض سامنے نہ آئے جس طرح دیگر ممالک میں حالات چل رہے ہیں۔ گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے جو لوگ بے روزگار ہوئے ان میں دیہاڑی دار، مزدور مختلف دکانوں، ہوٹلوں، فیکٹریوں، کارخانوں و دیگرمقامات پر کام کرنے والے ملازمین شامل ہیں جو دن بھر محنت کرکے کچھ کماتے تھے جس سے شام کو ان کے گھروں کے چولہے جلتے تھے وہ سب لوگ متاثر ہیں۔ اسی طرح وکلاء صحافی اور دیگر پیشوں سے تعلق رکھنے والے لوگ بھی اس لاک ڈائون سے متاثر ہوئے ہیں، آزادکشمیر میں ان متاثرین کو خشک راشن فراہم کرنے کے لئے بعض این جی اوز نے بھی اہم رول ادا کیا اور لوگوں کے گھروں تک خشک راشن پہنچایا۔ بے نظیر انکم سپورٹس پروگرام اور احساس انصاف پروگرام میں پہلے سے رجسٹرڈ خواتین ومرد کو بارہ ہزار روپے فی کس کے حساب سے ادائیگیاں کر دی گئی ہیں۔

جبکہ کوروناوائرس سے متاثر ہونے والے افراد کا ضلعی انتظامیہ نے سروے کروایا ہر یونین کونسل میں سروے ٹیم بنائی گئی جس میں اس دیہہ کا پٹورای یونین کونسل پٹواری اور ایک مدرس شامل تھے۔ اس سروے ٹیم کو ہدایت تھی کہ وہ گھر گھر جاکر سروے کرکے مستحق افراد کی فہرست تیار کرکے ضلعی انتظامیہ کی وساطت سے حکام بالا کو ارسال کریں۔ مگر اکثر جگہوں سے یہ شکایت آئی ہے کہ سروے ٹیم نے گھر گھر جاکر اپنے فرائض سرانجام نہیں دیئے البتہ متاثرہ لوگوں نے اپنے طور پر متعلقہ اداروں میں آکر اپنے کوائف درج کروائے۔

تحریک انصاف کے لوگوں نے اپنے ذمہ داران کے ذریعے براہ راست احساس اندراج کروایا۔ کہا جا رہا ہے کہ بعض از تصدیق جن لوگوں کو حقدار قرار دیا جائے گا ان کو براہ راست مجاز اتھارٹی کی جانب سے بذریعہ موبائل فون پیغام بھیجا جائے گا وہ متعلقہ سنٹر سے اپنا بارہ ہزار وصول کریں۔ اس وقت تک دو فیز ادائیگی کے مکمل ہو چکے ہیں۔ جس میں پہلے سے رجسٹرڈ لوگوں کو ادائیگیاں کی گئی ہیں کوروناوائرس سے متاثرہ لوگوں کی ادائیگی کے لئے پراسس جاری ہے ابھی تک بہت کم لوگوں کو اس پروگرم کے ذریعے ادائیگیاں کی گئی ہیں غالب امکان ہے کہ تیسرے فیز میں ان لوگوں کو بھی ادائیگیاں کی جائیں گی۔

حکومت آزادکشمیر نے کوروناوائرس کے پھیلائو کو روکنے کے لئے جاری لاک ڈائون میں مزید چار ہفتوں کی توسیع کر دی ہے تاہم کاروباری ادارے 25اپریل سے کھول دیئے گے ہیں جوکہ بعض شرائط کے تحت روزانہ آٹھ بجے سے چار بجے تک کاروبار کر سکتے ہیں ہفتے میں دو دن منگل اور جمعہ کو مکمل لاک ڈائون ہو گا جبکہ بقیہ پانچ دنوں میں لاک ڈائون میں نرمی کی گئی ہے۔ پبلک ٹرانسپورٹ پر پابندی عائد ہے باربرز، بیوٹی پالرز، کیٹرنگ کے کاروبار فی الحال بند رکھا ہوا ہے۔ دکانات اور شاپنگ سنٹر تو کھول دیئے گئے ہیں مگر پبلک ٹرانسپورٹ پر پابندی کے باعث لوگوں کی زیادہ تعداد شہروں کا رخ نہ کرنے پر مجبور ہے کیونکہ کسی آدمی کے پاس اتنے پیسے نہیں کہ وہ سپیشل گاڑی بکنگ پرلے کر شہر میں آسکے۔

البتہ اکثر مقامات پر چلنے والے کیری اس لاک ڈائون سے خاصے مستفید ہو رہے ہیں اور وہ لوگوں کی مجبوریوں سے فائدہ اٹھا کر ضرورت سے زیادہ سواریاں لانے اور لے جانے کا کام کرتے ہیں اور منہ مانگا کرایہ وصول کرتے ہیں۔ اکثر دیکھنے میں آیا ہے جن لوگوں کے پاس ذاتی گاڑیاں ہیں وہ لاک ڈائون میں آتے رہے رکشہ بھی چلتے رہے موٹر سائیکل پر ڈبل سواری پابندی ہے دیکھنے میں آیا ہے کہ ڈبل تو دور کی بات ٹرپل بٹھائے جاتے ہیں۔

مساجد میں صدر پاکستان اور علماء کے درمیان بیس نکاتی ایجنڈے پر بہت کم عمل ہوتے دیکھا ہے اکثر مساجد میں نہ ہی حفاظتی تدابیر کا خیال رکھا جاتا ہے نہ ہی صفوں کے درمیان وقفہ رکھا جاتا ہے جس باعث کوروناوائرس پھیلنے کا زیادہ خطرہ موجود ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہر شخص اپنی ذمہ داری کو پورا کرے حکومت کے پاس فورس اتنی موجود نہیں کہ وہ زبردستی لاک ڈائون پر عملدرآمد کرائے جب تک عوام تعاون نہیں کریں گے اس وقت تک بہتر نتائج حاصل نہیں کیے جا سکتے۔