گدگدیاں

July 04, 2020

ایک دیہاتی اور ایک انگریز گاڑی میں سفر کررہے تھے۔ دیہاتی حقہ پیتا تو انگریز کو غصہ آتا تھا اور جب انگریز اپنے کتے کو پیار کرتا تو دیہاتی کو غصہ آتا۔ دیہاتی کسی کام سے دوسرے ڈبے میں گیا تو انگریز نے اس کا حقہ اُٹھا کر باہر پھینک دیا۔

دیہاتی جب واپس آیا تو وہ اپنا حقہ نہ پا کر بہت پریشان ہو،ا مگر آرام سے بیٹھ گیا۔ کچھ دیر بعد انگریز کسی ضرورت سے گیا تو دیہاتی نے اس کا کتا پکڑ کر گاڑی سے باہر پھینک دیا۔ جب انگریز واپس آیا تو اس نے کہا۔ کہاں گیا میرا کتا؟

دیہاتی نے فوراً جواب دیا۔ وہ میرا حقہ پینے گیا ہے ۔

٭۔۔۔۔۔۔٭۔۔۔۔۔۔٭

ایک آدمی کی گاڑی میں آگ لگ گئی۔ تمام لوگ آگ بجھانے کےلئے دوڑے لیکن دور سے ایک آدمی بہت تیزی سے دوڑتا ہوا آرہا تھا اور زور سے بولا، ٹھہرو ٹھہرو!

لوگوں نے سمجھا کہ یہ آدمی آگ پر جلد قابو پانے کی کوئی ترکیب جانتا ہوگا، اس لئے لوگ دور ہوگئے۔

وہ آدمی آگ کے قریب پہنچا اور اپنی جیب سے سگریٹ نکال کر سلگاتے ہوئے کہنے لگا، بہت دیر سے ماچس تلاش کر رہا تھا۔

٭۔۔۔۔۔۔٭۔۔۔۔۔۔٭

دروازے پر دستک ہوئی۔ ارشد کے ابو نے دروازہ کھولا، سامنے ایک اجنبی کندھے پر بیگ لٹکائے کھڑا تھا۔ اس کے ہاتھ میں مٹی سے بھرا ایک لفافہ تھا جو اس نے سامنے بچھے ہوئے قالین پر اُلٹ دیا۔

’’بے وقوف ! یہ کیا کردیا تم نے؟ ارشد کے ابو غصے سے چلائے۔

جناب آپ غصہ نہ کریں۔ میں ویکیوم کلینر فروخت کرتا ہوں، اگرچہ چند لمحوں میں ہماری مشین سے یہ قالین صاف نہ ہوا تو میں زبان سے چاٹ کر اسے صاف کروں گا۔

تو پھر چاٹنا شروع کردو۔ ہمارے گھر میں بجلی نہیں ہے۔ ارشد کے ابو نے کہا۔