جمہوریت کے فروغ کیلئے آزاد صحافت ضروری ہے

July 06, 2020


پاکستان پیپلز پارٹی کی خواتین ونگ فرانس کی صدر محترمہ روحی بانو کا کہنا ہے کہ آزاد صحافت جمہوریت کے فروغ اور اس کی بقا کے لیے انتہائی ضروری ہے، پاکستان پیپلز پارٹی ملک میں آزاد صحافت کے لیے آواز بلند کرتی رہے گی ۔

پاکستان پیپلزپارٹی خواتین ونگ فرانس کی صدر محترمہ روحی بانو نے اپنی زیرصدارت 5 جولائی یوم سیاہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی ملک کی واحد جماعت ہے جس نے جمہوریت کے لیے کوڑے کھائے، اس دوران تقریب میں سینئر و قائم مقام صدر پاکستان پیپلزپارٹی فرانس سید کفائت حسین نقوی، نائب صدر افتخار بٹ بلو، عتیق الرحمٰن مرزا ، راجہ کرامت حسین ، ذوالفقار عزیز نوجوان راہنما رضی الحسن ڈھل بنگش ، پاکستان مسلم لیگ ن یورپ کے جنرل سیکریٹری نعیم چوہدری اور دیگر بھی موجود تھے ۔

تقریب کے دوران ’کل بھی بھٹو زندہ تھا آج بھی بھٹو زندہ ہے‘ کے نعرے گونجتے رہے ، پاکستان جمہوریت کے لیے بنا اور اس بقا ترقی بھی جمہوریت سے وابسطہ ہے ، تقریب میں بزرگ رہنما ماسٹر مظفر جیالہ ، قاری فاروق آحمد فاروقی ، ملک عبدالستار، اقبال گوجر سمیت پرانے پارٹی کارکنوں کے علاوہ خواتین کی بھاری تعداد نے بھی شرکت کی۔

مقررین نے مزید کہا کہ 5 جولائی 1977 کو عوامی منتخب وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو اقتدار سے ہٹا کر ملک پر ایک طویل مارشل لاء مسلط کردیا گیا اور جمہوریت کا قتل قرار دیتے ہوئے کہا کہ 5 جولائی ہمیشہ پاکستانی سیاسی تاریخ کا سیاہ دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا، آؤ عہد کریں کہ ہم کارکنوں کو بھٹو کے نظریات کو بھی عوام تک دوبارہ پہنچانا ہوگا۔

عوام خصوصی طور نوجوان نسل کو آگاہی دینی ہو گی ملک کا دفاع مضبوط بنانے اور آیندہ آنے والی نسلوں کا مستقبل روشن کرنے کے لیے شہید ذوالفقار علی بھٹو ایٹم کی ابتداء کی سزا آج بھی پاکستان پیپلزپارٹی کو دی جارہی ہے، انہوں کہا کہ وہ دن دور نہیں جب یہ سیاہ رات ختم ہو گی اور بلال بھٹو زرداری کی شکل میں ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کا جانشین اقیدار میں آئے گا ۔

5 جولائی کو منتخب عظیم لیڈر کو قید کرکے پھانسی کی سزا دی گئی جس نے سانحہ ڈھاکہ کے بعد ملک کو دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑا کیا تھا۔

اس اقدام کے ذریعے قوم کا بٹوارہ کردیا گیا۔ اس سے پاکستانی سماج میں ہر وہ تقسیم آئی جس نے اس قوم کے سیاسی وجود کو بکھیر کر رکھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ اداروں کو آزاد کرنا ہوگا اور اس کے ساتھ ہی ان اداروں سے ضمیر فروشوں کو بھی باہر نکالنا ہوگا۔

ذوالفقار علی بھٹو کا اصل کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے ملک کو ایک طویل عرصے کے بعد متفقہ آئین دیا تھا جس کے ذریعے ملکی وسائل کی تقسیم اور ذمہ داریوں کا بہتر فارمولا طے کرنے میں آسانی ہوئی، سابق چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر ضیاءالحق نے اس آئین کو معطل کرکے پوری قوم کے خواب پر کاری ضرب لگائی۔

جمہوری حکومت اپنے انتخاب کے ذریعے عوام کو جوابدہ ہوتی ہے، سیاسی عمل میں رکاوٹ ڈال کر پاکستان کی اجتماعیت کو نقصان پہنچایا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو عظیم لیڈر تھے جنہوں نے اپنے ملک اور اپنے عوام ک لیے قربانی دی۔

ان رہنماؤں نے مزید کہا کہ یہ پیپلزپارٹی کے قائدین کا ہی حوصلہ ہے کہ وہ اپنے ادوار میں میڈیا کی نازیبا باتیں اور ناروا تنقید بھی برداشت کرتے ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پارٹی عوامی قوت سے دوبارہ اقتدار میں آئے گی، سیاہ دور ختم ہو گا اور بلاول بھٹو زرداری کی شکل میں ذوالفقار علی بھٹو اور بینظیر بھٹو کا جانشین اقیدار میں آئے گا۔