عسکری و سیاسی قیادت کا دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کا عزم

September 10, 2020

ملک بھر میں حالیہ خوفناک بارشوں نے تباہی مچا دی۔ چھوٹے شہر اور دیہی علاقے تو ہمیشہ تباہ کاریوں کا شکار ہوتے تھے مگر اس سال کراچی تو پورا ڈوب گیا۔ بارشوں کا گزشتہ 46سال کا ریکارڈ ٹوٹ گیا۔ کراچی کے علاوہ لاہور، راولپنڈی، گلگت بلتستان، کے پی کے، سندھ اور بلوچستان میں بھی خاصی تباہی ہوئی صرف اسلام آباد ایک ایسا شہر تھا جہاں بارشوں سے بہت کم نقصان ہوا۔ مکانات گرنے اور کرنٹ لگنے سے بے تحاشا اموات ہوئیں۔

مالی نقصان تو پورا ہو سکتا ہے مگر جانی نقصان کا ازالہ ممکن نہیں اگرچہ نقصانات تو سندھ کے دوسرے علاقوں میں بھی ہوئے بارشوں سے کھڑی فصلوں کو بھی شدید نقصان ہوا تاہم بارشوں کا ایک فائدہ ضرور ہوا کہ ملک بھر کے چھوٹے بڑے ڈیم بھر گئے اور آئندہ پانی کی قلت میں کمی ہونے کا امکان ہے۔ کراچی کی شدید تباہی نے صوبائی اور وفاقی حکومت کو ہلا کر رکھ دیا۔ ڈیفنس اور کلفٹن کے علاقے پہلے قدرے محفوظ رہتے تھے مگر اس مرتبہ تو بڑی بڑی کوٹھیوں میں پانی گھس گیا اور تباہی مچادی اور اربوں روپے کا سامان تباہ ہوا تاجروں کی دکانیں اس قدر متاثر ہوئیں ان کا سامان برباد ہو گیا اور چھوٹے بڑے دکانداروں کو بھی اربوں روپے کا نقصان ہوا۔ کراچی میں ہونے والی تباہ کاریوں کا شور ملک بھر میں پھیل گیا۔

میڈیا نے بھی خوب آواز بلند کی چنانچہ وفاق اور صوبے میں مختلف پارٹیوں کی حکومتوں کے باوجود کراچی کے لوگوں کے دکھ درد کو محسوس کیا گیا اور وزیراعظم عمران خان نے خود کراچی جانے کا فیصلہ کیا کراچی میں تباہ کاریوں کا نوٹس چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد صاحب نے بھی لیا۔ وزیراعظم عمران خان کراچی گئے اور انہوں نے گیارہ سو ارب روپے کے کراچی بحالی پیکیج کا اعلان کیا اس رقم سے کراچی کی سڑکوں کی تعمیر پینے کے پانی کی فراہمی ریلوے سیوریج بچھانے کا کام کیا جائے گا۔ نالوں کی صفائی این ڈی ایم اے والے کرینگے۔ تجاوزات کا مکمل خاتمہ کیا جائے گا۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اس میں آدھا پیسہ صوبائی حکومت بھی ملائے گی اور وہ تجاوزات کے خاتمے کے متاثرین کو متبادل جگہوں پر کھپانے کی ذمہ داری پوری کرے گی۔ وزیراعظم نے مذکورہ رقوم کے خرچ اور مختلف منصوبوں کی نگرانی کے لئے وفاق اور صوبائی حکومت پر مشتمل کوآرڈی نیشن کمیٹی بھی بنا دی اس طرح وفاقی اور صوبائی حکومت میں ہم آہنگی کی فضا بھی پیدا ہوئی وزیراعظم کے دورہ کراچی سے دو روز قبل بلاول بھٹو صاحب نے ایک سخت لہجے میں بیان دلایا کہ وفاق پیسہ کیوں نہیں دے گا یہ پیسہ کسی کے باپ کا پیسہ نہیں ہے بلاول بھٹو زرداری ایک بڑی پارٹی کے لیڈر ہیں انہیں اس طرح کی زبان استعمال نہیں کرنا چاہیئے۔

وزیراعظم کے اعلان کردہ منصوبوں پر ایک دو سال میں عملدرآمد ہو گیا تو کراچی کی تقدیر بدل جائے گی دیکھنا یہ ہے کہ قوم کا پیسہ صحیح طریقے سے خرچ ہوتا ہے یا 50 فیصد خرد برد ہو جائے گا، عوام اور تمام سیاسی لیڈروں کو کڑی نظر رکھنا ہو گی ایم کیو ایم والوں نے اس بڑے پیکیج کا کریڈٹ لینے کی پوری کوشش کی مگر کراچی کی خراب صورت حال میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی اہم کردار ادا کیا انہوں نے بھی دو روز قبل کراچی میں تاجروں سے ملاقات کرکے ان کی صورت حال سے آگاہی حاصل کی جبکہ جب کراچی ڈوبا ہوا تھا تو اس دوران مسلح افواج نے شہریوں کی جانیں بچانے مکانوں کے نیچے دبے ہوئے لوگوں کو نکالنے میں جو شاندار کردار کیا وہ بھی اپنی مثال آپ ہے۔

پاک فوج کے جوانوں افسروں انجینئرنگ کور نے جس طریقے سے کام کی وہ تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔ایئرفورس اور بحریہ کے جوانوں اور افسروں نے بھی زبردست خدمات انجام دیں ایئر مارشل مجاہد انور کی ہدایات کی روشنی میں پانی میں گھرے ہوئے لوگوں تک کھانا پہنچایا گیا اور امدادی سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لیا اسی طرح ایڈمرل ظفر محمود عباسی کی ہدایت پر پاک بحریہ نے بھی شاندار کردار ادا کیا زلزلہ ہو سیلاب طوفان بم دھماکے ہوں یا فائرنگ پاک فوج نے جانوں کے نذرانے دے کر ملک و قوم کی حفاظت کی پھر بھی نجانے کچھ لوگ فوج کی قربانیوں کو نظر انداز کر کے مخالفانہ مہم چلائے ہوئے ہیں اور جو حق سچ کی بات کرے اسے اسٹیبلشمنٹ کا بندہ قرار دے کر کردار کشی کرتے ہیں جتنی دہشت گردی اور بڑی منظم دہشت گردی پاکستان کے خلاف ہوئی ہے کسی دوسرے ملک کے خلاف نہیں ہوئی ملک دشمن قوتیں دہشت گردی کے ذریعے ملک کو ملیا میٹ کرنا چاہتی تھیں مگر یہ فوج اور دوسرے سکیورٹی اداروں کا کمال ہے جنہوں نے جانیں قربان کر کے ملک کو 90فیصد دہشت گردی سے پاک کیا جس کا اعتراف پوری دنیا نے کیا ہے بھارت نے چین سے مار کھانے کے بعد افغانستان میں دہشت گرد تنظیموں کو اکٹھا کیا ہے اور انہیں پیسہ و اسلحہ دے کر پاکستان میں دوبارہ دہشت گردی کرانے کی کوشش کی ہے افغان بارڈر پر بارودی سرنگوں کے ذریعے ہمارے کچھ فوجیوں کو شہید کیا ہے انشا اللہ بھارت اپنی سکیم میں کامیاب نہیں ہو گا اور پاک فوج ایک بار دہشت گردی کی نئی لہر پر قابو پا لے گی اور دہشت گرد اپنے مذموم ارادوں میں کسی صورت کامیاب نہیں ہونگے۔

مگر سوال یہ ہے کہ چند مخصوص طبقے کے لوگ کیوں فوج کو نشانہ بناتے ہیں وہ کس کے مقاصد کو پورا کر رہے ہیں خدا را ان گھروں میں جا کر دیکھیں جن کے جوان بچے شہید ہو گئے کوئی ایک بچہ اور بیوی چھوڑ گیا ہے کسی کی شادی ہونے والی تھی کوئی اپنے بوڑھے والدین کا واحد سہارا تھا ہاں کوئی فوجی کرپشن میں ملوث ہو اس پر ضرور تنقید کریں مگر بطور ادارہ تنقید درست اقدام نہیں اس طرح دشمن کو ضرور فائدہ ہو گا۔ مسلح افواج 1965 کی یاد تازہ کرنے کے لئے یوم دفاع پاکستان نہایت جوش و خروش سے منایا گیا۔ کورونا کی وجہ سے جی ایچ کیو میں محدود پیمانے پر یوم دفاع کی تقریب ہوئی۔ اس تقریب سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے خطاب کیا اور ملکی دفاع اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے مثال قربانیاں دینے والوں کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا اور کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔

آرمی چیف نے کہا کہ پاک فوج ملک کے دفاع کے لئے ہر وقت تیار ہے اس موقع پر دشمن کا مقابلہ کرتے ہوئے شہید ہونے والوں کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔ تقریب میں شہدا کے ورثا اور تینوں مسلح افواج کے سربراہوں، سفارتی نمائندوں نے شرکت کی۔ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن نے آل پارٹیز کانفرنس بلانے پر اتفاق کر لیا دیکھنا یہ ہے کہ مولانا فضل الرحمان ان دونوں بڑی جماعتوں پر دوبارہ اعتماد کرتے ہیں اور حکومت کے خلاف کسی تحریک کی قیادت کرتے ہیں۔؟