وفاق اور سندھ کی لڑائی: کراچی کہیں ’’امداد‘‘ سے محروم نہ ہوجائے؟

September 17, 2020

کرونا وائرس میں کمی کے ساتھ ہی سیاسی سرگرمیاں ایک بار پھر شروع ہوگئی ہیں تاہم کراچی کے لیے وفاق کے پیکیج کے اعلان کے دس روز گزرجانے کے باوجود صوبائی اور وفاقی حکومت کا ایک دوسرے پر تبراجاری ہے۔ عوام کو اس پیکیج سے کچھ خاص امید بھی نہیں ہے۔ وفاقی حکومت کراچی کے لیے اعلان کردہ ایک ہزار تین سو ارب کے قریب رقم خود مختلف منصوبوں پر خرچ کرنا چاہتی ہے۔ جبکہ سندھ حکومت کا موقف ہے کہ یہ رقم سندھ حکومت کے حوالے کی جائے جو اسے خود عوام کی ریلیف پر خرچ کرے گی پی پی پی کی قیادت کو اس بات کا بھی شکوہ ہے کہ بارشوں نے ناصرف کراچی بلکہ سندھ کے دیگر اضلاع میں بھی تباہی مچائی ہے وفاقی حکومت کو ان اضلاع کی جانب بھی توجہ دینی چاہیئے۔

اس ضمن میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پوری قوم کو اپیل کی ہے کہ وہ ضلع میرپورخاص کے بارش متاثرین کی امداد کے لیئے آگے آئیں، جہاں قدرتی آفت کے باعث ہزاروں خاندان بے گھر، زراعت تباہ اور کاروبار متاثر ہوئے ہیں۔ پی پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ سندھ کے بارش متاثرین کے لیئے اسلام آباد میں آواز اٹھاوَں گا، لیکن پی ٹی آئی حکومت سے تدارک کی امید نہ ہونے کے برابر ہے۔ پی پی پی چیئرمین نے بارشوں کے باعث شدید متاثر ہونے والے ضلع میرپورخاص کے دورے کے دوسرے دن ڈگھڑی، ٹنڈو جان محمد، جھڈو، نوکوٹ سے ہوتے ہوئے کوٹ میرس پہنچے۔ جگہ جگہ عوام کے جمِ غفیرنے پی پی پی چیئرمین کا پرتپاک استقبال کیا، ان کی گاڑی پر پھول نچھاور کیئے۔

اس موقعے پر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، ، ایم این اے میر منور تالپور، صوبائی وزراء سہیل انور سیال، میر شبیر بجارانی، اور تیمور تالپور، ارکانِ اسمبلی فقیر شیر محمد بلالانی، سید ذوالفقار شاہ، ارباب لطف اللہ، شرجیل انعام میمن، امداد پتافی، مہیش ملانی، نور احمد بھرگڑی، سینیٹر گیانچند، کھٹومل جیون، پونجو مل بھیل، رانا ہمیر سنگھ، گنہور خان ایسران، سینیٹر کرشنا کماری، شگفتہ جمانی، شمیم آرا پنہور، عاجز دھامراہ، وزیراعلیٰ کے معاونین خصوصی قاسم نوید قمر، جاوید نایاب لغاری اور ویرجی کولہی، پارٹی عہدیداران و رہنما میر انور تالپور، میر سہراب مری، منصور شاہانی، خیرالنساء میمن، نند لال مالہی اور دیگر رہنما بھی ان کے ہمراہ تھے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ضلع میرپورخاص میں بارشوں نے تباہی مچا دی ہے۔

سندھ کے دیگر اضلاع میں بھی صورتحال چیلنجنگ ہے، عوام کی جان و مال کے ساتھ ساتھ زراعت کو بھی بچانے کے لیئے فوری اقدام کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے وزیراعظم سے ریلیف اینڈ ری یبلیٹیشن کے لیئے بات کی ہے، لیکن اگر پی ٹی آئی کی حکومت نے متاثرین کی مدد نہ کی تو ہمیں اپنے حقوق چھین کر لینے پڑیں گے۔ ضلع میرپورخاص پاکستان کاحصہ ہے، سندھ بھی پاکستان کا حصہ ہے۔ مجھے عوام کے حقوق کی خاطر لڑنا پڑا تو لڑوں گا۔ عوام نے ساتھ دیا تو آئندہ الیکشن کے بعد عوامی حکومت قائم کریں گے۔دوسری جانب بلاول بھٹو کے خطاب کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے پی ٹی آئی کراچی کے صدر خرم شیرزمان نے کہاکہ بلاول اپنے تین پرسنٹ ابو سے پوچھیں کہ منافقت کیا ہوئی ہے پیسوں کا سنتے ہی بلاول اور ان کے برادری جمہوریت کے چیمپین بن گئے۔

جعلی وصیت، جعلی اکاؤنٹس زرداری کی پہچان ہے بلاول زرداری عالمی اداروں سے بھیک مانگنے کے بجائے ہمیں کہیں ہم انہیں راشن اور ٹینٹ دینے کو تیار ہیں وفاق اور صوبے کے درمیان جاری لفظی گولہ باری عوام میں مایوسی پھیلارہی ہے۔اور انہیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کراچی پیکیج " ٹوٹ بٹوٹ کی کھیر" نا بن جائے اور اس سیاسی چپلقش میں کراچی ایک بار پھر خالی ہاتھ نا رہ جائے ادھر متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماؤں نے جنرل ورکرزاجلاس میں کراچی صوبے کا مطالبہ کردیا یہ مطالبہ اس سے قبل مہاجرقومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد نے بھی کیا ہے کراچی کے دیواروں پر جنوبی سندھ صوبے کے حوالے سے چاکنگ بھی کی گئی ہے۔

دوسری جانب کراچی صوبے مطالبے کو پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین مصطفی کمال نے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ بلدیاتی اداروں پر راج کرنے والے اپنی کرپشن چھپانے کے لیے اب کراچی صوبے کا نعرہ لگارہے ہیں جنرل ورکرز اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہاکہ حکومت میں جاکرہم نے جو مانگا اس وقت دیا جارہا ہے جب بلدیاتی قیادت موجود نہیںکراچی کے اندر کراچی کے لوگوں کا اختیار ہونا چاہیےپینتیس سال سے سندھ کے شہری علاقوں نے ایم کیوایم پاکستان پر اعتماد کیا ہےپورے پاکستان میں سب سے شعور پڑھے لکھے لوگوں کو مینڈیٹ ایم کیوایم پاکستان کے پاس ہے جب شہر کراچی چلتا ہے تو پورا ملک پلتا ہے جب فنڈ آتا ہے تو یہ کھاتے ہیں جب زیادہ فنڈ آتا ہے تو یہ زیادہ کھاتے ہیں۔

کچھ لوگ کراچی کو صرف کریڈٹ کارڈ سمجھتے ہیں یہ لوگ کراچی کو صحیح نہیں گنتے، کراچی سے صرف نوٹ گنتے ہیں تین سال میں گیارہ سو ارب شہر کراچی میں لگانے والوں کو تین سال یہ شہر نوہزار ارب دےگاایم کیوایم پاکستان نے اتھاروی ترمیم میں آرٹیکل 140A ڈلوایا تھا۔سندھ کی کرپٹ حکومت نے اپنی پسندیدہ شقوں پر عمل کیا اور آرٹیکل 140A پر عمل نہیں کیا شہری علاقوں کی آبادی صحیح گن لی جائے تو وزیراعلی شہری سندھ سے ہوگاپالیسی کے تحت ضیاء دور سے آج تک کراچی کی آبادی کو صحیح گنا ہی نہیں گیا کراچی کے خون پسینے سے پورے ملک کی آبیاری ہےایم کیوایم پاکستان ہر قسم کے ڈرانے کے باوجود شہرکراچی کا حق مانگتی رہی کراچی کے شہریوں کے خون میں صرف پاکستان کی محبت دوڑ رہی ہےتیس سال میں جتنا بھی ہے جیسا بھی ہے انہی ادوار میں بنا جب ایم کیوایم کے پاس اختیار رہا کے فور منصوبہ 2007میں ایم کیوایم کے مینڈیٹ سے بلدیاتی قیادت نے شروع کیا۔

کراچی دشمنوں نے کے فور منصوبے کو مکمل کرنے کے بجائے تعطل میں ڈال دیا پاکستان کو نقصان پہنچانے کیلئے کراچی کوکمال مہارت سے تباہ کیا جارہا ہے عامرخان نے کہاکہ صوبے کے بغیر اب گزارا ممکن نہیں گیارہ سو ارب اگر سندھ حکومت کے حوالے کیے گئے تو یہ بدعنوان حکومت گیارہ سو ارب ہی کھا جائے گی کراچی کی تعمیر وترقی مقامی لوگوں کو صحیح طرح سے گننے بغیر ممکن ہی نہیں آج ہر جماعت کراچی کے حقوق کی علمبردار بن گئی کراچی سے منتخب چودہ ارکان قومی اسمبلی کو کوئی جانتا ہی نہیں ایم کیوایم پاکستان بائیس ستمبر کو حقوق کراچی کیلئے ایک بڑی ریلی نکالے گی بائیس ستمبر کو شہر کراچی کے حقوق کیلئے بڑی تعداد میں باہر نکلیں گی کریم آباد سے مزار قائد تک حقوق کراچی ریلی نکالی جائے گی ادھر جماعت اسلامی نے بھی 27 ستمبرسے تحریک کااعلان کیا ہے جوں جوں موسم سردہوتا جائے گا سیاسی درجہ حرارت بڑھتا جائے گا۔