تعمیرات میں لکڑی کا استعمال اور ماحولیاتی تبدیلی

October 07, 2020

حالیہ برسوں میں ماحولیاتی تبدیلی اور اس کے ممکنہ تباہ کن اثرات پر کافی بحث ہوچکی ہے۔ اس بحث کے نتیجے میں ماحولیاتی سائنسدان اس بات پر متفق نظر آتے ہیں کہ دنیا کو ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے محفوظ رکھنےکا ایک ہی طریقہ ہے کہ زہریلی گیسوں کے اخراج کو بتدریج کم یا ختم کرتے ہوئے عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو روکا جائے۔

اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ دنیا بھر میں زہریلی گیسوں کے اخراج میں سب سے زیادہ حصہ (40فیصد)، تعمیرشدہ عمارتوں کا ہے۔ عالمی درجہ حرارت کے اضافے میں سب سے بڑا حصہ ہونے کے باعث، اب یہ تعمیراتی صنعت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ماحول دوست، توانائی میں خود کفیل اور پائیدار تعمیرات کو فروغ دے۔ ان حالات میں ماہرین کا کہنا ہے کہ تعمیرات میں لکڑی کے استعمال کو بڑھا کر پائیدار اور ماحول دوست تعمیرات کے ایک نئے دور کا آغاز کیا جاسکتا ہے۔

ٹی تھری منیاپولیس

امریکی ریاست مینیسوٹا کے شہر منیاپولیس میں تعمیر شدہ ٹی تھری (T3)منیاپولیس اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ سات منزلوں پر مشتمل، پہلی نظر میں عام سی نظر آنے والی یہ عمارت کئی لحاظ سے خاص ہے۔ مثلاً 1) عمارت کی تعمیر میں استعمال ہونے والا تقریباً تمام مواد لکڑی کا ہے، 2) یہ عمارت زیرو کاربن خارج کرتی ہے، اس کے برعکس یہ اپنی پوری زندگی میں ماحول سے 3,200ٹن کاربن جذب کرے گی، یعنی یہ انتہائی ماحول دوست عمارت ہے، 3) ستمبر2016ء میں جس وقت اس عمارت کی تعمیر مکمل کی گئی تھی، یہ امریکا میں گزشتہ 100سال کے دوران لکڑی سے تعمیر کی جانے والی پہلی اور شمالی امریکا کی بلند ترین (لکڑی کی) عمارت تھی، اور 4) اس عمارت نے تعمیر ہونے میں صرف ڈھائی ماہ کا وقت لیا، جوکہ روایتی مواد سے اس حجم کی تعمیر ہونے والی کسی بھی عمارت کے مقابلے میں بہت کم عرصہ ہے۔عمارت کا تعمیراتی رقبہ 220,000 مربع فٹ ہے اور یہ کمرشل عمارت ہے، جہاں ریٹیل اور آفس یونٹس قائم ہیں۔

ماحول دوست عمارت

عمارت کو تعمیر کرنے والے ادارے ایم جی آرکیٹیکچر کے مطابق، ٹی تھری ماحول اور توانائی دوست ڈیزائن ’لیڈ‘(LEED)میں گولڈ سرٹیفکیٹ یافتہ عمارت ہے۔ گولڈ سرٹیفیکیشن کا مطلب ہے کہ یہ عمارت توانائی کی بچت، پانی کے مؤثر استعمال، کاربن اخراج، عمارت کے اندرونی ماحول میں بہتری، وسائل کے کم استعمال اور ان کے اثرات کے حوالے سے، بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ معیارات پر پورا اُترتی ہے۔

مستقبل کی طرف واپسی

ماحولیاتی تبدیلی کے باعث عالمی درجہ حرارت میں اضافے کے خدشات نے ماہرین اور رہنماؤں کو پریشان کرکے رکھ دیا ہے۔ ایسے میں لکڑی کو تعمیراتی صنعت کے مستقبل کے طور پر دیکھاجارہا ہے۔ تعمیرات میں لکڑی نہ صرف خوبصورت لگتی ہے بلکہ یہ ماحول دوست بھی ہے۔ ایم جی آرکیٹیکچر کے مائیکل گرین کہتے ہیں، ’’میں اسے مستقبل کی طرف واپسی کا سفر کہوںگا۔ لکڑی سے تعمیرات کرنا کوئی نیا تصور نہیں ہے۔ ہم جو کام کرتے ہیں وہ مکمل طور پر لکڑی سے کیا جاتا ہے، اس طرح ہم تعمیراتی نظام میں ایک تبدیلی لارہے ہیں‘‘۔

لکڑی کا استعمال

عمارت کے ڈھانچہ کی تعمیر میں 3,600مکعب میٹر لکڑی استعمال کی گئی ہے، جوکہ عمارت کی زندگی میں تقریباً 3,200ٹن کاربن جذب کرنے کا باعث بنے گی۔ عمارت کی ہر ایک منزل کی تعمیر اوسطاً نو دن میں مکمل کی گئی، جوکہ روایتی اسٹیل یا کنکریٹ فریم کے مقابلے میںانتہائی بہتر تعمیراتی رفتار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پوری عمارت کو ڈھائی ماہ میں تعمیر کرلیا گیا۔

آسمان پر نظر

مائیکل کی کمپنی، تعمیرات میں جدید کراس لیمینیٹڈ ٹِمبر(CLT)پینل استعمال کرتی ہے، جو پری-فیبریکیٹڈ ہوتے ہیں۔ سائٹ پر لاکر یہ پینلز ایک دوسرے سے جوڑے اور نصب کیے جاتے ہیں۔ مائیکل گرین کے مطابق، لکڑی کے یہ پینل اسٹیل یا کنکریٹ کی طرح اتنے مضبوط ہوتے ہیں کہ ان پر فلک بوس عمارتیں کھڑی کی جاسکتی ہیں۔ ’’تعمیرات کے لیے لکڑی بطور مواد ہمیشہ سے موجود تھی لیکن گزشتہ ایک صدی میں اس پر توجہ نہیں دی گئی اور لوگوں نے اسٹیل اور کنکریٹ کا زیادہ استعمال جاری رکھا۔ تاہم اسٹیل اور کنکریٹ کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ ماحول دوست نہیں ہیں۔

ماحولیاتی تبدیلی کے خطرناک اثرات

اقوامِمتحدہ کا اندازہ ہے کہ 2050ء تک دنیا کی 68فیصد آبادی شہری مراکز میں رہائش پذیر ہوگی، جن کے لیے آئندہ 80سال میں دو ارب نئے گھروں کی ضرورت ہوگی۔ ساتھ ہی، زمین کو ماحولیاتی تباہی سے بچانے کے لیے بھی وقت محدود سے محدود تر ہوتا جارہا ہے۔ مائیکل گرین کہتے ہیں کہ ایسی صورتِ حال میں تعمیراتی صنعت کے مسائل حل کرنے کے لیے لکڑی ہی سب سے بہتر انتخاب نظر آتی ہے۔ ’’دیگر تعمیراتی مواد کے مقابلے، لکڑی کاربن کو اپنے اندر جذب کرتی ہے۔ جب ایک درخت کاٹا جاتا ہے اور اسے عمارت میں استعمال کیا جاتا ہے، جوکہ کئی صدیوں تک قائم رہے گی تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ وہ لکڑی عمارت کے قائم رہنے یعنی کئی صدیوں تک کاربن کو جذب کرنے کا باعث بنی رہے گی۔ یہ ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کا ایک اہم طریقہ ہے‘‘۔