اُمید نظر میں ہے

October 08, 2020

آپ نے آخری بار اپنی آنکھوں کا معائنہ کب کروایا تھا؟ آپ کے خاندان کے افراد، دوستوں اور دفتر کے ساتھیوں سے اس متعلق آپ نے آخری بار کب سُنا تھا؟ ہر سال اکتوبر کی دوسری جمعرات کو ’’بصارت کا عالمی دن‘‘ منایا جاتا ہے، جوکہ آنکھوں کی صحت سے متعلق سالانہ عالمی کیلنڈر کا سب سے اہم دن ہے۔ اس سال یہ دن 8اکتوبر کو منایا جارہا ہے، جس کا موضوع ’’اُمید نظر میں ہے‘‘ (ہوپ اِن سائٹ) رکھا گیا ہے۔ یہ دن منانے کا مقصد اندھے پن اور بصری خرابی کی طرف دُنیا کی توجہ مبذول کروانا ہوتا ہے۔

آئیں، اِس ’’بصارت کے عالمی دن‘‘ کے موقع پر خود سے وعدہ کریں کہ آج ہی اپنی آنکھوں کا معائنہ کروائیں گے اور دوسروں کو بھی ایسا کرنے کی ترغیب دیں گے۔ اپنے ارد گرد خصوصاً اسکول جانے والے بچوں، نوجوانوں، بوڑھے افراد اور ذیابطیس کے شکار افراد پر نظر ڈالیں اور انھیں آنکھوں کا معائنہ کرانے کی ترغیب دیں۔

اعدادوشمار اور تحقیق بتاتی ہے کہ دنیا کی بوڑھی ہوتی آبادی، کم عمری یا نوجوانی میں ہی دُور کی نظر کمزور ہونے اور ذیابطیس کے باعث بصارتی پیچیدگیوں کے نتیجے میں، آنے والے عشروں میں زیادہ انسان بصری خرابی کا شکار ہوسکتے ہیں۔

کمزور بصارت کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں، جیسے ذیابطیس، آنکھ کے پپوٹوں کی سوزش، آنکھوں پر چوٹ لگنا، تکسیری نقص، آنکھ میں پانی اُترنا (سفید موتیا)، بڑھتی عمر کے باعث ریٹینا کے چھوٹے سے مرکزی حصے کی کارکردگی کا متاثر ہونا (اَیج۔ریلیٹڈ میکیولر ڈی جنریشن) یا کالا موتیا (گلوکوما) وغیرہ۔ زیادہ تر 50برس سے زائد عمر کے افراد بصری خرابی کا شکار ہوتے ہیں، تاہم یہ بیماری تمام عمر کے افراد کو متاثر کرسکتی ہے۔

نابینا پن سے تحفظ کے لیے کام کرنے والے بین الاقوامی ادارے، انٹرنیشنل ایجنسی فار پریوینشن آف بلائنڈنیس کے مطابق، دنیا میں 2ارب 20کروڑ افراد بصری خرابی اور / یا اندھے پن کا شکار ہیں، جن میں سے کم از کم ایک ارب افراد ایسے ہیں، جنھیں اس بیماری سے بچایا جاسکتا ہے یا ان میں ابھی تک اس بیماری کی تشخیص ہی نہیں ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ 2ارب 60کروڑ افراد، جن میں 19سال سے کم عمر کے 31کروڑ 20لاکھ بچے بھی شامل ہیں، ایسے ہیں جن کی دُور کی نظر کمزور ہے۔

مزید برآں، 19کروڑ 60لاکھ افراد بڑھتی عمر کے باعث ریٹینا کے چھوٹے سے مرکزی حصے کی کارکردگی کے متاثر ہونے (اَیج۔ریلیٹڈ میکیولر ڈی جنریشن)، 14کروڑ 60لاکھ افراد ذیابطیس کے باعث بصری پیچیدگیوں، 7کروڑ 60لاکھ افراد کالا موتیا اور 50لاکھ افراد پپوٹے اُلٹ جانےکے باعث بصارت سے محروم ہونے کے خدشے سے دوچار ہیں۔

کم نظری یا نظر کی غیرموجودگی کے انسانی زندگی کے تمام پہلوؤں بشمول روز کے معمولات جیسے معاشرے کے ساتھ باہمی روابط، اسکول جانے یا روزگار کے مواقع اور پبلک خدمات تک رسائی حاصل کرنے کی صلاحیتوں پر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

دنیا میں بصری خرابی سے دوچار افراد میں 55فیصد خواتین ہیں، جبکہ ایسے 89فیصد افراد کا تعلق کم یا درمیانی آمدن والے ممالک سے ہے۔ اگر پاکستان کی بات کریں تو اعدادوشمار کے مطابق، پاکستان میں 78لاکھ سے زائد افراد بصارت کے مختلف مسائل سے دوچار ہیں، جن میں سے 19لاکھ 68ہزار سے زائد افراد بصارت سے مکمل طور پر محروم ہیں۔

اُمید نظر میں ہے

آئیں بصارت کے عالمی دن کے موقع پر اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہر شخص، چاہے وہ دنیا کے کسی بھی حصے میں رہتا ہو، وہ صاحبِ بصارت ہو۔ آئیں یہ پیغام پھیلائیں کہ ’’اُمید نظر میں ہے‘‘۔ دنیا کے ایک ارب افراد صرف اس لیے واضح طور پر دیکھ نہیں سکتے کیونکہ ان کے پاس نظر کی عینک نہیں ہے۔ دنیا میں بصری خرابی سے دوچار، ہر چار میں سے تین افراد کو اس بیماری سے بچایا جاسکتا ہے۔

حفاظت و علاج

آنکھوں کی حفاظت کے لیے ذیل میں بتائے گئے مشوروں پر عمل کیا جاسکتا ہے۔

٭صحت بخش غذائیں: اپنی خوراک میں وہ غذائیں شامل کریں، جو آنکھوں کے لیے فائدہ مند ہوں۔ آنکھوں کے لیے گاجر کے علاوہ ہری سبزیاں جیسے پالک، گوبھی، بروکولی، بند گوبھی اور سلاد پتہ مفید ہیں۔

٭مچھلی: مچھلی میں اومیگا 3فیٹی ایسڈ زبردست مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ اومیگا3 آنکھوں کے امراض کو کم کرنے ، آنکھوں کے اعصاب کو مضبوط بنانے اور خشک آنکھوں جیسی بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔

٭ورزش: آنکھوں کی حفاظت کے لیے ان کو آرام پہنچانے والی مشقیں بھی بے حد ضروری ہیں۔

٭کمپیوٹر کا استعمال اور حفاظت: آنکھوں کی حفاظت کے طور پر کمپیوٹر کی اسکرین مناسب جگہ پر رکھیں اور اس سے20سے 28انچ کا فاصلہ برقرار رکھیں۔ کام کے دوران ہر20 منٹ بعد وقفہ ضرور لیں۔

٭روشنی: ہلکی روشنی میں کبھی کام نہ کریں۔ اسی طرح روشنی آگے رکھ کر کام نہ کریں بلکہ روشنی ہمیشہ پیچھے یاپھر دائیں بائیں طرف سے آنی چاہیے۔

٭سن گلاسز: دھوپ کے چشموں کا باقاعدگی سے استعمال کریں۔ ایسے سن گلاسز لگائیں، جو سورج کی الٹرا وائلٹ شعاعوں کو روک سکیں۔