فنکاروں کا عالمی دن

October 25, 2020

فن (آرٹ) کی کوئی بھی عالمگیر تعریف نہیں ہے لیکن عام اتفاق ہے کہ آرٹ مہارت اور تخیل کا استعمال کرتے ہوئے خوبصورت یا بامعنی چیز کی آرزو ہے۔ فن سے مراد جذبات کا اظہار اوراس کے نتیجے میں دل کو چھولینے والی کسی تخلیق کا جنم ہے۔ قدیم یونان کا ایک لفظ ’’ ایستھا نومیا‘‘ جو انگریزی میں’’ایستھیٹکس‘‘ ہوگیا، اس کا مطلب کسی چیز کو اپنےحواس کے ذریعے محسوس کرنا ہے۔ اردو ادب میں اسے ذوقِ جمال یا جمالیاتی ذوق سے تعبیر کیا جاتا ہے ۔

انسان کو خوبصورتی، بد صورتی ، اچھائی اور برائی ہر دور میں متاثر کرتی رہی ہے۔ ہر دور میں انسان خوشی، غم، دکھ ، درد، رنج ، تکلیف جیسے جذبات سے متاثر ہوتا رہا ہے ۔ اُس کا موضوع انفرادی احساسات بھی رہا ہے اور اجتماعی بھی۔ تاریخ کے ابتدائی ادوار میں انسان اجتماعی زندگی گزارتا تھا۔ لہٰذا اس کے ان احساسات کا محور و مرکز اجتماعیت ہی تھا۔ وہ اپنے ان جذبوں کا اظہار پینٹنگ، سنگ تراشی، مجسمہ سازی ، موسیقی ، شاعری اور رقص وغیرہ سے کرتا رہا ہے۔

آرٹ کی تعریف عام طور پر تین اقسام میں ہوئی ہے: نمائندگی، اظہار، اور شکل۔ اسی لیے مصوری، مجسمہ سازی، تصویرکشی، تعمیرات، موسیقی، تھیٹر، رقص، ڈرامہ اورفلم جیسے شعبوں کوفنون لطیفہ میں شمار کیا جاتا ہے۔ اپنے خیال کو ہنر مندی سے پیش کرنے کا نام ’’آرٹ‘‘ ہے،اب چاہے اس کااظہار کسی بھی انداز میں ہو جبکہ اسے کسی بھی انداز میں پیش کرنے والے کو آرٹسٹ یا فنکار کہا جاتا ہے۔

ایک تخلیق کار کا ایسے جذبوں کا بیان کردہ کسی بھی شکل میں اظہار ہی دراصل ’’ایستھیٹکس‘‘ یا جمالیاتی ذوق کہلاتا ہے۔ آرٹسٹ کا یہ جمالیاتی ذوق کس طرح پروان چڑھتا ہے اور وہ اپنے آرٹ میں کس چیز کا اظہار کرتا ہے؟ آرٹسٹ اور سماج کا آپس میں کیا رشتہ ہوتا ہے؟ ایک آرٹسٹ اپنا شہ پارہ تخلیق کرنے کے لیے خام مواد کہاں سے حاصل کرتا ہے؟ آرٹسٹ کا جمالیاتی ذوق عوامی سطح سے کس طرح بلند ہوتا ہے؟ ان تمام سوالوں کے جواب خود آرٹسٹ اور فلسفی اپنے اپنے طور پر تلاش کرتے رہے ہیں۔

آرٹ، انسانی تخیل کے تجربے کا ایک اہم حصہ رہا ہے۔ دنیا کے ابتدائی ریکارڈ ہمیں کتابوں میں لکھے نہیں ملتے بلکہ وہ پینٹنگز، مجسموں اور موسیقی میں مقید ہیں، جو ہمیں ماضی کی کھوئی ہوئی دنیا کا ایک تصور بنانے میں معاونت فراہم کرتے ہیں۔ چاہے ایک پینٹنگ، کسی زمانہ میں پہنے ہوئے لباس کے انداز کو ظاہر کرتی ہو یا کسی مذہبی عقیدے کو، آرٹ ہمارے سامنے پوشیدہ یا کھوئے ہوئے پہلو کو ظاہر کرسکتا ہے۔

فنکاروں کا عالمی دن، ان تخلیقی افراد کو سلام پیش کرتا ہے جو مستقبل کے لیے آج کا ایک ریکارڈ چھوڑ کر جائیں گے، ایک ایسا ریکارڈ جسے مستقبل میں تاریخ کی کتابوں سے نہیں لیا جاسکے گا۔ انسانی روح کی اذیت اور مسرت کو ایک راگ کے بھٹکتے ہوئے سُر، تصویر میں مقید تشدد اور غصے، یا کسی مجسمے کی ابد یت میں پیوست پُرسکون نگاہوں کے ذریعے پیش کیا جاسکتا ہے۔

فنکاروں کا عالمی دن اس لیے تشکیل دیا گیا ہے تاکہ ہم آرٹ کی ناقابل یقین دنیا اور دنیا بھر کے فنکاروں کے تمام حیرت انگیز اور تخلیقی کاموں کو خراج تحسین پیش کرسکیں۔ آج کے دن، ہمیں ایک لمحہ نکال کر اس بات پر غور کرنا چاہیے کہ فن اور فنکاروں نے ہماری اور ہمارے آس پاس کی دنیا پر کس قدر خوشگوار اور حیرت انگیز اثرات مرتب کیے ہیں۔ اس کا تعلق صرف پینٹنگز سے نہیں ہےبلکہ آرٹ کی بہت سی مختلف قسمیں ہیں، جن میں مجسمہ سازی سے لے کر ڈرائنگ تک کئی نمونے شامل ہیں۔

آرٹسٹ ہونے کے لیے ایک خاص قسم کی شخصیت بننا پڑتاہے۔ یہ ایک ایسی شخصیت ہوتی ہے جو عام لوگوں سے مختلف سوچ رکھتی ہے۔ اس کی سوچ ڈبے میں مقید نہیں ہوتی۔ ایک فنکار فطری طور پر تخلیقی ہوتا ہے اور وہ عام طور پر چیزوں کو ایک مختلف نقطہ نظر سے دیکھتا ہے۔وہ جو بھی کام کرتا ہے، وہ شاندار ہوتا ہے اور تخلیقی ذہن نہ رکھنے والے لوگ ان کی صلاحیتوں کی تعریف ہی کرسکتے ہیں۔

فنکاروں کے عالمی دن کی تاریخ

فنکاروں کا عالمی دن منانے کی بنیاد کرس میک کلیور نے رکھی تھی، جن کا تعلق کینیڈا سے ہے۔ وہ ایک مصور ہیں او رمصوری کی ایک خاص قسم ’’رومانوی حقیقت پسندی‘‘ میں کام کرتے ہیں۔ وہ اپنی پینٹنگز کے ذریعے زندگی کے بارے میں اپنے رومانوی حقیقت پسندانہ نظریات کو منظرعام پر لاتے ہیں اور ان کا شمار کینیڈا کے اہم ترین فنکاروں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے یہ دن آرٹ کی دنیا کو پہچان دِلانے اور جن طریقوں سے فنکار اپنی سوچ اور نظریے کا اظہار کرتے ہیں، انھیں خراج تحسین پیش کرنے کے لیے تشکیل دیا۔

دن کس طرح منایا جائے؟

فنکاروں کا عالمی دن منانے کا سب سے بہترین طریقہ اس دن کو اپنے مقامی فنکاروں کو سپورٹ کرنے کے لیے مختص کرنا ہے۔ اگر کوئی فنکار بیمار ہے تو اس کی عیادت کرنے جائیں، اگر کوئی فنکار کسمپرسی کا شکار ہے تو اس کی کوئی شاہکار پینٹنگ خریدیں جو آپ کے گھر کے دیوان خانے یا خواب گاہ کو ایک نیا زاویہ بخش سکے۔ اس دن آپ اپنے گھر کے قریب یا شہر کی کسی اچھی آرٹ گیلری کا بھی رُخ کرسکتے ہیں۔