وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے اعلان کیا ہے کہ برطانیہ 2035 تک قومی دفاع پر اپنی مجموعی قومی پیداوار (GDP) کا 5 فیصد خرچ کرے گا۔ یہ فیصلہ نیٹو سربراہی اجلاس سے قبل سامنے آیا ہے جس کا محور عالمی تنازعات اور یورپی دفاعی خودمختاری ہے۔
نیٹو کا دباؤ اور نئی حکمت عملی: برطانیہ کا یہ اقدام نیٹو کے نئے دفاعی اخراجات کے اہداف سے ہم آہنگ ہے، اگرچہ یہ کچھ دیگر ممالک، جیسے پولینڈ کی نسبت سست روی سے کیا جائے گا۔ برطانیہ نے 2035 کی تاخیر شدہ ڈیڈ لائن کے لیے کامیابی سے مذاکرات کیے۔
دفاعی اخراجات کی تفصیل:نئے 5 فیصد ہدف کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ 3.5 فیصد: روایتی دفاعی بجٹ (افواج، ہتھیار، عسکری تیاری)1.5 فیصد: وسیع تر قومی سلامتی جیسے: سائبر دفاع، توانائی کا تحفظ، اقتصادی بحران سے نمٹنے کی صلاحیت اور اہم انفراسٹرکچر شامل ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ نیا ماڈل ’پورے معاشرے کی سطح پر سلامتی‘ کے تصور کو پیش کرتا ہے۔
وزارت خزانہ کی مزاحمت اور سیاسی دباؤ، چانسلر ریچل ریوز پر کئی ہفتوں سے لیبر جماعت کے پرو-دفاع اراکین اور عسکری قیادت کی جانب سے دباؤ تھا کہ نیٹو کے معیار پر پورا اترنے کے لیے دفاعی بجٹ بڑھایا جائے۔
کچھ دفاعی تجزیہ کاروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ 5 فیصد کی سرخی حقیقی فوجی صلاحیت کی بجائے پہلے سے مختص بجٹ کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہی ہے۔
نیٹو سربراہی اجلاس اور ٹرمپ کا دباؤ، یہ اعلان منگل کے روز دی ہیگ میں ہونے والے نیٹو اجلاس سے ایک دن قبل کیا گیا ہے جہاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی شرکت کریں گے۔ ٹرمپ ماضی میں نیٹو سے علیحدگی کی دھمکیاں دے چکے ہیں اگر رکن ممالک اپنی شراکت نہ بڑھائیں۔
نیٹو کے سیکرٹری جنرل مارک روٹے نے رکن ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ 5 فیصد ہدف کی واضح کمٹمنٹ کریں۔
چین سے تعلقات پر نئی نظرثانی،حکومت قومی سلامتی کی نئی حکمتِ عملی جاری کرے گی، جس میں چین سے برطانیہ کے تعلقات پر طویل انتظار شدہ جائزہ بھی شامل ہوگا۔ یہ لیبر پارٹی کے منشور کا حصہ تھا۔