27 اکتوبر اور تحریک آزادی کشمیر

October 27, 2020

تحریر :زاہد مغل۔۔۔ بریڈفورڈ
27اکتوبر کشمیر کی تاریخ میں اہمیت کا حامل دن ہے ،قیام پاکستان کے اعلان کے بعد ہی پورے برصغیر کے مسلمانوں میں خوشی کی لہر دوڑگئی، 19 جولائی 1947 کو مسلم کانفرنس نے الحاق پاکستان کی قرارداد منظور کر کے کشمیر ی عوام کی پاکستان کے ساتھ اپنی محبت اور اپنے مستقبل کا اعلان کیاتھااور جب 14 اگست کو پاکستان کا قیام عمل میں آیا تو کشمیر کی ساری ریاست میں چراغاں کا اہتمام کیا گیا اور اس دن کشمیر کے ہر گھر میں جشن کا سماں تھااور 24 اکتوبر کو سردار ابراہیم کی قیادت میں حکومت قائم ہوئی اور 25 اکتوبر کو سرینگر میں ایک جلوس نکالا گیااور 27 اکتوبر کو بھارت نے اپنی افواج کشمیر میں داخل کر کے بڑے پیمانے پر قتل و غارت شروع کر دیا۔ آج 73 سال گزرنے کے باوجود کشمیر کے عوام بھارت کے ناجائز قبضہ کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں اور اس تحریک آزادی کی جدوجہد میں لاکھوں کشمیری شہید ہوے ،ہزاروں بہنوں کی عصمت دری ہوئی اور کشمیر میں ہزاروں اجتماعی قبریں بنیں،آج مقبوضہ کشمیر دنیا کی تاریخ کا ایک المناک باب ہے جہاں ہر دوسرا گھر شہید کا گھر ہے، گھروں سے اپنےگمشدہ اور لاپتہ بچوں لیے مائیں ان کی واپسی کی منتظر ہیں، اس کربناک ماحول میں گزشتہ سال اگست سے اموات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے جب کہ سے بھارت نے جہاں کشمیریوں کی شناخت ختم کرکے وہاں لاک ڈاؤن لگا کر پورا خطے کو ایک جیل میں تقسیم کر کے ہر فرد کو اپنے گھر میں پابندسلاسل کر دیا ہے، کشمیری عوام کزشتہ کئی دہائیوں سے لگاتار قربانی دے رہے ہیں اور مطالبہ کر رہے ہیں کہ انھیں ان کا بنیادی حق حق خودارادیت دیا جائے جو اقوام متحدہ نے اپنی قراردادوں میں دے رکھا ہے ۔آج 27 اکتوبر کو پوری دنیا میں رہنے والے کشمیری یوم سیاہ منا رہے ہیں اور مطالبہ کر رہے ہیں کہ انھیں حق خودارادیت دیا جائے۔کشمیر کی آزادی صرف کشمیر کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ پاکستان کے وقار اور خودمختاری کا بھی مسئلہ ہے، کشمیر ی عوام کی جدوجہد آزادی دراصل تحریک تکمیل پاکستان کی اہم کڑی ہے جس کے بارے میں قائداعظم محمد علی جناح نے کہا تھا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں ہونے والا ظلم پوری دنیا کے انسانی حقوق کے علمبرداروں کے لیے سوالیہ نشان ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں جاری ظلم و ستم کے اس خو فناک کھیل کو روکیں اور ہم پاکستان کے عوام اور حکومت کے لیے بھی اہم ترین وقت ہے کہ کشمیر کے عوام پاکستان کو اپنا سفارتی و سیاسی وکیل سمجھتے ہیں اور ان کی نظریں آزادی کے بیس کیمپ کی طرف ہیں، ایسے میں ہم سب مل کر عہد کریں کہ ہم کشمیری عوام کی سیاسی سفارتی محاذ پر آواز بنیں گے۔