استاد کیسے مؤثر ثابت ہوسکتا ہے؟

November 08, 2020

ایک قابل استاد اپنے طلبا کی تعلیمی کارکردگی بڑھانے کے لیے ان کے پس منظر، شخصیت کے پہلوؤں اور علم کو کام میں لاتا ہے۔ طلبا کے لیے مؤثر ثابت ہونے والے اساتذہ جن خصوصیات کے حامل ہوتے ہیں ان میں اعلیٰ اعتماد ، رجعت پسندی ، علمی مہارتیں اور موضوع پربہترین دسترس کے ساتھ ساتھ طلبا کی رہنمائی بھی شامل ہوتی ہے۔ ایک استاد کو صبر و تحمل، معاملہ فہمی، قوت فیصلہ، طلبا سے فکری لگاؤ، خوش کلامی اور مؤثر اندازبیان جیسے اوصاف سے متصف ہونا چاہیے۔

استاد جب اخلاص، لگن، ہمدردی، دلسوزی اور اصلاح کے جذبے سے نظم و ضبط قائم کرتا ہے تو اس کی شخصیت اور بھی نکھر جاتی ہے۔ اساتذہ کاخود پر اور اپنے طلبا پر اعتماد بہت اہمیت رکھتا ہے جس کی وجہ سے انہیں یقین ہوتاہے کہ ان کے طلبا ضرور سیکھ لیں گے۔ اساتذہ کو خود اپنی صلاحیتوںپر یقین ہونا چاہیے، وہ اپنے طلبا کو پیچیدہ ترین کونسیپٹس بھی ایسے طریقے سے سمجھائیں کہ ان کی سمجھ میں بآسانی آجائے۔ تعلیمی مواد کی گہری سمجھ بوجھ اور موضوعات پر دسترس اساتذہ کا کام آسان بنادیتی ہے اور وہ غیر محسوس طریقے سے اپنے علم سے طلبا کو فیض یاب کرنے میںکامیاب ہوجاتے ہیں۔

ماحول اور مکالمہ

ہمارے تعلیمی نظام میںکسی بھی طالب علم کی جانچ کا سب سے اہم طریقہ امتحانات (ٹیسٹ) ہوتے ہیں۔ مگر مسئلہ یہ ہے کہ عام طور پر طلبا کا ہدف علم حاصل کرنے کے بجائے محضامتحان میںکامیابی ہوتی ہے۔ امتحانات تو رٹا لگا کر بھی پاس کیے جاسکتے ہیں، تاہم ایک قابل استاد یہ جانتا ہے کہ تعلیمی مواد یعنی کونٹینٹ کے کونسیپٹس کو سمجھنا ہی دراصل سیکھنا ہے۔ اساتذہ کو ایسا ماحول ترتیب دیناچاہیے کہ طلبا بتائے جانے والے تمام کونسیپٹس کو بآسانی سمجھ لیں۔

یہ ماحول ایسا ہونا چاہیے جس میںطلبا کو علم حاصل کرنے کی ترغیب ملے اوروہ سیکھنے کے لیے دیے جانے والے مختلف ٹاسک میں مشغول رہیں۔ اساتذہ میں اتنی قابلیت اور صلاحیت ہونی چاہیے کہ وہ طلبا کو ان کی ذہنی سطح کے مطابق کونسیپٹس سمجھا سکیں۔ علم سکھانے اور سیکھنے میں سب سے اہم کردار استاد اور طالب علم کے درمیان مکالمے (Interaction)کا ہوتا ہے۔ مکالمے کے ذریعے ہی اساتذہ کو موقع ملتا ہے کہ وہ طلبا اور کلا س روم کے بارے میں جان سکیں۔ اس کی مدد سے وہ تدریس کا ایسا طریقہ اپناتے ہیں جو طلباکے لیے بہترین اور کارگر ثابت ہوتا ہے۔

بامقصد منصوبہ بندی

اساتذہ کی جانب سے مرتب کی جانے والی منصوبہ بندی ایک مؤثر تکنیک ہے جو طلبا کو ان کی کامیابی کی راہ پر گامزن کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔بہترین اساتذہ میں اتنی قابلیت ہوتی ہےکہ وہ ایک پرمغز منصوبہ بندی کے ذریعے اپنے طلبا کو سیکھنے کا بہتر ین تجربہ فراہم کریں۔ سب سے پہلی منصوبہ بندی تو نصاب کی ہوتی ہے جسے طلبا کی کامیابی کے لیے قابل قدر بناتے ہوئے وقت پر مکمل کرنا ہوتا ہے۔

اساتذہ کو لازمی طورپر مؤثر منصوبہ بندی کی اہمیت کو سمجھنا چاہیے۔ جہاں تک طلبا کی بات ہے، انہیں اپنے اہداف نصاب سیکھنے کے نقطہ نظر سےطے کرنے چاہئیں نہ کہ صرف امتحان میں اچھے نمبر ز لانے کے لیے۔ مؤثر منصوبہ بندی طلبا کوزیادہ کارگر طریقے سے سیکھنے میں مدد کرتی ہے، تاہم اس تمام تر صورتحال میں وقت کی کمی سب سے بڑی رکاوٹ بن کر سامنے آتی ہے۔ پہلے سے ترتیب دی گئی مؤثر منصوبہ بندی اساتذہ کی مدد کرتی ہے کہ وہ اپنے طلبا کے لیے علم کا حصول آسان بنائیں، ساتھ ہی ان مراحل کو بھی بیان کریں جن کو طے کرتے ہوئے وہ اپنا ہدف حاصل کرسکیں۔

سیکھنے سِکھانے میں مشغولیت

طلبا کو مشغول کرنا بھی انہیں سکھانے جیسی اہمیت رکھتاہے۔ قابل استاد جب بھی طلبا کو کونسیپٹس سمجھاتا ہے تو اس کی توجہ مقصد پر مرکوز ہوتی ہے اور طلبا بھی کونسیپٹس سمجھتے ہوئے انہیںعملی طور پر لاگو کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ سیکھنے اور سکھانے میںطلبا اور اساتذہ کی مشغولیت کی کئی حکمت عملیاں ہیں۔ استاد کو کسی بھی سبق کا تعارف اس طرح کروانا چاہیے کہ طلبا اس میں مشغول ہوکر دلچسپی لینے لگیں۔

آجکل سب ہی تعلیمی اداروں میں طلبا کو مشغول کرنے کے لیے بہت سے ٹولز جیسے کہ پروجیکٹر، سلائڈ شوز اور ڈاکیومینٹریز وغیرہ استعمال ہوتے ہیں۔ سیکھنے اور سکھانے کی حکمت عملیوں کو چار مراحل کونٹینٹ، پروسیس، پروڈکٹس اور انوائرنمنٹ میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ کونٹینٹ یہ ہےکہ کیا پڑھایا جائے؟ پروسس یہ کہ کیسے پڑھایا جائے؟ پروڈکٹس خود اساتذہ ہوتے ہیں جو طلبا کی رہنمائی اور مدد کرتے ہیں جبکہ انوائرنمنٹ یعنی سازگار ماحول ان تینوں چیزوں کو انجام دینے کو آسان بناتا ہے ۔

ابلاغ کی مہارت

ایک قابل استاد ابلاغ یا کمیونیکیشن کی مہارتوں کو بہتر انداز میں تعلیم دینے کے لیے استعمال کرتا ہے۔ تدریس کی مخصوص حکمت عملیاں، مہارتیں اور رویہ سیکھنے کے ماحول پر بہت اثر انداز ہوتا ہے۔ ایک قابل استاد انہی صلاحیتوں کی وجہ سے مقاصد کو طے کرنے میں طلبا کی مدد کرتا ہے۔ اس طرح ایک صحت مند اور پروڈکٹیو کلاس روم سامنے آتی ہے ۔ اپنی ابلاغی صلاحیتوں کی وجہ سے استاد اپنے طلبا سے بہتر رشتہ استوار کرتا ہے۔