حقوق اطفال کمیشن کے صوبائی دفتر کا قیام عمل میں لایا جائے،بی این پی

November 23, 2020

کوئٹہ(آن لائن )بلوچستان نیشنل پارٹی کوئٹہ کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری محمد لقمان کاکڑ نے کہا ہے کہ قومی کمیشن برائے حقوق اطفال قائم ہوئے ایک سال گزر نے کے باوجود صوبائی سطح پر کمیشن کے دفاتر قیام میں نہ آسکے جبکہ کمیشن کے ارکان اور چیئر پرسن اسلام آباد میں بیٹھ کر تنخواہ اور سرکاری مراعات لے رہے ہیں اور معصوم بچوں کے مسائل اور انہیں تحفظ دینے سے قاصر این سی آر سی کا قیام دراصل اس لئے عمل میں لایا گیا تاکہ اس کے ارکان اپنے صوبوں میں بچوں کے ساتھ ظلم وزیادتیوں ان کے حقوق کی پامالی بالخصوص چائلد لیبر ، جنسی زیادتی، گینگ ریپ اور بچوں کے اغواجیسے واقعات کو قومی سطح پر اجا گر کر سکیں اور اس سلسلے میں انہیں مکمل تحفظ کی فراہمی کو یقینی بناسکیں گزشتہ برس ملک میں بچوں کیساتھ زیادتی کے تقریبا3800 کیسز رپورٹ ہوئے جن میں سے تقریبا100 کا تعلق بلوچستان سے ہے، بلوچستان چونکہ قبائلی صوبہ ہے اس لئے زیادتی کے تقریبا80 فیصد کیسز نہیں ہوتے، گزشتہ برس رپورٹ ہونیوالے کیسز کا 62 فیصد کا تعلق دیہی علاقوں سے ہے، بلوچستان میں شرح خواندگی کی کمی اور بااثر لو گوں پر قانون کی گرفت کمزور ہونے کی وجہ سے اکثر کیسز رپورٹ نہیں ہوتے اور اگر جو رپورٹ ہوتے بھی ہیں اس پر کا رروائی نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ جب تک کمیشن برائے حقوق اطفال کا صوبائی سطح پر دفتر کا قیام عمل میں نہیں آتا تب تک اس کمیشن کے ثمرات سے ہم مستفید نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا صوبائی اور وفاقی حکومت سے مطالبہ ہے کہ جلد کمیشن کے صوبائی دفتر کا قیام عمل میں لایا جائے۔