عقل مند مرغا

November 29, 2020

شاہ زیب صدیقی

ایک مرغا درخت کی ڈال پر بیٹھاہوا اذان دے رہا تھا۔ ایک بلی جو وہاں سے گزر رہی تھی، یہ دیکھ کر رک گئی۔ اس نے چاہا کہ کسی طریقے سے مرغے کو درخت سے اتار کر اپنی خوراک بنا لے۔

بلی نے درخت کے نیچے کھڑے ہوکر مرغے سے پوچھا، ’’بھائی مرغے، کیا تم نے منادی نہیں سنی‘‘؟۔

مرغے نے پوچھا، کون سی منادی‘‘؟۔

بلی نے کہا، ’’کیا، تم کو اب تک خبر نہیں ملی؟۔جنگل میں دس دن سے مسلسل پنچایت ہورہی ہے، دنیا بھر کے جانور، چرند، پرند اور درندے جمع ہیں۔ پنچایت میں یہ قانون پاس ہوا ہے کہ آئندہ کوئی جانور کسی دوسرے جانور کو نہ تو ستائے گا اور نہ ہی کوئی نقصان پہنچائے گا۔ سب امن و چین کے ساتھ زندگی گزاریں گے۔ اس قانون پر تمام جانوروں نے اتفاق رائے کرتے ہوئے اس کی منظوری دے دی ہے۔ جنگل کے بادشاہ یعنی شیر کے دربار میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے‘‘۔

مرغ نے کہا، ’’سبحان اللہ، بڑی خوشی کی بات ہےہم کمزور جانوروں کو بڑے جانوروں کی طرف سے لاحق خطرات تو ختم ہوئے‘‘۔

اتنی باتیں کرنے کے باوجود مرغا بلی خالہ کی طرف سے مطمئن نہیں تھا، اس کے ذہن میں یہ خدشہ موجود تھا کہ وہ اسے لقمہ تر بنانا چاہتی ہے۔

بلی سے گفتگو کرتے ہوئے مرغ اپنی گردن لمبی کرکے ایک طرف دیکھتے ہوئے ایسے گھبرایا جیسے اسے کوئی خوف ناک شے نظر آگئی ہو۔

بلی نے پوچھا ، ’’بھائی مرغے، خیر تو ہے، تم کیا دیکھ کر خوف زدہ ہوگئےہو؟‘‘

مرغے نے جواب دیا، ’’ کچھ نہیں دو شکاری کتے اسی طرف دوڑتے ہوئے آرہے ہیں‘‘۔ یہ سن کر بلی دم دبا کر وہاں سے بھاگنے لگی۔

یہ دیکھ کر مرغے نے کہا، ’’بلی خالہ، کہاں تشریف لے جارہی ہو، اب تو جنگل کے نئے قانون کے مطابق امن و امان کا دور دورہ ہے‘‘۔

بلی نے کہا ’’ بھائی مرغے تم سچ کہتے ہو، لیکن کیا پتہ کتوں نے یہ منادی سنی ہے کہ نہیں، اگر وہ تمہاری طرح بے خبر ہوئے تو میرا کیا ہوگا‘‘۔ یہ کہہ کر وہ سرپٹ بھاگ گئی۔

اپنی کہانیاں، نظمیں، لطائف، دلچسپ معلومات، تصویریں اور ڈرائنگ وغیرہ ہمیں درج ذیل پتے پر ارسال کریں

انچارج صفحہ ’’بچوں کا جنگ‘‘

روزنامہ جنگ،اخبار منزل، فرسٹ فلور، آئی آئی چندریگر روڈ، کراچی

ای میل ایڈریس:

bachonkajangjanggroup.com.pk