پاکستان اسٹیل کے ملازمین برطرفیوں پر حکومت سے مایوس، اور سراپا احتجاج

November 28, 2020

پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین برطرفیوں پر حکومت اور حکومتی اداروں سے مایوس ہیں اور سراپا احتجاج ہیں۔ حکومت وقت نے اقتدار میں آنے سے پہلے جو وعدے کیے وہ وفا نہ ہوئے، جبکہ برطرفی کے باعث صدمہ اسٹیل مل کے ایک ملازم کی جان لے گیا۔

پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین جبری برطرفی پر ریاست سے مایوس ہیں، کورٹ میں ان کے کیس کی شنوائی کی تاریخ نہ ملی تو احتجاج کیا اور ریلی نکالی لیکن ریاست خاموش رہی، حالانکہ حکومت وقت نے یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ مل کو بحال کرے گی۔

پاکستان اسٹیل ملز کے اسٹیک ہولڈرز گروپ کے کنوینر کہتے ہیں کہ یہ معاملہ آٹے چینی مافیا سے بڑے مافیا کا ہے، جس نے 2008 ملز کے نقصانات، ایف بی آر کو ٹیکسوں اور ملز بندش سے درآمدات کی مد میں بارہ ارب کا نقصان پہنچایا ہے، کہتے ہیں احتساب کیوں نہیں ہورہا ہے۔

پاکستان اسٹیل ملز بند ہوکر بھی یومیہ دس کروڑ روپے کھارہی ہے۔ ملز کے نقصانات 2019 کے آڈیٹڈ اکاؤنٹ میں 190 ارب اور واجبات 300 ارب سے زائد ہیں۔ لیکن احتساب نہیں ہورہا۔

ملز کی بحالی کے لئے دیئے گئے منصوبے پر حکومت نے توجہ نہیں دی، اسٹیک ہولڈرز گروپ کےمطابق جو منصوبہ بنایا گیا ہے وہ تباہی ہے۔

ملز انتظامیہ قلم کی ایک جنبش سے ساڑھے چار ہزار ملازمین کے مستقبل کا فیصلہ کردیا، ملازمت سے نکالے جانے کا صدمہ ایک ملازم کی جان لے گیا، ملازم کی موت اور ملازمتوں سے برطرفی کے خلاف نیشنل ہائے وے پر احتجاج کیا جارہا ہے۔