• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

PIA سے 7ہزار ملازم فارغ ہونگے‘ اسٹیل ملز کا مستقبل بھی طے

اسلام آباد(اے پی پی)وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز اور مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا ہے کہ ماضی کی حکومتیں اسٹیل مل ‘پی آئی اے‘ریلوے‘سرکاری ٹی وی اور ریڈیو پاکستان سمیت دیگر ریاستی اداروں کو ایمپلائمنٹ بیورو سمجھ کر سیاسی بھرتیاں کرتی رہی ہیں۔

 ریلوے میں ریگولیٹر کو الگ کرنے کے ساتھ ساتھ 5 کمپنیاں بنانے‘ا سٹیل مل پرائیویٹ سیکٹر کو لیز پر فراہم کرنے اور پی آئی اے کے 7ہزار ملازمین کو رضاکارانہ ہینڈ شیک دیکر گھروں میں بھجوایا جائے گا ۔ وہ جمعہ کی شام پی آئی ڈی میں مشترکہ پریس کانفرنس کر رہے تھے ۔

سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ادارے جس مقصد کے لئے بنائے گئے ہیں اگر وہ اس مقصد پر نہیں چلیں گے تو ان کی افادیت کم ہوتے ہوتے ختم ہوجاتی ہے‘پی این سی اے ، سرکاری ٹی وی ‘ریڈیو‘لوک ورثہ ، ادبی ڈویژن کے اداروں کو دیئے جانے والے فنڈز کا 80 فیصد تنخواہوں میں ادا کرنا پڑجاتا ہے‘اپوزیشن جماعتیں ذمہ داری کا ثبوت دیں۔

کورونا وائرس ذہنی اختراع نہیں بلکہ ایک عالمی حقیقت ہے ،عدالت عالیہ کے فیصلوں ،حکومتی ایس او پیز کے باوجود اگر اپوزیشن جماعتیں جلسے جلوس کرتی ہیں تو کورونا وائرس کے پھیلائو کا موجب بننے پر جلسے کرانے والی پارٹیوں ، منتظمین کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی ۔ ضرورت پڑی تو وزیراعظم کابینہ میں ردوبدل کر دیں گے ۔

ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا کہ ٹیکس ادا اور وصول کرنے والے جب آمنے سامنے آتے ہیں تو اس میں پیسے خزانے میں جانے کی بجائے کہیں اور چلے جاتے ہیں جس پر ہم نے اس شعبے کو آٹو میشن پر لے کرجارہے ہیں‘ریفنڈ کلیم داخل ہونے کےبعد منظوری ،چیک کی بجائے درخواست گذار کے اکائونٹ میں ریفنڈ کی رقم کی منتقلی کا عمل شروع کر دیا ہے اس سے ایکسپورٹر بھی خوش ہے کیونکہ اسے اس وقت کے لئے اپنا کام آگے بڑھانے کے لئے قرض حاصل کرنا پڑتے تھے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اسٹیل مل 2015میں بند ہوئی لیکن اسکے ملازمین کی تنخواہیں حکومت اب بھی ادا کر رہی ہے‘ اب فیصلہ کیا گیا ہے کہ اسٹیل مل کے ملازمین کو دو ، اڑھائی سا ل کی تنخواہیں اکٹھی ادا کرنے کے بعد اسٹیل مل کی 1200ایکٹر اراضی الگ کی جائے اور ساتھ 19ہزار ایکٹر اراضی حکومت کو منتقل کر نے کے بعد پرائیویٹ سیکٹر کو لیز پر 1200ایکٹر اراضی پر مشتمل اسٹیل مل دی جائے ، سٹیل مل کی پیداوار کی استعداد کار کو 3ملین میٹرک ٹن تک بڑھایا جاسکتا ہے ۔ 

پی آئی اے 10 سالوں سے خسارے میں ہے ، اس وقت اس کا خسارہ 450ارب روپے ہے ، پی آئی اے کی فنانشنل ری اسٹرکچرنگ پلان ترتیب دیا جارہا ہے۔ پی آئی اے کے 14000 ملازمین ہیں جن کی تعداد کو 7000 پر لایا جائے گا جبکہ آئوٹ سورس کرنے والے شعبوں میں کام کرنے والے 3500 ملازمین پی آئی اے کے پے رول سے ختم ہوجائیں گے ،اسوقت فی جہاز پی آئی اے کے 500 ملازمین ہیں جن کی تعداد نصف کر کے 250 پر لائی جائے گی ۔

تازہ ترین