کراچی: ڈیفنس پولیس مقابلہ، رہا کی گئی خواتین کے انکشافات

December 01, 2020

کراچی کے علاقے ڈیفنس کے بنگلے میں چار روز قبل ہونے والے مبینہ پولیس مقابلے کے 15 گھنٹے بعد رہا کی گئی بنگلے کی خواتین نے ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے انکشافات کیئے ہیں۔

خواتین کا کہنا ہے کہ جمعے کی رات ساڑھے 4 بجے 10 سے 15 پولیس اہلکار بنگلے میں آئے،جنہوں نے ڈرائیور عباس سے گاڑی کی چابی لی اور اسے ایک اور گاڑی میں بٹھا دیا۔

خواتین نے بتایا کہ ہمیں دوسری گاڑی میں بٹھایا گیا جس کے 10،15 منٹ بعد فائرنگ شروع ہو گئی، ہمیں 15 گھنٹے سے زائد تک پہلے تھانے اور پھر ایک بند کمرے میں رکھا گیا۔

خواتین کا مزید کہنا ہے کہ تھانےمیں ڈرائیور عباس سے متعلق پوچھا گیا، موبائل فون بھی لے لیے گئے، اس رات ہمارے گھر کوئی ڈکیت نہیں آئے، ڈرائیورعباس کو بے گناہ مارا گیا۔

خواتین کا ’جیو نیوز‘ سے گفتگو میں یہ بھی کہنا ہے کہ مقابلے کے بعد پولیس پوری گلی کی سی سی ٹی وی ویڈیو اپنے ساتھ لے گئی۔

دوسری جانب تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ ابتدائی تفتیش میں ملزمان سے ڈرائیور عباس کا رابطہ سامنے آیا ہے۔

پولیس کا مبینہ مقابلے کا دعویٰ

واضح رہے کہ 27نومبر کو پولیس کی جانب سے کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس میں صبح سویرے ہونے والے مبینہ پولیس مقابلے میں 5 ملزمان کے ہلاک ہونے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔

گزری تھانے کے ایس ایچ او انسپکٹر آغا معشوق کے مطابق ڈیفنس فیز 4 میں یثرب امام بارگاہ کے قریب ایک بنگلے میں ڈاکوؤں کی موجودگی کی اطلاع پر پولیس پہنچی تو ملزمان نے اس پر فائرنگ شروع کر دی، پولیس کی جانب سے کی جانے والی جوابی فائرنگ کے نتیجے میں 5 ملزمان ہلاک ہوگئے۔

پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والے ملزمان اس علاقے میں ڈکیتی اور راہزنی کی کافی وارداتوں میں ملوث رہے ہیں، واقعے کے وقت بھی ملزمان ایک واردات کے لیے وہاں پہنچے تھے کہ پولیس کو مشکوک صورتِ حال کا علم ہوا۔

پولیس کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والے ملزمان کے قبضے سے اسلحہ اور ایک ڈبل کیبن گاڑی بھی برآمد ہوئی ہے۔

بنگلہ مالکان کا پولیس مقابلہ جعلی ہونے کا دعویٰ

دوسری جانب کراچی کے علاقے ڈیفنس فیز 4 کے بنگلے میں مقابلے میں مارے جانے والے 5 مبینہ ڈاکوؤں میں سے ایک گھر کا ڈرائیور بھی شامل تھا جس کی مالکن اپنے شوہر کے ساتھ واقعے کے خلاف گزری تھانے پہنچ گئی تھیں، بنگلہ مالکان نے پولیس مقابلے کو جعلی قرار دیا تھا۔

لیلیٰ پروین نے گزری تھانے کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ پولیس نے ان کی ساس اور نند کو نامعلوم مقام پر منتقل کیا اور ڈرائیور محمد عباس کو اغواء کر کے قتل کر دیا گیا، ڈرائیور کا دہشت گردوں سے کوئی تعلق نہیں تھا، پولیس متضاد بیانات دے رہی ہے۔

لیلیٰ پروین کے شوہر علی حسنین ایڈووکیٹ نے وزیرِ اعظم عمران خان سے واقعے کا نوٹس لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر کسی کا کریمنل ریکارڈ ہے تو اسے عدالت میں پیش کرنا چاہیئے، ان کے ڈرائیور کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا جب کہ واقعے کا کوئی عینی شاہد نہیں ہے۔