شیر اور چوہا

December 20, 2020

ایمن جمال

ایک شیر جنگل میں سو رہا تھاکہ اس کی پیٹھ پر چوہا چڑھ گیااور لگا اِدھر اُدھر دوڑنے جس سے شیر کی آنکھ کھل گئی۔ اس نے موقع پاکر چوہے کو پنجے میں پکڑ لیا اور چاہا کہ اسے کھالے۔ چوہے نے شیر سے فریاد کی، ’’اے جنگل کے بادشاہ ،مجھے معاف کردے، میری جان نہ لے‘‘۔’’ اگر میں زندہ رہا تو تیرے اس احسان کے بدلے میں کسی دن تیرے کام آؤں گا۔‘‘ شیر کو چوہے کی بات سن کر ہنسی آگئی اور اس نے اس سے پوچھا، ’’تو میرے کس طرح کام آئے گا‘‘۔ چوہے نے کہا کہ’’ یہ وقت بتائے گا، اچھا برا وقت سب پر آتا ہے اور اگر تجھ پر کوئی برا وقت آیا تو میں تیری مدد کروں گا‘‘۔ شیر نے چوہے کی بات کو محض مذاق سمجھا لیکن فراخ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسےاپنے پنجے سے آزاد کردیا اور چوہارہائی ملتے ہی ایک طرف بھاگ گیا۔

اس بات کو چند روز ہی گزرے تھے کہ وہاں ایک شکاری آگیا جس نے شیر کے شکار کے لیے ایک جال لگایا۔ شیر کو اس بارے میں علم نہ ہوسکا اور وہ اس جال میں ایسا پھنسا کہ لاکھ کوششوں کے باوجود اس سے نکل نہ سکا۔ اس نے بہت زور لگایا، چیخا ، دھاڑا لیکن اس کی ساری کوششیں رائیگاں گئیں۔ آخرکار وہ مایوس ہو کر خاموش ہوگیا اور سوچنے لگا کہ شکاری کسی بھی وقت اپنے ساتھیوں کے ساتھ آسکتا ہے پھر میرا کیا ہوگا۔ اسے سوچ بچار کرتے ہوئے تھوڑی ہی دیر ہوئی تھی کہ اس کی آواز سن کر وہاں چوہا آگیا۔ چوہے نے اپنے محسن کو جب اس حال میں دیکھا تو اسے اپنا وعدہ یاد آگیا۔

چوہے نے اپنے تیز دانتوں سے جال کو کاٹنا شروع کیا اور اس میں اتنی جگہ بنا دی کہ شیر باآسانی اس میں سے نکل گیا۔ اسی دوران وہاں شکاری بھی اپنے ساتھیوں کے ساتھ آگیا، جو شیر کو جال سمیت لے جانے آیا تھا۔ انہوں نے جو شیر کو آزاد دیکھا تو وہاں سے سرپٹ دوڑتے ہوئے شہر کی طرف بھاگے۔ شیر نے جان بچانے پر چوہے کا شکریہ ادا کیا، اس کے بعد دونوں جنگل میں اچھے دوستوں کی طرح رہنے لگے۔ چوہا اب بھی سوئے ہوئے شیر کی پیٹھ پرچڑھ کر کھیلتا ہے لیکن شیر اسے کچھ نہیں کہتا بلکہ اس سے محبت و پیار سے پیش آتا ہے۔