دانا لومڑی

January 03, 2021

ایاز قیصر

ایک جنگل میں شیر ، لومڑی اور گدھا مل جل کر رہتے تھے۔ ان میں اتنی دوستی تھی کہ ایک روزان تینوں نے طے کیا کہ آج سے ہم جو بھی شکار کریں گے اس کے تین برابر کے حصے کرکے آپس میں بانٹ لیں گے۔ ایک دن ان تینوں نے ہرن کا شکار کیا۔شیر کی طرف سے گدھے کو حصےتقسیم کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی۔

اس نے تین برابر کے حصے بنائے اور شیر کے آگے رکھ کر کہا، ’’بادشاہ سلامت ، ان تینوں حصوں میں سے آپ کو جو حصہ پسند ہو، وہ اٹھالیں‘‘۔ شیر نے گوشت کے تینوں حصوں کاجائزہ لیا اور پھر غصے سے گدھے سے کہا،’’او بے ایمان ، یہ کیسے چھوٹے بڑے حصے تونے لگائے ہیں، اگر میں چھوٹا حصہ لوں تو اپنا نقصان کروں اور بڑا لوں تو دوسروں کا حق ماروں۔ ’’بہت بے ایمان ہے تو، تجھ جیسے بے ایمانوں کو مار ڈالنا ہی ثواب کا کام ہے‘‘۔

یہ کہہ کر شیر نے گدھے پر چھلانگ لگائی اور اسے چیر پھاڑ ڈالا۔ گدھے کو مارنے کے بعد اس نے لومڑی سے کہا، ’’تیری عقل و دانش مندی سارے جہاں میں مشہور ہے، ہمیں یقین ہے کہ تو دانائی اور منصفانہ طریقے سے اس گوشت کےدو برابر کے حصے بنا سکتی ہے‘‘۔ لومڑی نے سارا گوشت شیر کے سامنے سے اٹھایا اور کھال، سینگ اور ہڈیاں علیحدہ کرکے اس کا ایک حصہ بنایا جب کہ دوسرا حصہ جو گوشت والا تھا وہ شیر کے سامنے رکھ دیا۔

شیر بہت خوش ہوا اور کہنے لگا، ’’بےشک تیری عقل مندی کے بارے میں جو مشہور ہے وہ سب سچ ہے۔ تو نےانصاف کے مطابق برابر کے دو حصے کیے ہیں۔ یہ تو بتا کہ تونے یہ سلیقہ کب اورکس سے سیکھا ہے‘‘؟لومڑی نے سہمے ہوئےلہجے میں جواب دیا،’’حضور اگر جان کی امان پاؤں تو عرض کروں۔ یہ سلیقہ میں نے اسی وقت سیکھا ہے، آپ کے ہاتھوں گدھے بھیا کی موت دیکھ کر‘‘۔

اپنی کہانیاں، نظمیں، لطائف، دلچسپ معلومات، تصویریں اور ڈرائنگ وغیرہ ہمیں درج ذیل پتے پر ارسال کریں

انچارج صفحہ ’’بچوں کا جنگ‘‘

روزنامہ جنگ،اخبار منزل، فرسٹ فلور، آئی آئی چندریگر روڈ، کراچی

ای میل ایڈریس:

bachonkajangjanggroup.com.pk