شہرِ ادب کا فیض

February 26, 2021

لاہور کے نام کے ساتھ پہلے ہی فضیلتوں کی لمبی فہرست نتھی ہو کر اس کے تعارف کو درخشاں کر رہی تھی اس پر یونیسکو نے اسے شہرِ ادب کے اعزاز سے نواز کر کمال کر دیا مگر لاہور کے جم پل شاہ حسینؒ کے بغیر لاہور کا تعارف کیسے مکمل ہو سکتا ہے۔ ایک ایسا شاعر جس نے وقت کی روش سے ہٹ کر زندگی گزارنے کاآغاز کیا تو روایتی تحسین و آفرین کی کہانیاں بیان کرنے کی بجائے مٹی کے ذروں کی آواز سنی اور شب و روز کی کڑی مشقت سے زمین کی تہہ میں پوشیدہ خزانہ برآمد کیا، عمر بھر اس کی حفاظت کی، پھر وہ خزانہ ہمارے شعور کی جھولی میں رکھ کر ہماری میراث بنا دیا گیا۔ جب لاہور کو شعر و ادب کے تناظر میں دیکھیں، سنہرے حرفوں اور گہرے لفظوں کے اندر جھانکیں تو پھر شاہ حسینؒ کا تذکرہ فرض ہوجاتا ہے۔ ہمارے شعری ادب کے پس منظر میں روحانیت کا طاقتور ورثہ ہمیشہ موجود رہا ہے جو اس کا دائرہ کار مادی دنیا سے ماورائی جہان تک پھیلا کر زندگی کو نئے زاویوں سے روشناس کرتا رہا ہے۔ لاہور کی فضائوں کو معتبر کرنے والی روحانی کرنیں لفظوں میں اظہار کرتی ہیں تو دلوں کے صحن جگمگانے لگتے ہیں۔ لفظوں کے ذریعے خیر کا سفر جاری رہتا ہے۔ اس روشنی سے ہستی کو منور کرنے کے لئے طالبِ ادب، ادب والوں سے مل بیٹھنے کا اہتمام کرتے رہتے ہیں۔ یوں تو لاہور میں بیک وقت کئی سیاسی، سماجی اور معاشرتی سرگرمیاں چل رہی ہوتی ہیں لیکن ادبی سرگرمیاں سب پر حاوی ہیں۔ ادب کی اس درجہ پذیرائی کا سبب یہاں کے لوگوں کی سخن شناسی ہے۔

فروری کا مہینہ زندگی کے آنگن میں بہار بن کر اترتا ہے۔ شہرِ ادب کا اعزاز ملنے کے بعد پہلی تقریب اس خوبصورت شاعر کے نام ہوئی، جس کے نام کے ساتھ دو دفعہ لفظ فیض جڑا ہوا ہے۔ درمیان میں احمد کی برکت انسانیت سے جڑت، بقا اور احترام کی ضرورت کو اجاگر کرتی ہے۔ اس شاعر بے مثال نے زندگی بھر جو فیض بانٹا اگلے جہاں پرواز کے بعد ان کے مداحوں کے ذریعے فیض کا یہ سلسلہ جاری و ساری ہے۔ فیض بنیادی طور پر انسانیت کا شاعر ہے۔ اس کی جدوجہد کا مقصد انسان کی سماجی،معاشی اور معاشرتی آزادی کا حصول ہے لیکن فیض کی نظریاتی شاعری کا پیرہن اتنا رومانی، دلکش اور اور فرحت آمیز ہے کہ اس کی جمالیاتی کشش دلوں کو محصور کرکے جھومنے پر مجبور کر دیتی ہے۔ اسی وجہ سے فیض ہر دور اور ہر خطے کا شاعر ہے۔ لاہور اور فیض کا دوطرفہ یارانہ بھی عجیب سحر انگیز کہانی ہے۔ لاہور نے فیض سے محبت کی، اس کی شخصیت میں چھپے تخلیقی جوہر کو اجاگر ہونے کے لئے ایسا پلیٹ فارم مہیا کیا کہ اسے پوری دنیا کا محبوب شاعر بنادیا۔ فیض نے جواب میں لاہور کے ماتھے پر اپنی آفاقی شاعری کا تاج سجا کر یوں حساب برابر کیاکہ اس کے نام کے ساتھ لا ہور کی تحسین بھی ہوئی۔

بات ہو رہی تھی شہر ادب کی فیض کے حوالے سے پہلی تقریب کی، جس میں فیض کی سوچ کو ذہنوں میں بونے کے لئے ہر لمحہ متحرک رہنے والی منیزہ ہاشمی، کمشنر لاہور ذوالفقار احمد گھمن، ایڈیشنل کمشنر امان انور قدوائی اور راقم نے گفتگو کی۔ روشن دماغ لاہوریوں اور پنجابی زبان و ادب سے گہری محبت رکھنے والوں کو خوشی کے ساتھ ملال بھی تھا کہ شاہ حسینؒ کو کیوں نظر انداز کیا گیا۔ چائے کے دوران میں نے لاہور کی فضاؤں میں تلملانے والے شکوے کا کمشنر لاہور سے تذکرہ کیا تو انھیں بھی حیرت ہوئی۔انھوں نے سدِباب کے علاوہ مل کر میلہ چراغاں منعقد کرنے کا وعدہ کیا۔

انسانیت کا دم بھرنے اور عملی طورپر خدمتِ خلق سے جڑے منو بھائی کا یوم پیدائش بھی فروری میں ہوتا ہے۔ اس حوالے سے سندس فاؤنڈیشن نے بھرپور تقریب کا انعقاد کیا تھا اور اب دوسری تقریب جس میں فاؤنڈیشن کی اب تک کی کارکردگی اور نئے منصوبوں کے حوالے سے بریفنگ تھی، کے مہمان خصوصی سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر تھے جن کی وضع قطع، گفتگو ، پیشہ ورانہ مہارت اور خدمت خلق کے جذبے کو دیکھ کر وہاں موجود تمام لوگ سرکار کے موجودہ فیصلے کو سراہتے رہے۔ اصل گلہ ان کمیٹی ممبران سے ہے جو شہرِادب کے ادیبوں کا تعین کرتے وقت یہ بھول گئے کہ جن بڑے لوگوں کی پوسٹر پر تصاویر اور نام تحریر ہیں ان سے بہت پہلے اس زمین کے باسی صوفی اور فلسفی شاہ حسینؒ نے لفظ کو روح اور بدن کی پہیلی سلجھانے کے لیے وسیلہ بنایا تھا۔ کائنات کی حقیقت جاننے کی سعی کی تھی۔ انسانوں کی وحدت کی طرف لوگوں کی توجہ مرکوز کی تھی۔ خدا کرے ڈوگر صاحب اس سیٹ پر لمبے عرصے تک تعینات رہیں اور لاہور کے معاملات کو حل کرنے میں اپنا مثبت کردار کریں۔ ان کے ساتھ عمدہ شاعر شارق جمال خان سمیت کئی پولیس افسران تھے جو ایک مثبت سوچ کے حامل رہنما کی ہمراہی میں پرجوش تھے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے رحمۃ اللعالمین وظائف کے تحت پنجاب کے ہونہار اور مستحق طلباء کے لئے ایک ارب کے وظائف کا اعلان کیا ہے۔ پنجاب میں شرح خواندگی اور تعلیمی معیار کے حوالے سے یہ بہت خوش آئند عمل ہے۔ ربّ میری دھرتی اور لوگوں پر کرم کرے اور انہیں ادب کے دائرے میں رہنے کی توفیق دے۔ اے شہرِ ادب تیری عظمتوں کو سلام۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)