گجر نالے پر لیز مکانات مسمار کرنے پر متعلقہ اداروں سے تفصیلات طلب

February 27, 2021

کراچی(اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ نے گجر نالے پر تجاوزات کی آڑ میں لیز مکانات کو مسمار کرنے کے خلاف دائر درخواست پر متعلقہ اداروں سے12مارچ تک تفصیلات طلب کرلیں ہیں،عدالت نے این ای ڈی یونی ورسٹی کی اسٹیڈی رپورٹ بھی پیش کرنے کا حکم دیا ہے،جمعے کو جسٹس عرفان سعاد ت خان کی سر براہی میں دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی،اس موقع پر عدالت نے صوبائی حکومت اور شہری حکومتی اداروں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کے40,40 سال پرانی لیز والے گھروں کو کیوں توڑا جارہا ہے؟ گجر نالے کے اطراف میں کے ایم سی کچی آبادی یا پھر کسی ادارے نے تو لیز دی ہوگی؟ تجاوزات ہیں تو لیز دیتے وقت ان اداروں نے تعین کیوں نہیں کیا؟جن کے لیز گھر توڑے جارہے ہیں، ان کو معاوضہ کون دے گا؟ اسسٹنٹ کمشنر گلبرگ نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر این ای ڈی یونیورسٹی کے پلان کے مطابق گھروں پر مارکنگ کی گئی ہے،جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ کراچی میں ہزاروں گھر توڑے جارہے ہیں کوئی گائیڈ لائنز تو بنائی ہو گی؟ گجر نالہ کتنا چوڑا کیا جارہا ہے کتنے گھر توڑے جارہے ہیں؟ جس پر اسسٹنٹ کمشنر نے بتایا کہ گجر نالے پر مختلف مقامات پر مختلف چوڑائی رکھی جارہی ہے،سماعت کے دوران سرکاری وکیل نے کہا کہ شہریوں کو لیز مکانات توڑنے پر اعتراض ہے تو وہ دستاویزات لیکر ڈپٹی کمشنر کے پاس جائیں، عدالت کااپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ شہری ڈپٹی کمشنر کے پاس کیوں جائیں، ڈپٹی کمشنر کو ان کے پاس جانا ہوگا،یہ تو نہیں ہوسکتا کسی کا گھر توڑ دیا جائے اور کہا جائے معاوضہ دینے کا سوچتے ہیں،سماعت کے موقع پر درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ گجر نالے پر تجاوزات کی آڑ میں لیز مکانات کو توڑنے سے روکا جائے ۔