ڈیپارٹمنٹل اسٹور میں ڈکیتی

March 07, 2021

امن و امان کی صورت حال برقرار رکھنا اور عوام کے جان و مال کا تحفظ پولیس کی اولین ترجیح ہے، عوام کے جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنانے، ڈاکوؤں، جرائم پیشہ عناصر اور اسٹریٹ کرائم کی سرکوبی کو یقینی بنانا، منشیات، فحاشی، جوا کے اڈوں کا قلع قمع کرنا اور علاقے سے معاشرتی برائیوں کا خاتمہ بھی پولیس کی ذمے داری ہے۔ حالیہ چند ماہ کے دوران سندھ میں چوری، ڈکیتی، اغوا برائے تاوان ، اسٹریٹ کرائم کی ایک نئی لہر آئی ہے، جس سے نمٹنے کے لیے پولیس نے بھی سخت اقدامات کیے ہیں۔ سکھر میں گزشتہ ماہ سوسائٹی کے علاقے میں ایک ڈپارٹمنٹل اسٹور میں ڈکیتی کے دوران ڈاکوؤں نے اسٹور کے مالک اور مینیجر پر فائرنگ کردی تھی۔

جس سے دونوں افراد جاں بحق ہوگئے تھے، سوسائٹی میں ہونے والی ڈکیتی میں اسٹور کے مالک اور مینیجر کے جاں بحق ہونے کا واقعہ پولیس کے لیے کسی چیلنج سے کم نہیں تھا، کیوں کہ ڈاکوؤں نے دوپہر کے وقت سوسائٹی کے علاقے میں ڈکیتی کی واردات انجام دی تھی۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی ایس ایس پی سکھر عرفان علی سموں موقع پر پہنچے اور صورتِ حال کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ سی سی ٹی وی کیمروں کا ریکارڈ اپنی تحویل میں لے کر ملوث ملزمان کی گرفتاری کے لیے پولیس پارٹیاں تشکیل دیں اور ملوث ڈاکوؤں کی گرفتاری کے لیے تشکیل دی جانے والی ٹیموں کی سربراہی خود کی اور پولیس نے ڈاکوؤں کے گرد مسلسل گھیرا تنگ کیا، پولیس کے مطابق چند ہی روز میں پولیس نے ڈاکوؤں کا سراغ لگا لیا اور پولیس کو ڈاکوؤں کی جعفر آباد کے علاقے میں موجودگی کی اطلاع ملی۔

جس پر پولیس پارٹی نے موقع پر پہنچ کر کارروائی کی اور مقابلے کے دوران واقعے میں ملوث دو ڈاکو مارے گئے۔ ڈاکوؤں کے پولیس مقابلے میں مارے جانے پر اسٹور کے مالک عمران چنا، جس کا تعلق سیتا روڈ کے علاقے سے تھا، ان کے ورثاء اور اور علاقہ مکینوں ، شہریوں نے سکھر پولیس کی حمایت میں ریلی نکالی۔ ریلی کے شرکاء نے ہاتھوں میں بینر، پلے کارڈ اور ایس ایس پی سکھر عرفان علی سموں کی تصاویر اٹھا رکھیں تھیں اور سکھر پولیس کے حق میں نعرے بازی کی۔ ریلی میں شامل مقتول عمران چنہ کے بھائیوں کا کہنا تھا کہ ہمارا بھائی سکھر شہرمیں کاروبار کرتا تھا، جس کو بے گناہ قتل کیا گیا، سکھر پولیس نے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے جدوجہد کی اور قتل میں ملوث دونوں ڈاکو پولیس کے ہاتھوں مارے گئے۔

جس پر ہم ایس ایس پی سکھر کے شکر گزار ہیں اور سندھ پولیس کو سلام پیش کرتے ہیں۔ ریلی کے شرکاء کا کہنا تھا کہ واقعے کے بعد23 دن تک ایس ایس پی سکھر مسلسل ہمارے ساتھ رابطے میں رہے اور ڈاکوؤں کی گرفتاری کے لیے جدوجہد کرتے رہے،ہماری ریلی کا مقصد سندھ پولیس کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ سندھ پولیس کا اقدام قابل تعریف ہے اور پولیس کی حوصلہ افزائی کے لیے ریلی نکالی گئی ہے، امن وامان خراب ہونے کی صورت میں پولیس پر تنقید کی جاتی ہے اور اگر پولیس اچھا کام کرے تو اس کی حوصلہ افزائی بھی کرنا ضروری ہے۔

جس طرح پولیس نے مقتول کے ورثاء کے ساتھ تعاون کیا، اس پر ہم ان کے مشکور ہیں ۔پولیس کی جانب سے ضلع بھر میں ڈاکوؤں، جرائم پیشہ عناصر کے خلاف جاری آپریشن اور پولیس کی تین ماہ کی جو رپورٹ جاری کی گئی ہے، اس کے مطابق تین ماہ کے دوران پولیس نے ڈاکوؤں، جرائم پیشہ عناصر اور اسٹریٹ کرائم میں ملوث ملزمان کے خلاف بھرپور کریک ڈاؤن کیے، جس کے دوران پولیس کو بڑی کامیابیاں ملیں، پولیس نے لاکھوں روپے مالیت کا چوری اور چھینا گیا مسروقہ سامان، جس میں بڑی تعداد میں موٹر سائیکلیں، گاڑیاں اور موبائل فون سمیت دیگر اشیاء شامل ہیں۔ برآمد کر کے مالکان کے حوالے کیں۔

ایس ایس پی سکھر عرفان علی سموں کے مطابق ضلع سکھر میں تین ماہ کے دوران 56 پولیس مقابلوں میں 9ڈاکو مارے گئے اور 18ڈاکوؤں کو زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا، جب کہ مختلف کارروائیوں میں 85ڈاکوؤں کو گرفتار کر کے جرائم پیشہ عناصر کے 9گروہوں کو ختم کیا گیا۔ پولیس کارروائیوں کے دوران ملزمان کے قبضے سے 9 کلاشنکوف، 6 شاٹ گن، 36 پسٹل، 60گولیاں، 192 راؤنڈ برامد کئے گئے۔ سکھر شہر سمیت ضلع کے تمام علاقوں میں جرائم کی وارداتوں کو روکنے کے ساتھ ساتھ پولیس نے منشیات فروشوں ، جوا کے اڈوں اور نشہ آور دیگر مصنوعات پان پراگ گٹکا فروخت کرنے والوں کے خلاف متعدد کارروائیاں کیں۔

ان کارروائیوں کے دوران پولیس نے منشیات فروشوں کے قبضے سے 33 کلو 110 گرام چرس، 22گرام ہیروئن، 5کلو بھنگ، شراب کی 437بوتلیں ، پان پراگ17 کلو 950، گٹکا 50 کلو 170 گرام، دیگر نشہ آور مصنوعات 45 کلو 850 گرام برآمد کر کے منشیات فروشی کے تحت 88 سے زائد ملزمان کو گرفتار کر کے ان کے خلاف مختلف تھانوں میں منشیات ایکٹ کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

پولیس نے اسٹریٹ کرائم میں ملوث ملزمان کے قبضے سے لوگوں سے چھینی اور چوری کیا گیا مسروقہ سامان برآمد کیا ، جن میں 5 کاریں، 39 موٹر سائیکلیں، 7دیگر گاڑیاں،40 سے زائد موبائل فون برآمد کئے ہیں۔برآمد کی گئی گاڑیاں، موبائل فون اور دیگر اشیاء مالکان کے حوالے کردی گئی ہیں۔ ایڈیشنل آئی جی سکھر ریجن ڈاکٹر کامران فضل کی ہدایات پر اشتہاری اور روپوش ملزمان کی سو فی صد گرفتاری کو یقینی بنانے کے لیے پولیس نے تمام تھانوں کی حدود میں کارروائیاں کیں اور ان کارروائیوں کے دوران 211 اشتہاری اور روپوش ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے۔

کرکٹ میچ اور پرچی جوا کا دھندا کرنے والوں کے خلاف بھی پولیس نے کریک ڈاؤن کئے اور مختلف علاقوں میں جوا کے اڈوں پر چھاپے مار کر پرچی جوا کے ڈیلروں سمیت جوا میں ملوث 137 ملزمان کو گرفتار کر کے ان کے قبضے سے جوا میں استعمال ہونے والا سامان برآمد کر کے مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ایس ایس پی سکھر عرفان علی سموں نے ”جنگ“ کو بتایا کہ جرائم کے خاتمے کے ساتھ ساتھ پولیس کی اولین ترجیح معاشرتی برائیوں کا قلع قمع کرنا ہے، جوا، منشیات خاص طور پر پرچی جوا اور پان پراگ، گٹکا جوکہ ہمارے نوجوان نسل کے تباہی کا باعث ہے، اسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، نوجوان ہمارا مستقبل ہیں اور مستقبل سے کھیلنے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔

تمام پولیس افسران اور تھانہ انچارجز کو ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ اپنے علاقوں میں پرچی، جوا ، پان پراگ، گٹکا و دیگر نشہ آور مصنوعات سمیت معاشرتی برائیوں میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائیاں تیز کریں، اس سلسلے میں پولیس کی جانب سے ڈی آئی بی انچارج سعید قاضی کی سربراہی میں پولیس کی ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی ہے، جس نے شہر کے مختلف علاقوں میں متعدد کارروائیاں کی ہیں، میری کوشش ہے کہ جس قدر ممکن ہوسکے معاشرتی برائیوں کے خاتمے کو یقینی بنایا جائے ، اس حوالے سے ہرممکن اقدامات کیے گئے ہیں۔

دوسری جانب ڈاکوؤں اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف شہری علاقوں سمیت کچے کے جنگلات میں کارروائیاں جاری ہیں، پنوعاقل کچے کے جنگلات میں پولیس نے ڈاکوؤں کے داخلی، خارجی راستوں پر چوکیاں قائم کی ہیں جہاں پولیس کے جوان اور کمانڈوز جدید اسلحہ کے ساتھ 24گھنٹے تعینات رہتے ہیں، ڈاکوؤں کے خلاف گرینڈ آپریشن کی سربراہی میں خود کررہا ہوں اور پنوعاقل کچے کے علاقے میں کیمپ قائم کیا گیا ہے، جہاں سے ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کی مانیٹرنگ اور نگرانی کی جارہی ہے۔

ڈاکوؤں اور جرائم پیشہ عناصر کو سکھر پولیس کا واضح پیغام ہے کہ وہ اپنے آپ کو رضاکارانہ طور پر پولیس کے حوالے کردیں ، سکھر ضلع میں ان کے لیے کوئی گنجائش نہیں ہے، پولیس ڈاکوؤں اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف بھرپور آپریشن جاری رکھے گی، جو ڈاکو رضاکارانہ طور پر پولیس کے سامنے پیش ہوجائے گا۔ اس کے ساتھ کوئی زیادتی نہیں کی جائے گی، قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔