زندگی ایک امتحان ہے

April 02, 2021

دنیا بھر میں ایسی متعدد خواتین ہیں جن کی بہادری کے قصے زبان زدِعام ہیں، انہیں با ہمت، بہادر اور حوصلہ مند خواتین میں39 سالہ صلوٰہ حسین بھی شامل ہیں ،جو اپنے شوہر اور دو بچوں کے ساتھ بر طانیہ میں مقیم ہیں ۔ جن کا دل مصنوعی ہے اور یہ دنیا کی دوسری انسان ہیں جو مصنوعی دل کے ساتھ زندہ ہیں اور مطمئن ،پر سکون اپنی زندگی گزار رہی ہیں۔

یہ عام لوگوں کی طر ح زندگی گزار رہی تھیں کہ دوسرے بچے کی پیدائش کے 6 ماہ بعد انہیں سانس کی کمی ،تھکاوٹ اور بھوک کی کمی کا احساس ہوا، جس کےبعد انہوں نے ڈاکٹر سےچپک اپ کرایا ،جس کے بعد انہیں معلوم ہوا کہ ان کا دل صحیح طر ح کام نہیں کر رہا ہے ،جس کی وجہ سے ان کو فوری آپریشن کر واکے مصنوعی دل لگوانا پڑے گا ۔ایسا کرتے ہوئے صلوہٰ کو ڈر لگا لیکن پھر ہمت پیدا کی اور آپریشن کرالیا ۔لیکن شاید کسی کو یقین نہ آئے کہ صلوہٰ کا مصنوعی دل ایک بیگ میں رکھا ہوتا ہے، جس کا کنکشن ان کے جسم میں دل کی نالی سے ہے ۔

جس کو وہ ہر جگہ اپنے ساتھ لے کر جاتی ہیں ۔اور ان کو یہ بیگ ساری زندگی اسی طر ح اپنے ساتھ رکھنا ہے ۔اس بیگ میں آلہ ہے ،جس میں دو بیٹریاں ہیں ،جن کا وزن 7 کلوہے جوبرقی موٹر اور ہوا کو آگے بڑھنے کے لیے پمپ کا کام کرتا ہے ۔صلوہ پوری ہمت کے ساتھ اس مصنوعی دل کے ساتھ ہنسی خوشی زندگی گزار رہی ہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ ان کو کچھ خطرات بھی ہیں۔

اگر کسی بھی وجہ سے مصنوعی دل میں نصب بیٹری چارج ہونا رک جا ئے تو ان کے پا س صرف 19 سیکنڈ کا وقت ہوتا ہےکہ وہ بیٹری چارج کریں، اس لیے وہ بہت محتاط رہتی ہیں ان کی نظریں کام کاج کے دوران بیٹری پر لگی رہتی ہیں کہ ،کیوں کہ یہ خطرے کا آلارم بھی ہے 20 ویں سیکنڈ کیا ہوسکتا ہے ؟ یہ بتانے کی ضرورت نہیں ۔ایک ٹی وی انٹرویو میں صلو ہٰ نے بتایا ،زندگی ہر روز ایک سبق دیتی ہے۔

اس سبق سے سیکھنا بھی پڑتا ہےاور اسے یاد رکھنا بھی ۔میں نے زندگی کے اس تکلیف دہ مر حلے سے بہت کچھ اخذ کیا ہے۔ بہت چیزیں بھول سکتی ہوں لیکن اپنے دل کو نہیں ۔بہت سے لوگ مجھے دیکھ کر حیران ہوتے ہیں ،جس کا اندازہ مجھے اُن کے چہرے سے ہوجاتا ہے ۔میں مسکر اکر اُنہیں بتا دیتی ہوں کہ، ’’زندگی ایک امتحان ہے ‘‘اور ہمیں اللہ کی دی ہوئی ہر نعمت کا شکر ادا کرنا چاہیے۔ آپریشن کے بعد ابتدا ء میں آتے جاتے گھبراتی تھی ،اب یہ معمول ہے کہیں جاتے ہوئے ۔