12 سالہ مکینک بچہ ’’حارث‘‘

April 03, 2021

یہ تصویر سرجانی ٹاؤن میں رہنے والے 12سالہ حارث کی ہےجو نارتھ کراچی میں موٹر سائیکل مکینک کی دکان میں بطور ہیلپر کام کرتا ہے۔ اس کی ابھی پڑھنے لکھنے کی عمر ہے لیکن مہنگائی کی وجہ سے اسے اپنے والد کا ہاتھ بٹانے کے لیے پڑھائی ادھوری چھوڑکر مکینک کی دکان پر کام کرنا پڑا۔ اس دکان پر وہ اس وقت سے ملازم ہے جب وہ صرف 8 سال کا تھا۔ اس وقت وہ سرجانی ٹاؤن بلاک 11۔ایل کے سرکاری اسکول میں چوتھی کلاس کا طالب علم تھا۔ اس کے والد گارمنٹس فیکٹری میں ایک ٹھیکیدار کے پاس ملازم ہیں جو انتہائی قلیل تنخواہ دیتا ہے۔

ان کا کرائے کا مکان ہے جس کا کرایہ ادا کرنے کے بعد بمشکل اتنی رقم بچتی ہے جس سےاس ہوش ربا مہنگائی کے دور میں ایک ہفتے کا آٹا بھی نہیں خریدا جاسکتا۔ وہ چھ بھائی بہنوں میں سب سے بڑا ہے۔ اس نے اپنے اہل خانہ کا پیٹ پالنے کے لیے چوتھی جماعت سے ہی پڑھائی کو خیر باد کہہ کر اپنے گھر سے دو کلومیٹر کے فاصلے پر ایک جاننے والے مکینک کے پاس ہیلپر کے طور پر کام کرنا شروع کیا۔ اس دکان پر موٹر سائیکلوں کی مرمت کے علاوہ جنریٹروں کی درستی کا بھی کام ہوتا ہے۔ ابتدا میں اسے اوزاروں کی پہچان نہ ہونے کی وجہ سے کافی دقت پیش آتی تھی، جس کی وجہ سے دکان کے مالک کی جھڑکیاں بھی سننا پڑتی تھیں۔

لیکن دو سال کے عرصے میں وہ موٹر سائیکل کے ہی نہیں جنریٹر کے بھی تمام کل پرزوں سے واقف ہوچکا ہے۔ جب اس نے اس دکان پر پہلی بار قدم رکھا تو دکان مالک نے اسے 50 روپے روزانہ اجرت دینا شروع کی جب کہ چھٹی کے دنوں میں دکان بند ہونے کی وجہ سے وہ بے کار بیٹھا رہتا۔ آج وہ دو سو سے تین سو روپے روزانہ کما لیتا ہے۔ اس نے مکینک کے کام میں استعمال ہونے والے زیادہ تر اوزار یوپی کے کباڑ بازار سے خرید کر گھر میں بھی رکھ لیے ہیں۔ جمعہ اور عام تعطیلات کے دنوں میں وہ سرجانی اور نارتھ کراچی کے گھروں پر جاکر لوگوں کے جنریٹر ٹھیک کرتا ہے جب کہ محلےکے لوگ اپنی موٹر سائیکل کی مرمت کرانے اس کے گھر پر آتے ہیں۔ گھر پر کام کرکے اسے معقول اجرت مل جاتی ہے۔

اس نے موٹر سائیکلوں کی مرمت کے لیے ضروری پرزے، اسپیئر پارٹس کی دکانوں سے خرید کر گھر میں بھی رکھے ہوئے ہیں جو بائیکس کے ناکارہ پرزوں کی تبدیلی میں کام آتے ہیں۔ زیادہ مہنگے پرزے وہ گاہکوں سے بازار سے منگواتا ہے۔ آج وہ اتنا کما لیتا ہے جس سےنہ صرف اس کے گھرکے افراد پیٹ بھر کر کھانا کھاتے ہیں بلکہ وہ اپنے چھوٹے بھائی بہنوں کوتعلیم بھی دلوا رہا ہے۔ اس کی خواہش پڑھ لکھ کر بڑا آدمی بننے کی تھی لیکن آج اس نے اپنے شب و روز اہل خانہ کا پیٹ بھرنے اور بہن بھائیوں کا مستقبل سنوارنے کے لیے وقف کردیئے ہیں۔