آؤٹ ڈور کچن کی بڑھتی اہمیت

April 11, 2021

کورونا وَبائی مرض نے ہمارے رہن سہن پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں۔ ہم دفاتر میں کس طرح کام کرنا چاہتے ہیں اور ہم گھروں میں کس طرح رہنا چاہتے ہیں؟ ان سوالات کے جوابات وبائی مرض سے قبل کچھ اور ہوتے اور اب جب یہی سوالات وبائی مرض کے دوران اور بعد میں پوچھے جاتے ہیں تو ان کے جوابات کچھ مختلف سامنے آتے ہیں۔

اسی طرح کا ایک سروے حال ہی میں امریکا میں کیا گیا، جس میں دیگر سوالات کے ساتھ ایک سوال یہ بھی تھا کہ وبائی مرض کے پھیلنے کے بعد اب گھر میں رہائش کے لیے ان کی ترجیحات کیا ہیں؟

اس سوال کے جواب میں 82فی صد جواب دہندگان نے کہا کہ وبائی مرض کے بعد وہ اپنے گھر کے اندرونی حصوں کو اَپ گریڈ کرنے کے بجائے گھر کے آؤٹ ڈور حصوں کو اَپ گریڈ کرنا چاہتے ہیں۔

ہیرس پول کا سروے 2ہزار بالغ امریکیوں کے جوابات پر مشتمل ہے۔ سروے کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ جیسا کہ کووِڈ-19وَبائی مرض نے کئی لوگوں کو گھروں تک محدود کردیا ہے، لوگوں نے کئی طرح سے اپنے گھر کے بیرونی حصوں کو رہنے کے لیے زیادہ سے زیادہ استعمال کرنا شروع کردیا ہے۔

ایک لینڈ اسکیپ ڈیزائن کا اس سروے کے نتائج سے متعلق کہنا ہے کہ، ’’گھر کے آؤٹ ڈور حصے ہمارے لیے بہت زیادہ اہمیت اختیار کرگئے ہیں کیوں کہ وبائی مرض کے بعد ہم باہر کی دنیا سے کٹ کر رہ گئے ہیں۔ اس سلسلے میں سب سے زیادہ اہمیت آؤٹ ڈور کچن نے حاصل کی ہے، کیونکہ وبائی مرض کے زمانے میں آؤٹ ڈور کچن ہی سماجی اشتراک کرنے اور سماجی دوری کے اصولوں کے ساتھ ایک جگہ اکٹھا ہونے کی وجہ فراہم کرتا ہے‘‘۔

لینڈ اسکیپ ڈیزائنر کی رائے سے سروے کے جواب دہندگان بھی اتفاق کرتے ہیں۔ سروے میں35سے 44سال کی عمر کے 65فی صد امریکیوں کا کہنا تھا کہ، وبا کے دور میں گھر کے اندر سب سے ضروری چیز آؤٹ ڈور کچن کا ہونا ہے۔

’’کورونا وبا کے نئے منظرنامے میں لوگ اپنے گھروں کی تعمیر یا تزئین و آرائش کے بجٹ کا ایک بڑا حصہ آؤٹ ڈور تعمیرات کے لیے مختص کررہے ہیں، جیسے آؤٹ ڈور کوکنگ، انٹرٹینمنٹ اور روزمرہ کی رہائش۔ پہلے یہ ہوتا تھا کہ لوگ آؤٹ ڈور اسپیس میں کچن کے لیے جگہ چھوڑ دیتے تھے اور اسے اپنے مستقبل کے اَپ گریڈیشن پلان میں شامل رکھتے تھے لیکن اب نئی صورتِ حال میں آؤٹ ڈور اسپیس میں سب سے پہلے کچن کے لیے جگہ اور بجٹ مختص کیا جاتا ہے‘‘، ایسا کہنا ہےوِنٹرپارک، فلوریڈا میں کام کرنے والے فل کین ڈیزائن گروپ کے آرکیٹیکٹ، بلڈر اور ڈیزائن فِل کین کا۔

ایک اور کریٹیو ڈائریکٹر ڈینئل جرمینی کا کہنا ہے کہ، ’’آؤٹ ڈور کچن میں بھی کم از کم ایک دو ایسے لوازمات لازمی طور پر ہونے چاہئیں، جو اِن ڈور کچن میں ہوتے ہیں۔ اس میں بھی آپ خوابوں کے کچن کو حقیقت کا روپ دے سکتے ہیں۔ ہر موسم کو برداشت کرنے والی پانی کی لائنیں، سافٹ کلوز کیبنٹ دروازے، فریج نصب کرنا، آئس میکر، نفیس لائٹنگ یعنی آپ ہر وہ چیز جو اِن ڈور کچن میں کرسکتے ہیں ، وہ آؤٹ ڈور کچن میں بھی ممکن ہے‘‘۔

سروے میں 53فی صد جواب دینے والوں کا کہنا تھا کہ، آؤٹ ڈور میں آگ جلانے کے انتظامات کا ہونا بہت ضروری ہے، جب کہ 83فی صد (واضحاکثریت) افراد کا ماننا تھا کہ آؤٹ ڈور بیٹھنے کے انتظامات کا ہونا لازمی ہے۔

’’اگر آپ اپنے آؤٹ ڈور میں بیٹھنے کے لیے کوئی انتظام نہیں کر سکتے تو آپ وہاں ایک آرام دہ کرسی تو رکھ ہی سکتے ہیں تاکہ تازہ فطری ہوا سے لطف اندوز ہوسکیں۔ حالانکہ، گھر کے آؤٹ ڈور ایریا کا مکمل پیکیج کچن، اَنگیٹھی (فائر پِٹ)اور لیونگ روم پر مشتمل ہوتا ہے اور یہ مکمل پیکیج کسی کا بھی خواب ہوسکتا ہے۔

تاہم، کسی کو بجٹ اس بات کی اجازت نہیں دیتا تو کسی کے پاس آؤٹ ڈور میں اتنی زیادہ جگہ دستیاب نہیں ہوتی، ایسے میں آؤٹ ڈور ایریا میں اگر کچن کے علاوہ صبح یوگا کرنے اور چائے پینے کے لیے بیٹھنے کی جگہ دستیا ہوجائے تو بھی یہ بات ایک خوشگوار احساس پیدا کرتی ہے‘‘۔

بلڈرز اور آرکیٹیکٹ اس بات پر متفق ہیں کہ تعمیرات میں استعمال کیے جانے والے مواد میں ہونے والی پیشرفت کے باعث آؤٹ ڈورلائف کے لیے انتظامات کرنا پہلے کے مقابلے میں کہیں آسان ہوگیا ہے۔

’’پلاسٹک کی جگہ اب ہر جگہ کمپوزٹ کی بات ہوتی ہے۔ چاہے قالین ہو، کپڑا ہو یا فرنیچر، ان پر ناصرف خراب موسم اثرانداز نہیں ہوتا بلکہ یہ دِکھنے میں بھی بہت خوبصورت لگتا ہے۔ مثال کے طور پر آسٹروٹرف اب گھروں کے لیے بھی خصوصی طور پر تیار کیا جارہا ہے اور یہ بہت خوبصورت دِکھتا ہے‘‘، ڈینئل جرمینی کہتے ہیں۔