کلب کرکٹ کا دو سال سے غیر فعال ہونا نقصان کا باعث

May 11, 2021

پروفیسر اعجاز احمد فاروقی

سابق رکن پی سی بی گورننگ بورڈ

کسی بھی ملک میں جب تک اس کا گراس روٹ سسٹم مضبوط نہیں ہوگا وہ ملک ترقی نہیں کرسکتا۔ایسے وقت میں جب کہ اس وقت دو سال سے کلب کرکٹ نہ ہونے کے برابر ہے ہم نے اپنی مدد آپ کے تحت ایک ایسا ٹورنامنٹ کرایا جس میں سندھ کی ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں۔کراچی کے علاوہ حیدرآباد اور شکار پور میں میچ کرائے گئے جس میں سندھ کے کھلاڑیوں کو اپنے جوہر دکھانے کا موقع ہے۔

آل سندھ پروفیسر اعجاز احمد فاروقی انویٹیشن کرکٹ ٹورنامنٹ 2021 میں اب تک 117 میچز کھیلے جاچکے ہیں ان میں سے 90 میچز کراچی میں اور 27 میچز اندرون سندھ میں کھیلے گئے اندرون سندھ کے گروپ ایچ سے غوری کرکٹ کلب حیدرآباد اور سندھ اسٹار کرکٹ کلب سکھر نے ٹورنامنٹ کے پری کوارٹر فائنل کے لئے کوالیفائی کرلیا ہے پری کوارٹر فائنل تک رسائی حاصل کرنے والی 16 ٹیمیں لیگ کی بنیاد پر ہونے والے مقابلوں میں شرکت کریں گی واضح رہے کہ ٹورنامنٹ میں شرکت کرنے والی 168 ٹیموں کو آٹھ گروپس میں تقسیم کیا گیا ہے جن کے مابین 152 ناک آوٹ میچز کھیلے جارہے ہیں۔

ہر گروپ سے دو دو ٹیمیں پری کوارٹر فائنل کے لئے کوالیفائی کریں گی پری کوارٹر فائنل تک رسائی حاصل کرنے والی ٹیموں کے میچز لیگ کی بنیاد پر کھیلے جائیں گے 16 ٹیموں کو چار گروپس میں تقسیم کیا جائے گا ہر گروپ سے دو دو ٹیمیں پری کوارٹر فائنل کے لئے کوالیفائی کرینگی اس کے بعد کوارٹر فائنلز ، سیمی فائنلز اور پھر فائنل میچ کھیلا جائے گا اس طرح پری کوارٹر تک رسائی حاصل کرنے والی 16 ٹیموں کے مابین لیگ کی بنیاد پر 31 میچز کھیلے جائیں گے اس طرح ٹورنامنٹ میں مجموعی طور پر 183 میچز کھیلے جائیں گے ہمارا خیال ہے کہ اس ٹورنامنٹ سے سندھ کے ٹیلنٹ کو اوپر آنے کا موقع ملے گا۔

اس ٹورنامنٹ میں کراچی کے کچھ انٹر نیشنل کرکٹرز نے بھی شرکت کی۔پاکستان کرکٹ بورڈ نے کلب کرکٹ کا معاملہ سست روی سے آگےبڑھایا ہے ہوسکتا ہے کہ قانونی پیچیدگیوں کی وجہ سے ان کی مجبوریاں آڑے آرہی ہوں لیکن کلب ٹورنامنٹ کی کرکٹ کو فعال کئے بغیر ملک میں گراس روٹ کرکٹ کبھی اوپر نہیں آسکتی۔اس میں مزید تاخیر نقصان دے ہوسکتی ہے۔پی سی بی کا دعوی ہے اس کہ اس وقت تک کلب رجسٹریشن کے لیے درخواستوں کی وصولی کا عمل مکمل ہوگیاہے۔ اضافی ونڈو میں پی سی بی کو مزید 178 درخواستیں وصول ہوئیں۔

لہٰذا، پی سی بی کو موصول ہونے والی درخواستوں کی تعداد 3989 ہوگئی ہے جوکہ ماضی کی نسبت 30 فیصد زائدہے، اگست 2019 سے نافذالعمل نئے آئین سے قبل 3115 کلبز پی سی بی کے ساتھ رجسٹرڈ تھے۔مجھے احسان مانی کی صلاحیتوں سے کبھی انکار نہیں رہا۔لیکن کلب کرکٹ کا دو سال سے غیر فعال رہنا بہت نقصان دے ہے۔

نئے آئین کے تحت وزیر اعظم عمران خان کے وژن کی تکمیل کے بغیر ملک کی کرکٹ کبھی ترقی نہیں کرسکتی اس لئے کلب رجسٹریشن اور ایسوسی ایشن کو فعال کئے بغیر عمران خان کے وژن کو آگے بڑھانا ناممکن ہوگا اس سلسلے میں ہنگامی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ نوجوان ٹیلنٹ ضائع ہونے سے بچ سکے۔