یہ عالمِ اسلام ہے یا عالمِ نزاع؟

May 23, 2021

(نہتے فلسطینیوں پر اسرائیلی بربریت اور مسلمہ امّہ کی بے حسی کا نوحہ)

(۱)

اے ارضِ فلسطین اے غزہ کے آسمان

اے آگ و خوں میں ڈوبے ہوئے شہر بے امان

(۲)

یہ طے ہے اب کے ظلم اُن حدوں کو چُھو گیا

جب ظلم کے نصیب میں مِٹ جانا ہے لکھا

(۳)

لیکن ترے غم خواروں کے کیا کیا بھرم کھلے

کیسے فقیہہِ شہر اور شیخِ حرم کھلے

(۴)

یہ عالمِ اسلام ہے یا عالمِ نزاع

جیسے بدن سے ہو رہی ہو روح الوداع

(۵)

اِس ملّتِ اسلامیہ کا اب ہے یہ خمیر

بے زار و بے حمیّت و بے روح و بے ضمیر

(۶)

جو اُمتِ محمدی کے غم گسار تھے

جو قبلۂ اوّل کے غم میں گِریہ زار تھے

(۷)

دل ان کے تیری گِریہ زاری پر نہیں ہلے

تیری معصوم لاشوں پر بھی ہونٹ تھے سلے

(۸)

القاعدہ کہاں ہے، کہاں ہیں وہ طالبان

جن کا جہاد پی رہا ہے خونِ مسلمان

(۹)

تیرے لئے کمان سے نکلا نہیں کیوں تیر

جاگے نہیں کیوں تیرے لئے سب یہ بے ضمیر

(۱۰)

باہر سے دشمنی کا راگ ہیں الاپتے

اندر سے سامراج سے ہیں سب کے رابطے

(۱۱)

جو معرکۂ کربلا کہتے تھے اس کو بھی

صد حیف ان کی بے حسی، صد حیف بزدلی

(۱۲)

اُس کربلا میں چند حسینی تھے یوں لڑے

جو سینکڑوں یزیدیوں پہ بھاری تھے پڑے

(۱۳)

یہ کیسی کربلا ہے، اِک یزیِد کم ترین

اور ہر طرف حسینی مگر سب منافقین

(۱۴)

حسین تیرے سچّے جانثاروں کو سلام

لیکن منافقوں پہ دنیا آخرت حرام