سندھ میں ڈاکو راج

June 20, 2021

سندھ کچے کے خطرناک علاقوں اور جنگلات میں ڈاکو راج کے خاتمے کا آغاز ہوگیا ہے۔ کئی دہائیوں بعد پولیس کی جانب سے کچے کے علاقوں گڑھی تیغو بیگاری، کوٹ شاہو، تنیو تین بندی، لنجو لاڑو اور ڈک بند سمیت دیگر علاقوں میں ٹارگیٹڈ آپریشن کیا جارہا ہے۔ اس آپریشن میں پولیس کو پہلی بڑی کام یابی ملی اور دو بدنام ڈاکو جھرکی تیغانی اور عبدالجبار تیغانی مارے گئے، جن سے اسلحہ برآمد کرلیا گیا ہے، پولیس کے مطابق مارے گئے ڈاکو متعدد سنگین وارداتوں میں مطلوب تھے ۔

گڑھی تیغو کچے میں طویل عرصے بعد آخر کار کام یابی اسی بہادر کمانڈر ایس ایس پی تنویر حسین تنیو کے حصے میں آئی، جس نے جولائی 2015 میں ایس ایس پی سکھر ہوتے ہوئے آئی جی سندھ کی اجازت سے شکارپور میں ہی ڈاکوؤں کے بادشاہ کہلوانے والے دہشت کی علامت بنے ڈاکو نظرو ناریجو کو ایک کام یاب ٹارگیٹڈ آپریشن میں ہلاک کیا تھا جس پر ڈھائی کڑور انعام تھا۔ وزیراعلی سندھ اور آئی جی سندھ کو اب ان خطرناک تصور کئے جانے والے اضلاع شکارپور اور کشمور میں حکومت کی رٹ قائم ہوتی دکھائی دے رہی ہے اور یہ آپریشن ٹارگیٹڈ مرحلہ وار جاری رہے گا ۔

مغویوں کی بازیابی اور ڈاکوؤں کی مکمل سرکوبی تک پولیس کے آپریشن کمانڈرز، افسران اور جوان کچے سے نہیں جائیں گے۔ شکارپور کچے کے علاقے گڑھی تیغو میں ڈاکووں نے گزشتہ ماہ سابق ایس ایس پی کے وقت میں کچے میں مغویوں کی بازیابی کے لیے جانے والی پولیس کی محفوظ ترین اے پی سی چیز کو راکٹ لانچر سے نشانہ بنایا، جس سے دو پولیس اہلکاروں سمیت تین افراد شہید ہوئے اور متعدد زخمی ہوئے جس کے بعد ڈاکو جدید اسلحے کے ساتھ اے پی سی پر چڑھ کر پولیس کو لکارتے اور خوشی میں ڈانس کرتے فائرنگ کرتے ہوئے حکومت کی رٹ کو چیلنج کرتے دکھائی دیے اور پولیس کو واضح وڈیو پیغام دیا کہ جب بھی آوگے تمھارے ساتھ ایسا ہی ہوگا۔

شکارپور، آئی جی سندھ کا اپنا آبائی ضلع ہے۔ اس حوالے سے حکومت کے ساتھ آئی جی سندھ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جارہا تھا، وزیراعلی سندھ نے اس واقعے کا سخت نوٹس لیا اور فوری طور پر کمانڈ تبدیل کی ، جب کہ وزیراعظم عمران خان نے بھی نوٹس لیتے ہوئے وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کو کراچی بھجوایا۔

شکارپور کچے میں آپریشن سے قبل نئے آنے والے ایس ایس پی تنویر حسین تنیو نے صورتحال کا جائزہ لیا اور ایڈیشنل آئی جی سکھر ریجن ڈاکٹر کامران فضل اور ڈی آئی جی لاڑکانہ مظہر نواز شیخ کو بریفنگ دی اور آپریشن کے سلسلے میں اپنے ایکشن پلان سے آگاہ کیا اور آئی جی سندھ سے بھی اجازت لی گئی ۔ آج بھی پولیس شکارپور اور کشمور میں ملزمان سے لڑ رہی ہے اور صرف کہہ دینا کافی نہیں ہوتا کئی سالوں سے سنتے آرہے ہیں بعض افسر تو اس طرح کی باتیں کرتے ریٹائرڈ بھی ہوچکے ہیں ، مثالیں موجود ہیں، اس ہی صورت حال میں ریٹائرڈ آئی جی غلام حیدر جمالی، سابق آئی جی اے ڈی خواجہ ان کے دور میں ڈاکو کلچر کا خاتمہ ہوا اے ڈی خواجہ نے کندھ کوٹ گھوٹکی برج کا منصوبہ صوبائی حکومت کو دیا۔ پی سی ون منظور ہوئی، آج وہ برج زیر تعمیر ہے، جس کے بعد بڑی حد تک ڈاکوؤں کو محدود کیا جاسکے گا اور خیرپور لاڑکانہ برج کی طرح امن امان بہتر ہونے کے ساتھ عوام کو سفر محفوظ اور ریلیف ملے گا۔

ڈاکووں کے خلاف جاری آپریشن کے ان مشکل حالات میں ایڈیشنل آئی جی ڈاکٹر کامران فضل کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے کشمور کچے میں دوران آپریشن صحافی کے سوال کے جواب میں کہا کہ یہ چھوٹے موٹے ڈاکو ہیں ان سے ہم خود ہی نمٹ لیں گے۔ اس بیان سے پولیس کا مورال بلند ہوا اور موجودہ آئی جی سندھ مشتاق احمد مہر نے بھی پولیس کو فری ہینڈ دےکر ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کی اجازت دی اور شاباش دیتے ہوئے کہا کہ جس طرح کشمور میں اچھے نتائج آئے ہیں اور خاص طور ڈاکوؤں کی جنت شکارپور کے کچے میں ایس ایس پی تنویر حسین تنیو نے آپریشن کی کمانڈ سنبھالی ہے اور چند روز میں 7 مغویوں کو بازیاب کرایا اور دو بدنام ڈاکووں کو ہلاک کیا۔ اس پر پولیس افسران سیاسی، سماجی تجارتی عوامی حلقوں میں پولیس کی اچھی کارکردگی کی باتیں ہورہی ہیں۔

اس طرح سوشل میڈیا پر بھی ایس ایس پی تنویر حسین تنیو کی قابلیت اور مقبولیت کے چرچے ہورہے ہیں، جس وقت ڈی آئی جی لاڑکانہ مظہر نواز شیخ اور ایس ایس پی شکارپور تنویر حسین تنیو نے اپنے عہدے کا چارج سنبھالا تو چند ہی روز میں شور شروع ہوگیا کہ آپریشن روک دیا گیا ہے۔ آپریشن ناکام ہوگیا ہے، لیکن وہ تنقید کی پرواہ کیے بغیر آپریشن کی تیاریاں کرتے رہے اور آپریشن کے چار فیز بنائے۔

جس پر انہوں نے آئی جی سندھ اور وزیر اعلی، ایڈیشنل ایڈیشنل آئی جی سکھر ریجن ، ڈی آئی جی لاڑکانہ کو آپریشن کے حوالے سے بریفنگ دی اور آئی جی سندھ مشتاق احمد مہر سے ڈی آئی جی اور دونوں اضلاع کے افسران سے میٹنگ میں آئی جی سندھ مشتاق احمد مہر نے کہا کہ شکارپور کشمور کچے کے جنگلات میں ڈاکوؤں کے خلاف انٹلیجنس بنیاد پر اسمارٹ آپریشن کیا جائے، آپریشن میں پولیس کو نقصان سے محفوظ رکھتے ہوئے اپنا ہدف حاصل کیا جائے۔ ڈاکووں کے خلاف آپریشن کے لیے پولیس نے پاک فوج کی ٹیکنیکل مدد بھی حاصل کی ہے۔ آئی جی سندھ مشتاق احمد مہر کو ڈی آئی جی لاڑکانہ مظہر نواز شیخ نے بریفنگ دی۔ آئی جی سندھ نے پولیس افسران کی آپریشن کے حوالے سے بریفنگ کو سراہا اور کچھ ہدایات ان کیمرہ دی گئیں۔

آئی جی سندھ نے کشمور آپریشن اور علاقے میں امن و امان کی بہتر صورتحال پر پولیس کی کارکردگی کو سراہا۔ اس حوالے سے ڈی آئی جی لاڑکانہ رینج مظہر نواز شیخ نے بتایا کہ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ، آئی جی سندھ مشتاق احمد مہر سمیت دیگر ہائی آفیشل سے ملاقاتیں ہونی ہیں، آئی جی سندھ نے ڈاکوؤں کے خلاف انٹیلیجنس کی بنیاد پر اسمارٹ آپریشن کرنے کے احکامات دئیے ہیں۔

پولیس نے پاک فوج کی ٹیکنکل مدد بھی حاصل کی ہے اور آپریشن کے لیے جدید اے پی سی چینز ، بکتر بند گاڑیاں اسلحہ ڈورون اور نائٹ وژن کیمروں سمیت جدید اسلحے اور ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جارہا ہے۔ پولیس اس وقت شکارپور اور کشمور کے جنگلات اور کچے کے علاقوں میں موجود ہے۔

دونوں اضلاع میں آپریشن کی کمانڈ ایس ایس پی صاحبان کررہے ہیں، جو خود کچے کے علاقوں میں کمیپ قائم کرکے آپریشن میں موجود ہیں ۔ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ اس مرتبہ پولیس ڈاکوؤں کے خلاف جو آپریشن کررہی ہے وہ ماضی سے بلکل مختلف ہوگا، ہمیں حکومت، آئی جی سندھ کی مکمل سپورٹ حاصل ہے۔ کچے کے علاقوں میں سڑکیں تھانے چوکیاں تعمیر کرائیں گے اور ان سڑکوں کو مین شاہراہوں سے ملائیں گے، تاکہ عارضی نہیں مستقل امن قائم ہو ، دوسری جانب اس وقت بھی شکارپور میں ڈاکوؤں کے خلاف ٹرگیٹڈ آپریشن جاری ہے ۔ پولیس افسران پر امید ہیں کہ اب کام یاب نتائج حاصل کرکے کچے سے نکلیں گے ۔

ذرائع کے مطابق آئی جی سندھ نے ایس ایس پی شکارپور تنویر حسین تنیو اور ان کی ٹیم کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ پولیس شکارپور ضلع کو ڈاکوؤں اور جرائم پیشہ عناصر کی مکمل سرکوبی کے ساتھ امن کا گہوارہ بنائے گی۔ انہوں نے آپریشن کمانڈر اور پولیس فورس کو اپنے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ دوسری جانب آپریشن کے باعث ڈاکو محفوظ مقام پر پہنچنے کے لیے راہ فرار بھی اختیار کر سکتے ہیں۔

اس لیے دونوں صورتوں میں پولیس کو چوکنا رہنا پڑے گا اور دوسرے اضلاع کیا کرتے ہیں پتہ نہیں یہ واضح نہیں ہے، لیکن کچے کے علاقوں کے راستوں کو سیل اور ٹھوس بنیادوں پر اقدامات ڈی آئی جی لاڑکانہ کو کرنا ہوں گے، کیوں کہ کہا جارہا ہے کہ آپریشن کے سلسلے میں آنے والے دن بڑی اہمیت کے حامل ہیں۔