ریان ایئر اور مانچسٹر ایئرپورٹس گروپ نے حکومت کا ٹریفک لائٹ سسٹم چیلنج کردیا

June 19, 2021

لندن (پی اے) ریان ائر اور مانچسٹر ائرپورٹس گروپ نے حکومت کا ٹریفک لائٹ سسٹم چیلنج کردیا ہے اور غیر ملکی مسافروں کیلئے جاری کی جانے والی گرین لسٹ کے فیصلے کے طریقہ کار کے بارے میں زیادہ شفافیت کا مطالبہ کیا ہے۔ بی بی سی کا خیال ہے کہ ان کو دوسری بڑی ائر لائنز کی بھی سپورٹ حاصل ہے۔ وزرا کا کہنا ہے کہ اس سسٹم کے تحت انتہائی احتیاط کے ساتھ وائرس پھیلنے کے خطرے کو کنٹرول کیا جاتا ہے۔ حکومت کی ٹریفک لائٹ سسٹم میں گرین، امبر یا ریڈ شامل ہیں، گرین لسٹ میں شامل ممالک سے برطانیہ واپس آنے والوں کیلئے واپسی پر آئسولیشن کی ضرورت نہیں ہوتی لیکن انھیں سفر پر جانے اور واپسی پر کورونا کاٹیسٹ کرانا لازمی ہے، امبر لسٹ میں شامل سے آنے والے مسافروں کیلئےقرنطینہ لازمی ہے جبکہ ریڈ لسٹ کیلئے انتہائی سخت قوانین ہیں۔ اس لسٹ میں شامل ممالک سے صرف برطانوی اور آئرلینڈ کے شہریوں کو واپسی کی اجازت ہے اور انھیں بھی حکومت کے مقرر کردہ ہوٹلوں میں 10 دن قرنطینہ کے اخراجات کی ادائیگی کرنا ہوتی ہے۔پرتگال کو مئی کے وسط میں گرین لسٹ میں شامل کئے جانے کے بعد اچانک ایک ہفتہ بعد ہی اسے گرین لسٹ سے نکال دیئے جانے پر ریان ائر اور مانچسٹر ائرپورٹس گروپ بہت برہم ہے، گزشتہ ماہ جب ہیلتھ ڈیٹا مرتب کیا جا رہا تھا تو ٹریول انڈسٹری کا خیال تھا کہ Balearic اور یونان کو گرین لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔ ادھر جیٹ 2 اور ایزی جیٹ ہالیڈیز نے بی بی سی کو بتایا کہ ان کی سمجھ میں نہیں آتا کہ Mallorca جیسے مقام کو، جہاں کورونا کی شرح بہت کم ہے، گرین لسٹ میں کیوں شامل نہیں کیا گیا، اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ حکومت گرین لسٹ کا فیصلہ کس بنیاد پر کرتی ہے۔ ریان ائر کے سربراہ Michael OʼLeary چاہتے ہیں کہ وزیراعظم بورس جانسن یہ بتائیں کہ وہ کونسی سائنسی بنیاد ہے جس کے تحت حکومت یہ فیصلے کر رہی ہے۔اس عدالتی کارروائی میں شامل دیگر ائرلائنز کے نام بعد میں ظاہرکئے جائیں گے۔ انھوں نے اس مسئلے پر تیزی سے کارروائی کا مطالبہ کیا ہے، کیونکہ موسم گرما کا سیزن ختم ہونے کے قریب ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ پرتگال میں کورونا کے پھیلنے کی شرح میں اضافہ ہونے اور وہاں نیپال طرز کے وائرس کی موجودگی کے انکشاف کے بعد، جس پر ویکسین بھی کام نہیں کرتی، اس کا نام فوری طورپر گرین لسٹ سے امبر لسٹ میں شامل کرنا ضروری تھا۔ اس کی وجہ سے تعطیلات منانے کیلئے پرتگال جانے والے مسافر اپنا پروگرام مختصر کر کے وطن واپسی پر مجبور ہوئے اور ان کو واپس لانے کیلئے اضافی پروازوں کا اہتمام کرنا پڑا۔ ٹریولرز کا کہنا ہے کہ حکومت کے اس فیصلے سے ان کو قبل از وقت وطن واپسی کیلئے سیکڑوں پونڈ کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔ ٹریول انڈسٹری کے مالکان کا کہنا ہے کہ فیصلوں کی اس طرح اچانک تبدیلی سے برطانیہ میں سفر کرنے والوں کا اعتماد مجروح ہوگا۔ ان کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈائون کے سبب تعطیلات ملتوی کرنے والے بڑی تعداد میں لوگ اب بیرون ملک جانا چاہتے ہیں، جس کی وجہ سے سفر کرنے والوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوگیا ہے۔ دوسری جانب وبائی امراض کے ماہرین کا کہنا ہے کہ تمام لوگوں کو ویکسین لگائے بغیر بڑی تعداد میں تعطیلات منانے کیلئے بیرون ملک جانے سے وائرس کو ایک دفعہ پھر تیزی سے پھیلنے کا موقع مل سکتا ہےاور یہ بات واضح نہیں ہے کہ ہمارا ہیلتھ کیئر اس چیلنج سے نمٹنے کیلئے پوری طرح تیار ہے یا نہیں۔ ایک سرکاری ترجمان نے کہا ہے کہ ہمیں معلوم ہے کہ یہ اس سیکٹر کیلئے ایک چیلنجنگ دور ہے اور ہم لوگوں کی صحت کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے ان کو ویکسین لگا کر بین الاقوامی پروازیں کھولنے کی کوشش کررہے ہیں، ہم نے کورونا کے دوران اس انڈسٹری کی سپورٹ کیلئے 7 بلین پونڈ فراہم کئے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ حکومت عدالتی کارروائی کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کرسکتی۔