آزاد کشمیر: اہم حلقوں میں کون آگے کون پیچھے؟

July 19, 2021

سہیل وڑائچ

ماجد نظامی

فیض سیفی، وجیہہ اسلم

عبد اللہ لیاقت، حافظ شیزار قریشی

ضلع میر پور حلقوں کی انتخابی صورتحال

ضلع میر پورچار انتخابی حلقوں پر مشتمل ہے۔ الیکشن 2021ء میں اس ضلع سے دو سابق وزرا ئےاعظم اوردو سابق وزیر انتخابی عمل کا حصہ بن رہے ہیں۔ضلع کے دو حلقوںمیںکانٹےدار مقابلے متوقع ہیں جن پر اپ سیٹ بھی ممکن ہے۔ ایڈیشن میںلگے باکس میں ایل اے 2 میر پور 2اور ایل اے 3 میر پور3کی تفصیل دیکھ سکتے ہیں۔

ضلع بھمبر حلقوں کی انتخابی صورتحال

ضلع بھمبر تین انتخابی حلقوںپر مشتمل ہے۔ انتخابات میں ضلع سے ایک سابق وزیر، ایک سابق اسپیکر، ایک وزیر،اور ایک سینئر وزیر انتخابی عمل کا حصہ بننے جا رہے ہیں۔ضلع کے تینوںحلقوں میںبڑے قد کاٹھ کے سیاستدانوں کی انتخابی مہم کے بعد سیاسی گہما گہمی عروج پر ہے۔پہلا حلقہ ایل اے 5 بھمبر1 اس حلقے میں دو کزن مدمقابل ہیں ،وزیر ن لیگ کرنل (ر)وقار احمد نور اور پی ٹی آئی کے چودھری انوار الحق نورآپس میں کزن ہیں۔ پیپلزپارٹی کے سابق وزیر چودھری پرویز اشرف اور مسلم کانفرنس کے صدرمرزا محمد شفیق جرال بھی حلقے کے اہم امیدواروںمیں شامل ہیں۔

مقامی ذرائع کے مطابق چودھری پرویز اشرف کی حلقے میں پوزیشن مضبوط ہے کیونکہ مقامی سیاسی گروپس نے پرویز اشر ف کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن کے امیدوار دونوںہی گجر برادری سے تعلق رکھتے ہیں جسکی بدولتووٹ بینک کی تقسیم سے تیسرا امیدوار فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ دوسرا حلقہ ایل اے 6بھمبر2 میںسابق وزیر علی شاہ سونی پہلی بار کسی سیاسی جماعت کے ٹکٹ پر الیکشن میںحصہ لے رہے ہیں۔ ماضی کےتین انتخابا ت میںوہ بطور آزاد امیدوار کامیاب ہوکراور حکومتی پارٹی میںشامل ہو کر وزارت کا عہدہ لیتے رہے ہیں۔

ان کے مقابلے میںپیپلزپارٹی کے راجہ مقصود احمد خان اور آزاد امیدوار چودھری محمد رزاق بھی انتخابی سر گرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔حلقے کی دلچسپ بات یہ ہے کہ اس بار تحریک انصاف کا مقابلہ تحریک انصاف ہی سےہو رہا ہے۔تحریک انصاف کے سابق ٹکٹ ہولڈر چودھری محمد رزاق آزاد حیثیت سے اپنی انتخابی مہم چلا رہے ہیںجبکہ محمد رزاق پی ٹی آئی کے ناراض سیاسی کارکن انکے ساتھ ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت چودھری رزاق کے ساتھ کوئی گٹھ جوڑ نہیںکرتی تو انتخابی نتائج تبدیل ہو سکتے ہیں۔ تیسرا حلقہ ایل اے7بھمبر3 کی اہم بات یہ ہے کہ بھائی کا مقابلہ بھائی سے ہوگا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کے امیدوار سابق اسپیکر چودھری انوار الحق اور نکے بھائی آزاد امیدوار ڈاکٹرانعام الحق آپس میں مدمقابل ہیںجس کی وجہ سے تحریک انصاف کا ووٹ تقسیم ہو گا ۔گزشتہ انتخابات میں چودھری انوار الحق آزاد امیدوار تھے مگر یہ حلقہ اُس وقت دلچسپ صورتحال اختیار کرگیا تھا جب ان کے بھائی ڈاکٹر انعام الحق تحریک انصاف کے ٹکٹ پر مقابلے میں تھےاور دونوں بھائیوں کو شکست ہوئی۔ اس بار بھی صورتحال ماضی جیسی ہے جس کا براہ راست فائدہ مسلم لیگ ن کے امیدوار کو ہو سکتا ہے۔

ضلع کوٹلی حلقوں کی انتخابی صورتحال

نئی حلقہ بندیوں کے بعد ایک نشست میں اضافے کے بعد کوٹلی کی نشستیں پانچ سے بڑھ کےچھ ہو گئیں۔ اس ضلع سے چارسابق وزیر جبکہ دوحلقوں سے اپوزیشن لیڈر چودھری محمد یاسین انتخابات میںحصہ لے رہےہیں۔ایل اے8 کوٹلی 1 یہ نیا حلقہ ہے یہاںپر سب سے مضبوط امیدوار سابق وزیر ملک محمد نواز خان ہیں ۔ آٹھ انتخابات میں کامیاب ہونے والے ملک نواز خان اس بار بھی حلقے میں مضبوط پوزیشن رکھتے ہیں۔ مقامی ذرائع کے مطابق انکے مقابلے میں مسلم لیگ ن کے ذوالفقار علی برداری ووٹکے ساتھ ساتھ پارٹی کا ووٹ بینک بھی رکھتے ہیں۔

ایل اے 9 کوٹلی2 میںپیپلزپارٹی کے سابق وزیر جاوید اقبال بد ھانوی اور مسلم کانفرنس کے امیدوار سردار نعیم خان کے درمیان مقابلہ متوقع ہے ۔ نعیم خان پی ٹی آئی سے سیاسی وفاداری تبدیل کر کے مسلم کانفرنس میںشامل ہوئے ہیں۔ سردار نعیم سابق وزیر اعظم اورسابق صدر آزاد کشمیر سردار سکندر حیات کے بھائی ہیں۔تحریک انصاف کے امیدوار آصف حنیف کلوی کا یہ پہلا الیکشن ہے۔ایل اے 10 کوٹلی3 میں دو بڑی سیاسی شخصیات سابق وزیرسردارفاروق سکندر خان مسلم کانفرنس کے ٹکٹ پر اور پیپلزپارٹی کے اپوزیشن لیڈر چودھری محمد یاسین ایک دوسرے کے مد مقابل ہیں۔ یاد رہے سردار فاروق سکندر گزشتہ الیکشن میں ن لیگ کے ٹکٹ پر 26ہزار ووٹ لے کر کامیاب ہوئے اور وزیر بنے تھے۔

سردار فاروق سکندر سابق وزیر اعظم اور سابق صدر سردار سکندر حیات کے بیٹے ہیں۔پیپلزپارٹی کے امیدوار چودھری محمد یاسین کی برادری کا یہاں کثیر تعداد میںووٹ بینک ہے ۔پیپلزپارٹی اور مسلم کانفرنس کے امیدوار میں کانٹے دار مقابلہ دیکھنے میںآئے گاجبکہ پی ٹی آئی کے امیدوار ملک یوسف کا پہلا الیکشن ہے ۔اہم بات یہ ہے کہ پی ٹی آئی کے امیدوار ملک یوسف ، وزیراعظم فاروق حیدر کے چند دن مشیر کے عہدے پر بھی فائز رہے بعدازاں انہوںنے تحریک انصاف میںشمولیت اختیار کی۔

مسلم لیگ ن نےنئے سیاسی چہرے زبیر اقبال کیانی کو انتخابی ٹکٹ جاری کیا ہے۔ا یل اے 11 کوٹلی4 میں مسلم لیگ ن کے سابق وزیر راجہ محمد نصیر، پیپلزپارٹی کے پرانے سیاسی کھلاڑی بشیر پہلوان اور تحریک انصاف کے سابق ٹکٹ ہولڈر چودھری محمد اخلاق اپنی اپنی انتخابی مہم چلارہے ہیں۔ پیپلزپارٹی کے بشیر پہلوان 2011ء میںاس حلقے میںدوسرے نمبر پر تھے۔پی ٹی آئی کے چودھری محمد اخلاق گزشتہ الیکشن میں21ہزار ووٹ لے کر رنر اپ رہے۔ مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ چودھری محمد اخلاق کا شمار وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور کے قریبی ساتھیوںمیںہوتا ہےلہٰذااس الیکشن میںانکی پوزیشن ماضی کی نسبت بہتر ہے۔

ضلع باغ حلقوں کی انتخابی صورتحال

ضلع باغ قانون ساز اسمبلی کے چارحلقوںپر مشتمل ہے۔ الیکشن میں ضلع بھر سےایک سابق وزیر اعظم اورپانچ سابق وزیر انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ضلع باغ کے چاروں انتخابی حلقوں میں کانٹے کے مقابلے متوقع ہے۔ ایل اے 16 باغ 3 اس حلقے میں 2 وزیر ایک دوسرے کے مد مقابل ہیں۔ پیپلز پارٹی کے سردار قمر الزمان اور تحریک انصاف کے سردار میر اکبر خان کے درمیان کانٹے دار مقابلہ متوقع ہے۔

سردار قمر الزما ن دوبار رکن اسمبلی منتخب ہوئے جبکہ مسلم لیگ ن کے ساتھ سیاسی وابستگی چھوڑ کر پی ٹی آئی میںشامل ہو نے والے سردار میر اکبر خان تین بار انتخابی معرکہ جیت چکے ہیں۔ دونوں امیدواروں کا تعلق مغل برداری سے ہے ۔ایل اے 17 باغ4 سے بھی دو سابق وزیر پیپلزپارٹی کے راجہ فیصل ممتاز راٹھور اور مسلم لیگ ن کے چودھری محمد عزیز ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں۔ مقامی ذرائع کا کہنا ہے چونکہ دونوں امیدواروںکا تعلق ایک ہی برادری سے ہے لہٰذا الیکشن میںپارٹی کے نظریاتی ووٹرزہی اپنے اپنے امیدواروںکو ووٹ دیں گے۔

ضلع پونچھ سدھنوتی حلقوں کی انتخابی صورتحال

ضلع پونچھ سد ھنوتی قانون ساز اسمبلی کی سات نشستوںپر مشتمل ہے جبکہ نئی حلقہ بندیوںکے بعدایک نشست میںاضافہ کیا گیا۔انتخابات میںایک ڈپٹی اسپیکر, پانچ سابق وزیر اور دوحلقوں سے سابق صدر اور وزیر اعظم حصہ لے رہے ہیں۔ایل اے 18پونچھ سدھنوتی1 سے دو سابق وزیر اور ایک سابق مشیر ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں۔ مقامی ذرائع کے مطابق انتخابات مسلم لیگ ن کے چودھری محمد یاسین گلشن ایک بار پھر الیکشن کاحصہ ہیں ،انکے مدمقابل تحریک انصاف کے سابق وزیر سردار عبدالقیوم نیازی اورپیپلزپارٹی کے سابق مشیر سردار امجد یوسف ہیں۔

ایل اے 19 پونچھ سد ھنوتی 2سے چچا اور بھتیجا ایک دوسرے کے مد مقابل ہیں۔تحریک انصاف کے سردار ارزش سدوزئی سابق وزیر اور سابق مشیر سردار خان بہادر کے بھتیجے ہیں جبکہ مسلم لیگ ن کے ڈپٹی اسپیکر سردار عامر الطاف سردار خان بہادر کے پوتے ایک دوسرے کے مد مقابل ہیں۔ ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کے سابق اسپیکر مرحوم غلام صادق کےبیٹے سردار سعود صادق مخالف امیدواروںکا ایک ہی خاندان سے تعلق ہونے سے ووٹکی تقسیم کافائدہ لے سکتے ہیں۔

ایل اے 20پونچھ سد ھنوتی3 سے پیپلزپارٹی کے سابق صدر و وزیر اعظم سردار یعقوب کے مقابلے میںجموں کشمیر پیپلزپارٹی کے سردار جاوید نثارخان ہونگے ۔یاد رہے جموں کشمیر پیپلزپارٹی الگ جماعت ہے۔ذرائع کے مطابق اس حلقے میںپیپلزپارٹی کے امیدوار کی پوزیشن مضبوط ہےکیونکہ سردار جاوید نثارخان پہلی بار انتخابات میںحصہ لے رہے ہیں۔ایل اے 22 پونچھ سد ھنوتی5 سے سابق رکن اسمبلی مرحوم صغیر چغتائی کی اہلیہ شاہدہ صغیر پہلی بار الیکشن میں حصہ لے رہی ہیں جبکہ انکے مد مقابل سابق صدر مرحوم سردار خالد ابراہیم کے بیٹے سرداراسد ابراہیم جموں کشمیر پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پرمیدان میں ہیں۔یاد رہے کہ ایل اے 21سےجموں کشمیر پیپلزپارٹی کے حسن ابراہیم اورسردار اسد ابراہیم دونوں بھائی ہیں۔

ایل اے23پونچھ سد ھنوتی6سے دووزراء اور ماضی کے سیاسی حریف کانٹے کے مقابلہ کیلئے میدان میںہیں۔اس حلقے سے تحریک انصاف کے سردار محمد حسین خان سدھنوتی سینئر سیاستدان ہیں۔ مسلم لیگ ن کے امیدوار ڈاکٹر نجیب نقی اب تک دو مرتبہ مسلم کانفرنس اور دو مرتبہ مسلم لیگ ن کےٹکٹ پر ایم ایل اے منتخب ہوئےاورتین وزارتوں کے قلمدان سنبھالے۔اس حلقے کے تیسرے اہم امیدوار مذہبی سکالرمولانا سعید یوسف معروف مذہبی رہنما شیخ الحدیث مولانا یوسف خان کے فرزند ہیں۔وہ 2011 ء اور2016ء میں انتخابات کا حصہ تھے۔

ایل اے 24پونچھ سد ھنوتی7 سے سابق وزیرسردار فاروق احمد طاہر تین مرتبہ ممبر اسمبلی منتخب ہوئے ۔انکے مقابل سردار فہیم اختر ربانی پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر ضمنی اور 2016 کے انتخابات میں حصہ لیا۔ انکے والد سردار اختر حسین ربانی پیپلز پار ٹی کےٹکٹ سے تین مرتبہ ایم ایل اے رہے۔ 2014 میں اپنے والدکی وفات کے بعد سیاست میں آئے اور اب تحریک انصاف کے ٹکٹ سے حصہ لے رہے ہیں۔

ضلع نیلم حلقوں کی انتخابی صورتحال

نئی حلقہ بندیوںکے بعد ضلع نیلم کی نشستوں کی تعداد ایک نشست کے اضافے کے بعد دو ہوگئی ہے۔الیکشن میںیہاںسے ایک سابق اسپیکر اوردو حلقوںسے ایک ہی امیدوار سابق وزیرمیاں عبدالوحید حصہ لے رہے ہیں۔ اس ضلع کی ایک نشست ایل اے 26 نیلم 2 سے ایک بڑا مقابلہ متوقع ہے ۔پیپلز پارٹی کے امیدوار میاں عبدالوحید نے اس سے قبل 2001 میں انتخابات میں حصہ لیا لیکن کامیاب نہیں ہوئے ۔ 2006 میں دوسری مرتبہ حصہ لیا ممبر اسمبلی منتخب ہوئے پھر 2011 میں دوبارہ ممبراسمبلی منتخب ہوئے۔ 2016 کے الیکشن موجودہ اسپیکر اسمبلی شاہ غلام قادر سے شکست کھا گئے۔

قبل ازیں اس حلقہ سے میاں عبدالوحید کے بڑے بھائی میاں غلام رسول 1970 سے لیکر1996تک پانچ مرتبہ ممبر اسمبلی رہ چکے ہیں، انکی وفات کے بعد میاں عبدالوحید سیاست میں آئے ۔ اس حلقہ میں مسلم لیگ ن کے امید وار اسمبلی راجہ بشیر خان ریٹائرڈ بیوروکریٹ ہیں۔ راجہ بشیر خان پہلی مرتبہ الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں اس حلقہ سے تحریک انصاف کے امیدوار راجہ الیاس خان سوشل ورکر 2011 سے2016 تک نیلم ڈیولپمنٹ بورڈ کے چیئرمین رہے۔ ان کے خاندان کا اس حلقہ میں بڑا ووٹ بینک ہے ۔

ضلع مظفر آباد حلقوں کی انتخابی صورتحال

نئی حلقہ بندیوںکے بعد ضلع مظفر آباد کی چھ قانون ساز اسمبلی کی نشستیں ایک نشست کے اضافے کے بعد 7ہو گئی ہیں۔اس ضلع میں نوسابق وزیر جبکہ دوحلقوںسے سابق وزیر اعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان حصہ لے رہے ہیں۔ایل اے 27 مظفر آباد 1سے دو سابق وزراء اور ماضی کے سیاسی حریف ایکدوسرے کے مد مقابل ہیں ۔آزاد کشمیر کی تاریخ میں سب سے زیادہ پانچ مرتبہ خاتون رکن اسمبلی منتخب ہونے والی نورین عارف کا تعلق مسلم لیگ ن سے ہے۔2011ء کی طرح موجودہ انتخابات میں بھی یہ دونوں امیدوار ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں ۔

سردار محمد جاوید1996 ء سے 2001 ء تک ایڈمنسٹریٹر ضلع کونسل مظفر آباد رہے۔2001 ء اور 2006 ء کے انتخابات میں انہوں نے پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر حصہ لیا مگر کامیاب نہ ہوسکے۔ تاہم 2011 ء میں انہیں پیپلز پارٹی کے پلیٹ فارم سے کامیابی حاصل ہوئی اور انہیں وزارت جنگلات اور ماحولیات کا قلمدان سونپا گیا۔ یاد رہےنورین عارف کے والد راجہ میر خان کو 19 جولائی1947 ء کو پاکستان سے الحاق کی قرار داد لکھنے کا اعزاز بھی حاصل ہے ۔

انہوں نے آزاد کشمیر کے پہلے وزیر دفاع کے طور پر بھی فرائض انجام دیے۔ ایل اے 28 مظفر آباد 2 میں تین سابق وزرا کے درمیان سخت مقابلہ متوقع ہے۔ ن لیگ کو خیر باد کہتے ہوئےتحریک انصاف میں شامل ہونے والے چودھری شہزاد اس سے قبل 2016ء میں ن لیگ کے ٹکٹ پر ممبر اسمبلی منتخب ہوئے۔ 2006 ء اور2011کے انتخابات میں حصہ لیا لیکن ناکام رہے۔اس حلقہ سے پیپلز پارٹی کے سابق وزیر سید بازل نقوی کو2011 میں پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر کامیابی حاصل ہوئی ۔

ن لیگ کے ٹکٹ پر انتخابی عمل میں حصہ لینے والے سابق وزیر سید مرتضیٰ گیلانی دو مرتبہ رکن اسمبلی منتخب ہو چکےہیں۔ 2005 میں وزیرپیر ممتاز گیلانی کی وفات کے بعد ضمنی الیکشن میں کامیابی حاصل کی جبکہ 2006 میں دوسری مرتبہ ممبراسمبلی منتخب ہوئے تھے ۔ 2018 میں مسلم کانفرنس چھوڑ کر تحریک انصاف میں شامل ہوئے ،ٹکٹ نہ ملنے پرن لیگ میں شامل ہوئےان تینوں کے درمیان کانٹے دار مقابلہ متوقع ہے۔ایل اے 29 مظفر آباد 3 اس حلقہ میں مسلم لیگ ن کے وزیر تعلیم بیرسٹر افتخار گیلانی جو 2011 اور 2016میں اس حلقہ سے کامیاب ہو چکےہیں۔ انہوں نے 2011میں راجہ فاروق حیدر خان کی خالی کردہ نشست پرپیپلز پارٹی مسلم کانفرنس اور 12 جماعتوں کے مشترکہ امیدوارکو شکست دی تھی۔

اس حلقہ میں تحریک انصاف کے خواجہ فاروق احمد جو اس سے قبل ایل اے 28سے تین مرتبہ کامیاب رہے۔موجودہ انتخابات میں خواجہ فاروق تحریک انصاف کے ٹکٹ پر چوتھی بار بیرسٹر افتخار گیلانی کے خلاف میدان میں ہیں ۔ایل اے 30 مظفرآباد 4 اس حلقے سے تین امیدواروں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔ مسلم لیگ ن کے سابق وزیر مصطفیٰ بشیر عباسی2006 اور2011 میں انتخابی عمل کاحصہ بنے لیکن ناکام رہے۔ 2016میں مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر کامیابی حاصل کی اور وزیر منتخب ہوئے۔ موجودہ انتخابات میں ایک بار پھر سے ن لیگ کے ٹکٹ پر ایل اے 30 مظفر آباد4 ہٹیاں دوپٹہ سے میدان میں ہیں ۔انکا مقابلہ پی ٹی آئی کے چودھری رشید سے ہے۔وہ 2006اور 2011 میں پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر ممبر اسمبلی منتخب ہوئے ۔الیکشن 2021ء میں تحریک انصاف کے ٹکٹ پر انتخابی عمل کا حصہ ہیں۔

اس حلقے کے تیسرے اہم امیدوار پیپلزپارٹی کے ایڈووکیٹ مبشر منیر اعوان ہیں جو سابق ممبر اسمبلی مرحوم منیراعوان کے بیٹے ہیں۔ منیر اعوان 1990اور 2001 میں ممبر اسمبلی منتخب ہوئے۔ ایل اے 31 مظفر آباد 5اس حلقہ میں پیپلز پارٹی کے امیدوار آزاد کشمیر کے صدر اور سینئر پارلیمنٹیرین چوہدری لطیف اکبر ہیں جو اس حلقے سے مسلسل4بار کامیاب ہوچکے ہیں اور وزیر اعظم پاکستان کے مشیر بھی رہ چکے ہیں۔ انکا مقابلہ مسلم کانفرنس کے راجہ ثاقب مجید سے ہو رہا ہے۔ مسلم کانفرنس کے راجہ ثاقب مجید جو نوجوان متحرک امیدوار ہیں اس سے قبل 2011 اور 2016میں الیکشن مسلم کانفرنس کے ٹکٹ پر حصے لے چکے لیکن کامیاب نہیں ہوئے ۔واضح رہے راجہ ثاقب مجید سابق وزیرا عظم آزاد کشمیر سردار عتیق احمد خان کے داماد ہیں۔ تحریک انصاف کے راجہ منصور ہیں پہلی مرتبہ الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں جبکہ ن لیگ کے راجہ ابرار حسین ایڈووکیٹ 5 مرتبہ الیکشن میں حصہ لے چکے لیکن کامیاب نہیں ہوسکے۔

ایل اے 33مظفر آباد 7نیا حلقہ ہے جس میں پہلی مرتبہ الیکشن ہورہے ہیں اس کے اہم امیدوار ن لیگ کے راجہ فاروق حیدر خان وزیر اعظم آزاد کشمیر جو دو حلقوں سے حصہ لے رہے ہیں۔ راجہ فاروق حیدر خان کے مدمقابل تحریک انصاف کے دیوان علی چغتائی ہیں جو سابق وزیر بھی رہے ہیں جبکہ انکا تعلق بھی ایک اہم سیاسی خاندان سے ہے جیسا کہ انکے والد علی خان چغتائی تین مرتبہ ممبر اسمبلی رہے ہیں اور انکے تایا منشی علی گوہر بھی ممبر اسمبلی رہے ہیں ۔ یوں دیکھا جائے تو اس حلقے میں دونوں امیدواروں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔

مہاجر حلقوں کی سیاسی صورتحال

آزادجموں کشمیر کے انتخابات نہ صرف آزاد کشمیر میںمنعقد ہوتے ہیں بلکہ پاکستان بھر میںمہاجرینجو نقل مکانی کے بعدمقبوضہ کشمیر سے \ پا کستان کے تمام صوبوںمیںآ باد ہوئے وہ بھی آزاد کشمیر اسمبلی میںاپنا حق رائے دہی استعمال کرتے ہیں۔مہاجرین کی 12 نشستوںمیں سے سب سے زیادہ 9 نشستیں صوبہ پنجاب میں،1کے پی کے مانسہرہ کے قریب، 2 نشستیںصوبہ سندھ میں ہیں۔

مہاجر حلقوں کی حلقہ بندیاںبھی بڑی ہیں۔ حلقہ بندیوںکے تناظر میںدیکھا جائے تو جموں کے حلقے بڑے جبکہ ویلی کے حلقے چھوٹے ہیں۔ مہاجر حلقوںمیں سیاسی صورتحال کی بات کریںتو پنجاب کے حلقوںمیں مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے امیدواروںکے درمیان مقابلہ ،سندھ کی دو نشستوںپرتحریک انصاف اور پیپلزپارٹی کے امیدواروںکے درمیا ن مقابلہ متوقع جبکہ کے پی کے کی ایک نشست تحریک انصاف جیت سکتی ہے۔مہاجر حلقوں میں تحریک انصاف اور پیپلزپارٹی نے 12تمام نشستوںپر امیدواروںکو ٹکٹ جاری کئے جبکہ مسلم لیگ نے نے11حلقوںمیںپارٹی ٹکٹ تقسیم کئے ۔

خیبر پختونخوا سے بھی کوئی امیدوار انتخابی میدان میں نہیںاتارا ۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن یہاںسے تحریک انصاف کے امیدوار ماجد خان کے کزن ناصر خان کو سپورٹ کر رہی ہے۔12 مہاجر حلقوں میں جو سیاسی جماعت پنجاب کی 9 نشستوںمیں سے سب سے زیادہ نشستیںلینے میںکامیاب رہے گی وہ جماعت آزاد کشمیر کی اسمبلی میں حکمران کی لسٹ میںشامل ہو سکتی ہے۔ آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں23نشستیں حاصل کرنے والی سیاسی جماعت کی حکومت بنتی ہے لہذا پنجاب کے 9مہاجر حلقوںمیں جو جماعت زیادہ نشستیںلے گی وہ حکومت بننے میںاہم کردار ادا کرے گی۔