ایف آئی اے پیپلز پارٹی ارکان کو جاری نوٹس واپس لے، قائمہ کمیٹی

September 23, 2021

اسلام آباد( نمائندہ جنگ) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے استحقاق نے چیف جسٹس کیخلاف توہین آمیز تقریر کے معاملے پر پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی کو بھجوائے جانے والے نوٹسز فوری طور پر واپس لینے کی ہدایت کی ہے، کمیٹی نے اراکین پارلیمنٹ کو درپیش سیکورٹی کے خطرات پر آئی جی سندھ کو اگلے اجلاس میں طلب کر لیا ہے۔ناز بلوچ،نفیسہ شاہ ،شاہدہ رحمانی اور عبدالقادر مندوخیل کا کہنا تھا کہ موبائل پر مسیج وصول کرنا جرم نہیں،ایف آئی اے کے پیش ہونے کے نوٹسز حراسگی ہے۔ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین قاسم نون کی زیر صدارت ہوا جس میں کمیٹی اراکین کے علاوہ ڈی آئی جی کراچی ایسٹ سمیت مختلف اداروں کے افسران نے شرکت کی ،اجلاس میں ممبران قومی اسمبلی اسلم خان ، غوث بخش مہر ، قادر مندوخیل ، شاہدہ رحمانی نے سیکورٹی فراہم نہ کرنے کے بارے میں بتایا ، ڈی آئی جی ویسٹ سندھ پولیس نے کمیٹی کو یقین دہانی کرائی کہ ممبران پارلیمنٹ کی درخواست لیکر تین دن میں انھیں سیکورٹی مہیا کر دوں گا۔اجلاس میں رکن اسمبلی غوث بخش مہر کی پولیس کیخلاف تحریک استحقاق نمٹادی گئی ، اجلاس میں پیپلزپارٹی کی خواتین ا راکین اسمبلی ناز بلوچ ، نفیسہ شاہ ، شاہدہ رحمانی اور عبدالقادر مندوخیل نے ایف آئی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے خلاف تحریک استحقاق پر رکن اسمبلی ناز بلوچ نے کمیٹی کو بتایا کہ موبائل فونز میں وٹس ایپ پرمیسج وصول کرنا جرم نہیں ہے ،چار اگست کو مجھے ایف آئی اے سے وٹس ایپ میسج میں نوٹس آیا جس میں پیپلز پارٹی کے ایک ورکر نے نازیباں الفاظ میں عدالت کے خلاف تقریر کی اور اس نے تقریر مجھے بھی وٹس ایپ پر بھیج دی جسے میں نے دیکھا بھی نہیں مگرمجھے ایف آئی اے سے ایک نوٹس آیا کہ اس شخص نے آپ کو میسج کیا جس میں اس نے کورٹ کی توہین کی ہے اورمجھے کہا گیا ایف آئی اے سائبر کرائمز کے سامنے ذاتی حیثیت میں پیش ہوں ، یہ حراسگی ہے۔ اس موقع پر ڈی جی ایف آئی ثناءاللہ عباسی نے بتایا کہ اس شخص نے توہین آمیز میسجز17 افراد کو فاروڈ کیے اوراسی وجہ سے نوٹس جاری ہوا کہ مجھے سپریم کورٹ میں جواب دینا ہے ، ضروری نہیں کہ اس میسج کے حوالے سے ہر شخص گنہگار ہو ، ہمارے لیے سب معزز ممبران ہیں ،موبائل فون سے نمبرز ملے انھیں نوٹس بھیجے گئے۔ شاہ زین بگٹی نے کہاکہ ممبران کے ساتھ بہت زیادتی ہوئی ہے ،شاہدہ رحمانی نے کہاکہ ہم سے معافی مانگی جائے۔ چیئرمین کمیٹی نے ممبران کے خلاف ایف ائی اے حکام کو نوٹس واپس لے کر 15 روز میں کمیٹی کو رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔