فوڈ ڈیپارٹمنٹ اور فلور ملز مالکان کے حتمی مذاکرات بدھ کو ہونگے

September 27, 2021

اسلام آباد (حنیف خالد) حکومت پنجاب نے پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن پنجاب سے 25ستمبر کی ڈیڈ لائن بڑھا کر 29ستمبر کرا لی ہے۔ ڈائریکٹر فوڈ پنجاب نے پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن پنجاب کے ہیڈ آفس جا کر چیئرمین عاصم احمد رضا اور انکی ٹیم کے ساتھ مذاکرات کئے جنہوں نے گزشتہ ہفتے پنجاب بھر کے سیکڑوں فلور ملز مالکان کی متفقہ قرارداد کا مسودہ ڈائریکٹر فوڈ پنجاب کے سامنے رکھا جنہوں نے یہ یقین دہانی کرائی کہ محکمہ خوراک نے فلور ملز مالکان کو سرکاری گندم کے یومیہ اجراء کیلئے معاہدے کا جو مسودہ دیا ہے وہ پنجاب کابینہ سے منظور کرایا گیا تھا۔ اب اس میں ضروری ترامیم وزارت خوراک‘ صوبائی کابینہ سے منظور کرائے گی۔ ذرائع کے مطابق فلور ملز مالکان نے محکمہ خوراک کے معاہدے پر دستخط کئے بغیر سرکاری گوداموں سے گندم کا کوٹہ اٹھانا شروع کر دیا ہے مگر معاہدے پر دستخط 29ستمبر کو پنجاب حکومت اور فلور ملز مالکان کی ملاقات کے بعد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ فلور ملز مالکان نے متفقہ قرارداد میں حکومت پنجاب پر واضح کر دیا ہے کہ وہ سرکاری گندم 1950روپے فی چالیس کلو گرام خرید کر 1075روپے ایکس ملز ریٹ پر 20کلو آٹا تھیلا فروخت کیلئے ڈیلروں کو نہیں دینگے کیونکہ انہیں سرکاری گوداموں سے دو تین گھنٹے کی پسائی کا کوٹہ دیا جا رہا ہے۔ باقی پانچ چھ گھنٹے کی پسائی کی گندم انہیں کھلی مارکیٹ سے خریدنا پڑتی ہے۔ ایسوسی ایشن کے عہدیدار نے بتایا کہ اوپن مارکیٹ میں جنوبی پنجاب کی گندم راولپنڈی اسلام آباد میں بائیس سو ساٹھ روپے فی چالیس کلو گرام تک چلی گئی ہے جبکہ بھکر‘ میانوالی‘ خوشاب کی گندم بھی بائیس سو چالیس روپے فی چالیس کلو گرام راولپنڈی کی اوپن مارکیٹ میں اتوار کو فروخت ہوتی رہی۔ فلور ملز مالکان نے حکومت پنجاب سے کہا ہے کہ وہ سو کلو گرام پسائی کے اخراجات چار سو سے بڑھا کر کم از کم پانچ سو روپے مقرر کریں کیونکہ سہولت بازاروں کیلئے حکومت پنجاب آٹے کی پسائی کے اخراجات چھ سو روپے بوری دے رہی ہے۔ فلور ملز مالکان نے حکومت پر واضح کر دیا ہے کہ وہ 24سو ساٹھ روپے من گندم مارکیٹ سے خرید کر اس کا پچاس فیصد آٹا 1075روپے فی بیس کلو تھیلا حکومت کو ہرگز نہیں دینگے۔