افغانستان: نمازیوں پر خودکش حملہ

October 17, 2021

افغانستان کے شہر قندوز اور قندھار کی شیعہ مساجد میں نماز جمعہ کے دوران ہونے والے دہشت گردی کے واقعات بظاہر مسلک پر حملہ دکھائی دیتے ہیں۔ دراصل یہ ایسے دشمن کی چال ہے جو وہاں امن اور نہ ہی طالبان حکومت کو مستحکم دیکھنے کے لئے تیار ہے۔ اطلاعات کے مطابق افغانستان کے شمالی شہر قندھار کی شیعہ مسجد میں نماز جمعہ کے دوران دو حملہ آوروں نے خود کو دھماکے سے اُڑالیا جسے کے نتیجے میں 41افراد شہید اور 70سے زائد زخمی ہو گئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مسجد کی سیکورٹی کے لئے کڑا پہرا تھا پہلے دو حملہ آوروں نے گیٹ پر خود کو دھماکے سے اُڑایا جس کے بعد دوسرے دو بمبار نمازیوں کی صفوں میں داخل ہوئے۔ اس سے ملتی جلتی ایک اور دہشت گردی گزشتہ جمعہ کو جنوبی شہر قندوز کی شیعہ مسجد میں کی گئی تھی جس میں 50سے زیادہ نمازی شہید ہوئے تھے۔ ان دونوں واقعات کی مماثلت سے اندازہ ہوتا ہے کہ دہشت گردوں نے افغانستان میں بدامنی پھیلانے کی ایک مکمل منصوبہ بندی کررکھی ہے اگرچہ داعش خراسان نے پہلے واقعہ کی ذمہ داری قبول کی ہے تاہم ان واقعات میں پس پردہ بھارت جیسی قوتوں کا ملوث ہونا بھی نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ طالبان نے حکومت قائم کرنے کے بعد شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنی پالیسیوں میں کافی لچک پیدا کی ہے اور وہ ہر مکتبہ فکر اور ملک کی ساری سیاسی جماعتوں کو ساتھ لیکر چلنے کا عزم رکھتے ہیں۔ ان دونوں واقعات کی مذمت کرتے ہوئے طالبان ترجمان ذبیع اللہ مجاہد نے مجرموں کو جلد کیفرکردار تک پہنچانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ عالمی برادری میں کابل ائیرپورٹ سمیت افغانستان میں دہشت گردی کی کاررائیوں پر پائی جانے والی بے چینی بجا ہے تاہم یہ بات ملحوظ رہنی چاہیئے کہ طالبان حکومت جو خود دہشت گردی کے خلاف پرعزم ہے اسے وسائل کی کمی کا سامنا ہے جس کے لئے وہ عالمی امداد کے حصول میں حق بجانب ہے۔