تارکین وطن بچے خطرناک جنگل سے گزرنے پر مجبور

October 17, 2021

نیویارک (نیوز ڈیسک)تارکین وطن مشکل حالات سے دوچار رہتے ہیںمگر ان کے بچوںکو بھی خطرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف نے کہا کہ رواں سال 19 ہزار تارکین وطن بچوں نے امریکا کی طرف سفر کرنے کے دوران پاناما اور کولمبیا کے درمیان ڈیرئین گیپ کا خطرناک جنگل عبور کیا۔ بیان میں یونیسف نے کہا ہے کہ رواں سال جن بچوں نے ڈیرئین گیپ کو عبور کیا ہے، ان کی تعداد گزشتہ 5برسوں میں اسے عبور کرنے والوں کی کل تعداد سے 3گنا زیادہ ہے۔بیان میں مزید کہا گیا کہ فروری 2021 ء میں 5بچے اس جنگل میں مردہ پائے گئے تھے، جب کہ 150سے زیادہ بچے اپنے والدین کے بغیر پاناما پہنچے۔ یہ تعداد گزشتہ سال کے مقابلے میں 20 گنا زیادہ ہے۔ تارکین وطن بچے کبھی رشتے داروں یا پھر انسانی اسمگلروں کے ساتھ سفر کرتے ہیں۔ یونیسف کی علاقائی ڈائریکٹر جین گاؤف نے کہا ہے کہ گنجان اور گھنے جنگل میں، لوٹ مار، زیادتی اور انسانی اسمگلنگ کے واقعات اتنے ہی خطرناک ہیں جتنا کہ جنگلی جانور، کیڑے مکوڑے اور پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی خطرناک ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس خطرناک سفر میں ہر ہفتے مزید بچے ہلاک ہو رہے ہیں۔ یونیسف نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ افریقا، جنوبی ایشیا اور جنوبی امریکا سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن اس جنگل کو عبور کر چکے ہیں۔ پاناما کے عہدے داروں نے 2021 ء کے اوائل میں خبردار کیا تھا کہ کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث کئی ماہ تک بند رہنے والی سرحدیں کھلنے کے بعد ممکنہ طور پرایک بحران کاسامنا ہو سکتا ہے۔ وسطی امریکا کے اس ملک کے مہاجرین سے متعلق حکام نے پڑوسی ملک کولمبیا سے ستمبر تک91 ہزار 305 تارکین وطن کی ریکارڈ تعداد کے داخلے کی خبر دی تھی۔ ان میں سے 56 ہزار 676 ہیٹی اور 12 ہزار 870 کیوبا کے شہری تھے۔ واضح رہے کہ ڈیرئین گیپ کولمبیا اور پاناما کو جدا کرنے والے جنگل کی ایک وسیع اور خطرناک پٹی ہے۔