• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سوشل میڈیا پر مسلم خواتین کے لئے ’حجاب والی ایموجیز‘

Proposal Of Emoji For Muslims Women And Men
مدیحہ بتول.... سوشل میڈیا سائٹس اور اسمارٹ فون پر جذبات اور احساسات کے مختلف اندازکے اظہار کے لیے استعمال کی جانے والی اشکال ’ ایموجیز ‘ میں اسکارف پہنے خاتون اور عربی مردوں کا مخصوس لباس پہنے مرد کی ا شکال والی ایموجیز کا اضافہ ہونے جا رہا ہے۔

اس سلسلے میںجرمنی میں رہنے والی15 سالہ سعودی لڑکی، رایوف الحمیدی تصوراتی دنیا میں مسلمان عورتوں اور مردوں کی نمائندگی بڑھانے کے مشن پر ہیں۔

اس نو عمر مسلم لڑکی نے حال ہی میںنئے ایموجی متعارف کرانے والی تنظیم’’ یونیکوڈ کنسورشیم‘‘ کو خواتین کے لیےاسکارف عربی لباس اشکال کا نیا سلسلہ متعارف کرانے کی تجویز دی ہے ۔

تجویز سے قبل انہوں نے ایموجی کے ڈیزائن پر ایک مضمون پڑھا اور پھر اس تنظیم کو بذریعہ میل اسکارف والے اموجی ڈیزائن کرنے کا مشورہ دیا۔

الحمیدی نے لکھا ’’ڈیجیٹل تصاویر یا اشکال ، جدیددور میں مواصلات اور جذبات کے اظہارکا سب سے اہم عنصر ہیں۔نت نئے ایموجی پہلے سے زیادہ استعمال کیے جانے لگے ہیں۔رنگارنگ اور مختلف انداز کی شکلیں لوگوں کےمنفی اور مثبت جذبات ظاہر کرتی ہیں۔

انہوں نےحجاب والی ایموجیز کی تجویز سے متعلق بتایا’’حجاب دنیا بھر کی مسلمان خواتین کی نمایاں خصوصیت ہے۔مسلم اکثریتی ممالک میں اسے عام لباس کے طور پر پہنا جاتاہے۔

2011 کی ’پیو ‘ریسرچ کے مطابق ،امریکہ میں دس لاکھ مسلم خواتین کی تینتالیس فیصد آبادی سر پر اسکارف لیتی ہیں۔حجاب والی ایموجیز سے ناصرف مسلم خواتین بلکہ عیسائی عقائد اوریہودی کمیونٹیز بھی عملی طور پر خود کی نمائندگی کے لیےان ایموجی سےمستفید ہو سکیں گی۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق، یورپ میں حجاب کے بارے میں بڑھتی ہوئی بحث نے الحمیدی کو اس بارے میں سوچنے پر مجبور کیا تھا اور اب انہوں نےآن لائن فورم ’’ریڈٹ‘‘ کی شریک بانی،الیکسس کی بھی حمایت حاصل کر لی ہے۔اس تجویز کی منظوری کے بعدحجاب والے ایموجیز 2017 میں دستیاب ہوں گے۔

الحمیدی نے بی بی سی سے گفتگو میں بتایا کہ دوستوں کے ساتھ گروپ چیٹ کے دوران انہیں احساس ہوا کہ مسلم ہونے کی ناتے ان کی نمائندگی کے لیے اسکارف والی ایموجیز ہونی چاہیئں۔
تازہ ترین