• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چین: پاسپورٹ سرکاری تحویل میں لینے کا جابرانہ اقدام

Chinas Authoritarian Government Move To Passport Control
چین نے اپنے مغربی سرحدی صوبے سنکیانگ کے تمام شہریوں کو اپنے پاسپورٹس جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔ یہ اس شورش زدہ صوبے میں ایک اور جابرانہ اقدام ہے جہاں ایک کروڑ 10 لاکھ مسلمان اقلیت بھی آباد ہے۔

سنکیانگ تیل سے مالا مال مگر نسلی طور پر منقسم خطہ ہے۔ سرکاری اخبار گلوبل ٹائمز کے مطابق سنکیانگ کے شہریوں کو اپنی دستاویزات پولیس کے حوالے کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور سفر کی ضرورت پڑنے پر انہیں یہ دستاویزات واپس لینے کےلیے درخواست دینی ہوگی۔ اخبار کے مطابق اس اقدام کا مقصد سماجی نظم برقرار رکھنا ہے۔

صوبے کی کل آبادی 2 کروڑ 30 لاکھ ہے جس کا نصف ایغور مسلمانوں پر مشتمل ہے، جن کے سفر، مذہب اور لباس پر حالیہ برسوں کے دوران پابندیاں بڑھتی ہی جارہی ہیں۔

چینی حکام نے شعار اسلام مثلا داڑھی اور حجاب کے خلاف بھی کریک ڈاؤن کیا ہے۔ صوبے کے 8 لاکھ سرکاری ملازمین پر مذہبی عبادات میں حصہ لینے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

ایسے میں چینی انٹرنیٹ صارفین نے پاسپورٹ پر عائد نئی پابندی پر غصے اور مایوسی کا اظہار کیا اور شکایت کی کہ انہیں اپنے پاسپورٹس واپس حاصل کرنے کےلیے بے تحاشا ذاتی معلومات اور سفری دستایوزات جمع کرانی پڑیں گی۔

سنکیانگ کے بعض رہائشی ملک کے دیگر حصوں میں کام کرتے ہیں۔ انہیں بھی فون کالز آئی ہیں کہ اپنے گھر واپس آکر اپنے پاسپورٹ جمع کرواؤ۔

چین میں ٹوئٹر کی طرح کی ایک ویب سائٹ ویبو پر ایک شخص نے لکھا کہ سنکیانگ میں کیا چل رہا ہے؟۔ کیا یہاں کے لوگوں کے انسانی حقوق ہیں یا نہیں؟۔ کیا حکومت ہمیں ایک آسان زندگی گزارنے نہیں دے سکتی؟۔ میں انتہائی غصے کے عالم میں ہوں۔

سنکیانگ کے متعدد ایغور مسلمان چینی حکمرانی کے مخالف ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ صوبے میں نوآبادیاتی پالیسیوں پر عمل پیرا ہے۔ حالیہ برسوں میں وہاں وقفے وقفے سے کئی مسلح بغاوتیں ہوئی ہیں، جب کہ سیکڑوں ایغور مسلمان ہجرت کرکے ترکی چلے گئے یا پھر جنوب مشرقی ایشیا میں انسانی اسمگلروں کے ہتھے چڑھ گئے۔

چینی حکومت کا کہنا ہے کہ ملک میں ہونے والے حالیہ متعدد مہلک حملوں میں ایغور مسلمان ملوث ہیں جن میں انتہا پسند اسلام بڑھ رہا ہے۔ کرغزستان کی سیکورٹی فورسز نے بھی کہا کہ ستمبر میں بشکک میں چینی سفارت خانے پر ہونے والے خود کش حملے میں شام جانے والے ایغور عسکریت پسند ملوث ہیں۔

سنکیانگ سے باہر ملک کے دیگر حصوں میں چین کی اینٹی کرپشن مہم نے لاکھوں عام شہریوں کو اپنی لپیٹ میں لیتے ہوئے ان پر بھی سفری قدغنیں عائد کردی ہیں، جن کا عموما استعمال سیاسی مخالفین اور ’شرپسندوں‘ کے خلاف کیا جاتا ہے۔ گزشتہ چند سال کے دوران متعدد سرکاری ملازمین سے پاسپورٹ لے لیے گئے ہیں۔

بیرون ملک سفر پر قدغنیں لگنے سے ماہرین تعلیم کے تبادلوں پر خوفناک اثرات مرتب ہوئے ہیں، جس کے نتیجے میں چینی دانشور بین الاقوامی کانفرنسز میں شرکت نہیں کررہے ہیں۔
تازہ ترین